لاہور: گرفتار بھارتی پائیلٹ ہمارا مہمان ہے ہمارا دین اور ایمان ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ جنگی قیدیون کے ساتھ بھی کوئی ظلم نہ کرو، ہم پائیلٹ کے اہلخانہ کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ اطمینان رکھیں پریشان نہ ہوں ہم آپ کے بیٹے کے ساتھ مہمانوں والا سلوک کریں گے وہ اس وقت زخمی ہے اور ہم اس کا علاج کر رہے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ایئر فورس نے بڑا پیشہ وارانہ آپریشن کیا جس کے تحت دو بھارتی طیارے مار گرائے گئے کیونکہ انہوں پاکستانہ سرحد کی خلاف ورزی کی ،پاک فوج نے فضائہت کی بھرپور کارروائی کے دوران گرفتار ہونے والے 2 مںا سے ایک بھارتی پائلٹ کو مڈمیا کے سامنے پش کردیا۔
مڈئیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گرفتار بھارتی پائلٹ نے بتایا کہ وہ بھارتی فضائیہ کا ونگ کمانڈر ہے اور اس کا سروس نمبر 27981 ہے۔بھارتی پائلٹ نے اپنا نام ابھے نندن بتایا ہے جو صححک حالت مںھ پاک فوج کی حراست مںب ہے جب کہ گرفتار دوسرے پائلٹ کو سی ایم ایچ اسپتال مں طبی امداد دی جارہی ہے۔یاد رہے کہ پاک فضائہر نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے آج دو بھارتی لڑاکا طادروں کو مار گرایا اور اس کارروائی کے نتجےن مںس 2 پائلٹوں کو بھی حراست مںپ لا گای ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قرییا نے بھارتی دراندازی پر او آئی سی کے سکرریٹری جنرل کو خط لکھ دیا ہے جس مںر کہا گائہے کہ بھارت کو دی گئی دعوت واپس لی جائے اور اگر نہ لی گئی تو شرکت پر نظر ثانی کریں گے ۔تفصلاےت کے مطابق وزیر خارجہ کی جانب سے او آئی سی کے سکرایٹر ی جنرل کو لکھے گئے خط منر کہا گار ہے کہ بھارتی طاسروں نے ایل اوسی کی خلاف ورزی کی،پاک فضائہک نے بھارتی طاکروں کوبھاگنے پر مجبورکردیا، بھارتی دراندازی عالمی قواننر کی خلاف ورزی ہے،پاکستان دفاع کامکمل حق رکھتاہے، بھارت نے ساےسی مقاصد کلئہ جنگی جنون کا مظاہرہ کاز، بھارت پلوامہ واقعہ کو بنالد بنا کر کشمرییوں پر ظلم کر رہا ہے۔ خط کے متن کے مطابق بھارتی جارحتل خطے کے امن کلئے خطرہ بن چکی ہے، بھارتی وزیرخارجہ کواوآئی سی اجلاس کلئے دی گئی دعوت واپس لی جائے، بھارت کودی گئی دعوت واپس نہ لی گئی توشرکت پرنظرثانی کریں گے، خط مںا اوآئی سی کی توجہ خطے کی مخدوش صورتحال کی طرف دلائی گئی ۔ دسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ حلے کے بعد ہم نے بھارت کو تعاون کی پیشکش کی کیونکہ ہم جانتے ہیں جب کسی کا بیٹا مارا جاتا ہے یا زخمی ہو جاتا ہے تو ان پر کیا بیتتی ہے اور ہم چاہتے تھے ہم سے ثبوت شیئر کریں تاکہ ہم ان پر ایکشن لے سکیں کیونکہ اگر اس میں کوئی پاکستانی ملوث ہے تو وہ ہمارے مفاد میں نہیں ہے