اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما مشاہد اللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک میں دھرنوں اور احتجاج کرکے غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس سے وہ معاوضہ بھی حاصل کرتی ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رُخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ‘اس ایجنڈے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح سے ملک میں افراتفری پھیلا کر پاک- چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کا راستہ روکا جائے جس سے ملکی معیشت تباہ ہو’۔
اس سوال پر کہ ان الزامات کے آپ کے پاس کیا ثبوت موجود ہیں؟ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ جب 2014 میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا تو اس سے 4 ماہ تک سی پیک منصوبے پر کام رک گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان، ڈاکٹر طاہر القادری، شیخ رشید اور الطاف حسین میں کوئی فرق نہیں کیونکہ وہ بھی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے تھے اور یہ بھی یہی کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ راحیل شریف کا یہ کام نہیں کہ وہ ان کے مطالبات کو تسلیم کریں، لہذا یہ تمام احتجاجی جماعتیں جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کی کوشش میں ہیں۔
مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں اب دم نہیں کہ وہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجاسکے۔
لیگی رہنما کے مطابق عوام مسلم لیگ (ن) سے محبت کرتے ہیں جس کی ایک واضح مثال ضمنی انتخابات تھے جن میں تحریک انصاف کے ہاتھ رسوائی کے سوا کچھ نہیں آیا۔
پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین بھی موجود تھے، جن کا کہنا تھا کہ عید کے بعد رائے ونڈ حملہ کرنے کے لیے نہیں، بلکہ چار سوالات کا جواب مانگنے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا احتساب مارچ کا مقصد صرف حکومت پر ایک دباؤ پیدا کرنا ہے، تاکہ نواز شریف خود عوام کی عدالت میں جواب دیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے لاہور میں ہونے والی ریلی کو کامیاب قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ مارچ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ 3 ستمبر کو تحریک انصاف نے لاہور میں شاہدرہ سے چیئرنگ کراس تک احتساب ریلی نکالی تھی، جس میں عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف سے چار سوالات کیے اور دھمکی دی کہ اگر ان سوالوں کے جواب نہ ملے تو وہ عید الاضحیٰ کے بعد نواز شریف کی رہائش گاہ رائے ونڈ کا رُخ کریں گے۔
پی ٹی آئی ایک ایسے وقت میں حکومت مخالف احتجاج کررہی ہے جب عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انصاف کا مطالبہ لیے ‘قصاص تحریک’ چلارہے ہیں۔
تحریکِ انصاف کی ‘احتساب تحریک’ گذشتہ ماہ 7 اگست کو پشاور سے شروع ہوئی تھی جس کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور پاناما لیکس کی شفاف انداز میں تحقیقات کروانا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔