پنٹاگون کے ترجمان کرنل راب میننگ کا کہنا ہے کہ امداد بحال کرانی ہے تو دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور مخصوص اقدامات ہر صورت کرنا ہوں گے۔پاکستان کو مخصوص اور ٹھوس اقدامات سے متعلق آگاہ کر دیا ہے، جو وہ اٹھا سکتا ہے۔یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ طالبان، حقانی قیادت اور حملوں کے منصوبہ سازوں کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں نہ ملیں اور نہ ہی وہ پاکستانی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کرسکے۔ترجمان پنٹاگون نے مزید کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں اورہم پاکستان حکومت کے ساتھ غیر رسمی طور پر بات چیت کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک افغانستان جانے والی سپلائی بند کیے جانے کے حوالے سے ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ اسلام آباد ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی امداد کو مستقل طور پر نہیں روکا گیا ہے اور نہ ہی پاکستان کی امداد کے لیے مختص رقم کسی اور مد میں خرچ کی جارہی ہے۔اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پاکستان کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس کے بعد وائٹ ہاوس ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایسا کرے۔