تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر محبِ وطن پاکستانی کی یہ دلی خواہش ہے کہ سعودی عرب جیسے محترم المقام دوست اور اپنے بڑے مسلم برادر ملک سعودی عرب کی مشکل کی اِس گھڑی میں ہر صورت میں بھرپورطریقے سے اُس کا ساتھ دیاجائے…. مگر قبل اِس کے کہ یمن تنازع کا حل ٹیبل ٹاک اور افہام وتفہیم سے ہی نکالاجائے اور جب اِس سے کام نہ بنے تو پھر ہلکی پھلکی ڈانٹ ڈپٹ اور تھوڑی سی طاقت کا استعمال کرکے بھی مسئلے کا جلد حل نکالناہی مشرقِ وسطیٰ سمیت ساری دنیا کے امن و سکون کا ضامن ثابت ہوسکتاہے ورنہ…یمن تنازع پرکسی بھی حال میں بھرپورطاقت کا استعمال دنیاکو تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جانے کی ابتداءبھی ثابت ہوسکتاہے۔ اَب اِس صورت ِ حال میں حکومتِ پاکستان کو چاہئے کہ یہ سعودی عرب کی جانب سے یمن تنازع پر مددمانگنے کی درخواست کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لے اور اپنافوری طور پر ایک ایسا تھنک ٹینک تشکیل دے جو مشرقِ وسطیٰ کے موجودہ تنازعِ کے فوری حل سمیت عالمی سطح پر تبدیل ہونے والی صورتِ حال سے متعلق بھی بہتر فیصلے کرے ۔ اگرچہ آج بہت سے عالمی سطح پر کئے جانے والے حکومتی فیصلوں اور اقدامات کے حوالوں سے پیش کئے جانے والے حکومتی نقطے نظرسے ہر پاکستانی خائف ہے اور ساتھ ہی وہ اِس سے بھی انکار ی ہے کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی کوئی بڑی یا چھوٹی خارجہ پالیسی ہے اور اگرپھربھی حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں کوئی خارجہ پالیسی ہے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی کئی حوالوں سے بے حد کمزور ہے۔
معاف کیجئے گا یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بدقسمتی سے پاکستان میں بہترین خارجہ پالیسیزبنانے والوں کے بجائے ہمارے یہاں خالص ناقص وخارج منفی پالیسی بنانے والوں کا عمل دخل کچھ زیادہ ہی نظرآیاہے آج جس کی وجہ سے ہم کئی حوالوں سے عالمی سطح پر اپنا جائز موقف بیان کرنے سے بھی قاصررہے ہیں ایسے میں جب ہم اپنا موقف ہی ٹھیک طرح سے بیان نہیں پائے… توپھرایسے میں بھلا ہم کسی سے اپناجائز حق بھی کیسے حاصل کرپاتے…؟؟ اَب ایسے میں لازم ہے کہ ہمارے یہاں معاشی ، سیاسی ودفاعی لحاظ سے دنیاکے سامنے اپنے جائز موقف کو وضع کرنے کے خاطراپنی خارجہ پالیسی کو بہتربنانے کے لئے دوراندیش اور قابلِ عمل و بھروسہ اشخاص پر مبنی ایک ایسے تھنک ٹینک تشکیل دیاجائے جس کی موجودہ حالات میں اشدضرورت ہے بس جس کا کام ہی صرف اپنے شعبے میں بہتری سے متعلق سوچنااور ایسی قابلِ اعتماد وبھروسہ خارجہ پالیسی تشکیل دینااور اِس پر حکمران الوقت، سیاستدانوں اور قومی عسکری اور سول اداروں کے سربراہان کو اُس پرسختی سے عمل درآمدکرنے سے ہی متعلق ہو تواِس سے یقینااگلے وقتوں میں عالمی سطح پر پاکستان کا مورال بلندہوگااور بہت سے ایسے مسائل حل ہوجائیں جو کبھی ماضی میں فردواحد(نائن الیون کے بعدسابق آمر جنرل پرویزمشرف) کے فیصلوں سے بگڑے …جس کا خمیازہ مُلک و قوم آج تک بھکت رہے ہیں اور آج ایک مرتبہ پھر یمن تنازعِ پر موجودہ حکومت میں فردِ واحد(وزیراعظم)کے فیصلے سے پاکستان سمیت خطے کے حالات پھر بگڑنے والے ہیں۔
بہرکیف …!!آج مشرقِ وسطیٰ کے علاقے یمن میں سعودی عرب اور یمن کی19مارچ 2015سے ہونے والی مفاداتی لڑائی میں لگ بھگ 600معصوم اِنسانی جانیں ہلاک اور1800سے زائدافراد زخمی ہوکر ساری زندگی کے لئے مفلوج ہوگئے ہیں ۔ اِس میں کوئی شک نہیں کے موجودہ حالات میں مشرقِ وسطیٰ میں جو گیم شروع ہوچکاہے اگریہ کھیل اِسی طرح جاری رہااور اِس کا بغیر جنگ وجدل اور قتل وغارت گری کے افہام وتفہیم اور مذاکرات سے کوئی دیرپااور مستقل حل نہ نکالاگیاتو یمن اور سعودی عرب اور ایران کو اسلحہ فروخت کرنے والادنیاکا سب سے بڑاسازشی دہشت گردِ اعظم امریکا اور اِس کے اسرائیل جیسے حواری یورپی ممالک اِس جنگ سے وہ سارے مقاصدحاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے یوں جن کے آسانی سے حصول کے خاطر اُنہوں نے ( مُسلمہ اُمہ میں یمن تنازع کا بھونچال پیداکرنے ) کے لئے اپنی بساط کا جال بیچھایاہے۔
بہرحال..!!آج یمن و سعودی عرب کو اغیار کی بیچھائی ہوئی اِس چال اور سازش کو سمجھنابہت ضروری ہے کہ وہ ہوش کے بجائے جوش سے کام لے کر خطے کوکس کی کس جنگ کی جانب لے جارہے ہیں اور ایسے میں دنیائے اسلام کی پہلی( اور جدیدایٹمی دنیاکی آٹھویں) ایٹمی قوت پاکستان پربھی سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے آج جو (جوش کی پٹی آنکھوں پہ چڑھائے اِس سے اندھے ہوجانے والے دونوں مسلم ممالک یمن و سعودی عرب کی لڑائی میں)کسی طاقتوربھولے بھالے لڈن پپو پہلوان کی طرح گودجانے کی کوششوں میں مصروف ہے یعنی کہ آج پاکستانی حکومت سعودی عرب کی درخواست پر یمن میں اپنی فوج، لڑاکا طیارے اور بحری جہاز وں کے ساتھ حصہ لینے کے لئے اپنے پَرتول رہی ہے۔
اَب ایسے میں مشرقِ وسطیٰ میں یمن تنازع سے پیداہونے والی موجودہ صورتِ حال میں حکومتِ پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اپناکوئی ایساقدم اُٹھانے سے پہلے یہ ضرورسوچ لے کہ اِس کے ایساکرنے سے مشرقِ وسطیٰ سمیت خود اِس کے ااپنے خطے کے بہت سے قریبی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ عالمِ کُل پر کیسامنفی اثر جائے گا…؟؟اور پاکستان کااپنی فوج اور جنگی سازروسامان کے ساتھ یمن و سعودی عرب کی مفاداتی لڑائی میں خود کو جھونک کر کتنانقصان ہوگا…؟؟کیااِس کا بھی حکومتِ پاکستان نے کچھ سوچاہے ..؟؟یا حکومت ِ پاکستان نے کسی سے محبت اور اُلفت کی آڑ میں غیروں کی لڑائی میں خودکو جھونک کر پاکستان اور پاکستانیوں کو نئی نئی مصیبتوں اورمشکلات میں دھکیلنے کا تہیہ کرلیاہے…؟؟آج اگر ایساکچھ ہے تو حکومت اپنا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے قوم کو اعتماد میں لے…. ورنہ غیرکی لڑائی میںپاکستان اور پاکستانیوں کو مصیبتوں میں نہ ڈالے…!!
آج یقیناپاکستان میں یمن تنازِع پر فردِ واحد(وزیراعظم پاکسان )کی جانب سے کئے جانے والے فیصلے نہ صرف پاکستان اور پاکستانیوں بلکہ اُمت مُسلمہ کو بھی ایک ایسی نہ رکنے والی جنگ یا لڑائی میں دھکیل سکتے ہیں جو سنگین سے سنگین صورت اختیارکرنے کے بعد دنیاکو واضح طور پر دوبلاکس میں تقسیم کردے گی اور پھر یہی جنگ مزید آگے چل کر صلیبی جنگ کی شکل بھی اختیار کرجائے گی ۔ یہاں ہم ایک بار پھر اپنی حکومت اور اپنے سیاستدانوں کو متنبہ کرتے ہوئے یہی مشورہ دیں گے کہ خداراحکومتِ پاکستان کو یمن تنازِع پر اپنا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے عالمی اوراپنے خطے کی سطح پر مستقبل قریب میں بدلنے والی صورتِ حال کابھی ضرورجائزہ لیناہوگااور اپنا کوئی ایساویسا فیصلہ کرنے سے قبل مغرب کی طاقتوں کی اُن سازشوں کوبھی ضروری سمجھناہوگاجو یمن تنازع کی آگ کو ہوادے کر مشرقِ وسطیٰ سے وابستہ اپنے مفادات حاصل کرناچاہتی ہیں۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com