تحریر : ملک ارشد جعفری
کراچی سے خیبر تک دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں مختلف شہروں میں بے گناہ معصوم شہری قتل ہورہے ہیں دھند کا راج پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں ضرور ہے دہشت گرد اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں سیکورٹی ادارے ہائی الرٹ ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کئی مائوں کی جھولیاں اجڑ رہی ہیں لیکن دہشت گردوں کو روکنے والا کوئی نہیں کئی سکولوں سے باہر بچے اغوا ہورہے ہیں جس کی زندہ مثال تحصیل فتح جنگ کے ہائی سکول سے باہر سے سید مزمل حسین شاہ جماعت دہم کے طالبعلم کو ایک دینی مدرسہ کے طالبعلموں نے اس کے ایک دوست کو لالچ دیکر اس کو اغوا کروایا اور تشدد کے بعد ذبح کر کے لاش کو ایک ویرانے میں پھینک دیا۔
پولیس نے تینوں کلعدم تنظیم کے طالبعلموں کو گرفتار کرلیا لیکن ان کے سہولت کار جو مدرسہ چلانے والے تھے ان پر کسی نے ہاتھ تک نہیں ڈالا سمجھ سے بالا تر ہے ضلع بھر کی ایجنسیاں ہر وقت ہائی الرٹ رہتی ہیں اور ان کی کاوشوں سے گذشتہ روز چار دہشت گرد تھانہ بسال کی حدود سے بھی پکڑے گئے لیکن ان کی سہولت کاروں کو کوئی گرفتار نہیں کر رہا کیونکہ ان سہولت کاروں کے تعلقات سیاسی جماعتوں کے کاریندوں سے بہت زیادہ ہیں۔
غیر ملکی افغانی جو اس وقت اٹک میں کروڑ و ں نہیں اربوں پتی ہیں انہوں نے اپنے شناختی کارڈ ملی بھگت سے بنوا لیے اور کئی سیاسی جماعتوں سے اپنی وابستی وقتاً فوقتاً ظاہر کرتے رہتے ہیں حالانکہ ان غیر ملکیوں کا ریکارڈ افغان مہاجر کیمپ پشاور میں موجود ہے جو عرصہ دراز سے اس کیمپ سے امداد لیتے رہے انہوں نے اٹک شہراور گردو نواح میں بڑے بڑے محالات بنا لیے ہیں جن میں زمین دوز بنکرز بھی بنا رکھے اور اکثر اوقات لمبی لمبی سیاہ شیشوں والی گاڑیاں ان کے محلات میں داخل ہوتی ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور ان آنے والوں میں کئی دہشت گرد بھی ان کے مہمان آسانی سے بنتے ہیں جن کو بعد میں ضلع اور ضلع سے باہر یہ اپنی گاڑیوں میں بیٹھا کر پہنچا دیتے ہیں۔
پاکستان کے اہم ترین سنٹر جو جی ٹی روڈ مانسہر کیمپ میں موجود ہے اس کے بالمقابل افغانستان سے آئے ہوئے کئی گھرانوں نے بڑے بڑے محلات بنا لیے اور اس سے اوپر پہاڑی پر بھی ان محلات سے اس پاکستان کے اہم ادارے کو آسانی سے مانیٹرنگ بھی کرتے ہیں اور ہر چیز کو آسانی سے کور میں کرسکتے ہیں ان محلات میں اکثر اوقات کئی کئی گاڑیاں داخل ہوتی ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں کہ اس میں کون آیا ہے اور اس کی شناخت کیا ہے حکومت وقت اور اس کی ایجنسیاں فوری حرکت میں آئے اور ان لوگوں کو اس ملک کے دفاعی ادارے سے دور شفٹ کیا جائے اور ان کے شناختی کارڈ فوری چیک کیے جائیں جو سابقہ حکومت کے دور میں ملک کے بڑے بڑے سیاسی لوگوں نے بھاری نظرانے لیکر ان کو پاکستا ن کی شناخت دلوائی انکو بھی گرفتار کر کے سزا دی جائے کہ غیر ملکیوں کو کس قانون کے تحت شناختی کارڈ جاری کیے گئے جو اس وقت ملک پاکستان کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔
جن لوگوں نے ان کو پتا ہونے کے باوجود بھی کہ یہ غیر ملکی ہیں اپنی لاکھوں کی زمینیں کروڑوں میں دیکر دولت کمائی ان کو بھی انصاف کی عدالت میں لایا جائے کیونکہ وہ برابر کے شریک ہیں اور اس کے علاوہ ملک میں اکثریت افغانیوں کے پاس جو سیمیں ہیں وہ پاکستانی لوگوں کے نام پر ہیں ان کو بھی سزا دی جائے جنہوں نے ان غیر ملکیوں کو اپنے شناختی کارڈ وںپر سمیں خرید کر دی ہیں جو ملک کے لیے اسوقت بہت خطرہ ہے مانسہر کے نزدیک جو لوگ رہائش پذیر ہیں ان کے گھروں سے KPKکی حدود صرف 2سے 3منٹ مصافت پر ہیں یہ آسانی سے اپنا ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے آجا سکتے ہیں۔
ملکی ایجنسیوں کو چاہیے کہ وہ عوام میں بھی اپنے تعلقات کو وسیع کریں جو ا ن دہشت گردوں کو نسِت و نابود کر سکیں عوام میں اگر بے چینی بڑھ گئی تو حکومت کے لیے زیادہ مشکلات بڑھ جائے گی کیونکہ اس نئی لہر کے آنے پر اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کا اب انجام کیا ہوگا کیونکہ اکثر اوقا ت میڈیا پر چند گانے اور ترانے عوام کی ڈھارس بندھاتے ہیں کہ دہشت گرد واقع مشکل ہے جو بچوں پر ظلم کر رہے ہیں لیکن بچے ان سے نہیں ڈرتے بلکہ آگے سے زیادہ دلیری دیکھاتے ہیں۔
ان کے حوصلے زیادہ بلند نظر آتے ہیں پاکستانی عوام کو مکمل یقین تھا کہ ضرب عزب کے شروع ہونے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا لیکن چندڈکیت سیاستدانوں کی ہر روز کی بیان بازی سے شاید محب وطن جرنیل کے دل کو بے سکون کر دیا کہ جنرل صاحب کی مدت ملازمت نہیں بڑھانی چاہیے لیکن پاکستانی عوام کے 90%آبادی کی ایک ہی آواز ہے کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت بڑھانے کا فوری اعلان کیا جائے تاکہ عوام کے اندر جو ذہنی بے چینی پھیلی ہوئی ہے وہ ختم ہوسکے اور پنجاب میں اس آپریشن کو فوری طور پر شروع کیا جاسکے تاکہ دہشت گردوں کے جہاں جہاں ٹھکانے ہیں۔
مدارس جن کے تعلق کلعدم تنظیموں سے ہے ان پر فور ی طور پر گرفت مضبوط کی جائے اور تاکہ وہ گرفتار ہوسکیں اور انہیں قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے تعلیمی اداروں سیکورٹی کا واویلا کیا جارہا ہے لیکن پندرہ سے بیس کنال جن جن سکولوں کا رقبہ ہے وہاں پر ایک سیکورٹی گارڈ کس طرح کسی دہشت گرد کا مقابلہ کرے گا اسی لیے پنجاب بھر میں جہاںبھی غیر ملکی افغانی موجود ہیں ان کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے اور جن جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ ہیں ان کو کینسل کر کے ان کو پابند سلاسل کیا جائے اور ان کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا جائے۔
تحریر : ملک ارشد جعفری
0321-5215037