کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اپنی فضائیہ کےلئے جنوبی کوریا سے ٹی 50 ٹرینڑ لڑاکا طیارے خریدے گا۔امریکی میڈیا ” ڈیفنس نیوز“ کے مطابق پاکستانی ائیر فورس اپنی ٹریننگ پروگرام میں جدت لانے کے لئے جنوبی کوریا سے کائی ٹی 50 لیڈ فائٹر ٹرینر (LIFT) خریدنے پر غور کر رہا ہے۔
ٹی 50 میں دلچسپی ممکنہ طور پر گوادر کی بندرگاہ میں ایک نئے شپ یارڈ سمیت پاکستان جنوبی کوریا کے دفاعی صنعت میں تعاون کو بہتر بنانے کے سلسلے میں سامنے آئی ۔گزشتہ ماہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان ٹیکنالوجی کی منتقلی کے سلسلے میں معاہدے پر دستخط ہوئے۔
جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی اور معیار کی ڈیفنس ایجنسی اورپاکستان کی وزارت دفاعی پیداوار کے درمیان کوالٹی کے باہمی معیارات کو یقینی بنانے کے لئے میمورنڈم پر دستخط کیے گئے۔پاکستان کے سیکرٹری برائے دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل تنویر طاہر کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹی 50 طیاروں کا معائنہ کر رہا ہے اور اپنی ضروریات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
اسلام آباد میںسابق آسٹریلوی ڈیفنس اتاشی اور ماہر برائن کلفلے کا کہنا ہے اس سے تو واضح ہے کہ جنوبی کوریا پاکستان سے مزید تعاون میں سنجید ہ ہے۔ وہ بے معانی دوروں پر اپنا وقت ضائع نہیں کر رہے لیکن وہ بہت احتیاط سے اپنے آپشن کی جانچ پڑتال کی توقع کر سکتے ہیں۔پاکستان ملٹری کنسورشیم تھنک ٹینک کے عثمان شبیر کا کہنا ہے کہ نئے ٹریننگ ائیر کرافٹس کی اس وقت ضرورت پر سکتی ہے جب موجودہ چینگدو ایف سیون آپریشنل نہیں رہیں گے اورممکنہ طور پر اسٹیلتھ ائیر کرافٹس حاصل کر لیے جائیں گے۔
فی الحال سب سانک کے 8 پی سے سپر سانک ایف ٹی سیون پی ٹرینی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔فضائیہ کی اعلیٰ کارکردگی کی ضرورت کے لئے ٹی 50 بہتر ہوں گے لیکن فنانشل پابندیوں کی وجہ چینی آپشن بہترہے۔پاکستانی فضائیہ نے اس سے قبل چینی ہنگدو JL-10/L-15 کا معائنہ کیا اوریہ ایک زیادہ حقیقت پسندانہ آپشن ہو سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے سپر سانک LIFT کے استعمال کی لاگت ایف سولہ کے طیارے کے آپریٹ جتنی ہی آئے گی اور دو نشستی جے ایف 17 کے لئے قابل ترجیح ہوگی۔ نئے پائلٹوں کے لئے جنہوں نے کے ایٹ یا یاک 130 کلاس کی تربیت حاصل کی ہوگی ان کے لئے دو سیٹر جے ایف تھنڈر آسان بنایا گیا ہے۔
پاک فضائیہ موجود رجحان کو دیکھتے ہوئے ٹی 37 کے متبادل ٹربوپراپ ٹریننگ آپشن کو ترجیح دے گی جیسا کہ ترکی فضائیہ اس کی جگہ دو سیٹر ہرکس کو دے رہی۔ترکی ایرو اسپیس انڈسٹریز کی طرف سے پاکستان کو Hurkus دئیے جا رہے ہیں لیکن ابھی وہ ترکی فضائیہ کے استعمال میں نہیں اور ابھی پاکستان کے لئے کم توجہ کا حامل ہیں ۔ ترکی کی ترسیل 2018 میں شروع ہونے کی توقع ہے۔