لندن برطانیہ (پ ر) جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما شوکت مقبول بٹ نیپ برطانیہ کے صدر محمود کشمیری اور جنرل سیکرٹری آصف مسعود چوہدری نے جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کی جانب سے پاکستانی نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں کی جانے والی زیادتیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر جو دہشتگردی، فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اس کے خلاف ایکشن ضرور لیا جائے لیکن کیا کشمیر کے اندر کشمیر کی تاریخ کو کشمیریوں تک پہنچانا بھی دہشتگردی کے ذمرے میں آتا ہے جس کے خلاف آزاد کشمیر کی کٹپتلی حکومت پاکستانی نیشنل ایکشن پلان کے تحت پابندیاں لگا رہی ہے۔
کشمیر کے اندر کشمیری قوم پرست اور آزادی پسند پر امن طور پر اپنے وطن کی آزادی، خودمختاری اور خوشحالی کے لئے مختلف فورم پر آواز اٹھاتے رہتے ہیں لیکن امن پسند لوگوں نے نا انصافیوں ، تشدد اوراظہار خیال پر پابندیوں کے باوجود کبھی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت کشمیریوں کو دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔ ۷۰ سال سے تعلیمی اداروں میں کشمیر کی تاریخ پڑھنے اور پڑھانے پر پابندی ہے اور اب عام لوگوں کو بھی کشمیر کی تاریخ پڑھنے سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت روکا جا رہا ہے ۔ گلگت و بلتستان مین بابا جان اور دیگر کو اسی دہشتگردی کے ایکٹ کے تحت پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
سعید اسعد کو جموں کشمیر کا نقشہ چھاپنے کے جرم کی پاداش میں میں نوکری سے برطرف کر کے اس کا معاشی قتل کیا گیا۔ کیا جموں کشمیر نقشہ چھاپنا دہشتگردی کے ذمرے میں آتا ہے ، صحافی تنویر احمد پر بھی مقدمہ درج ہے ، کشمیر پبلشر پر بھی پابندی عائد ہو چکی ہے اور خواجہ رفیق کی ۳ دکانوں کو سیل کر دیا گیا۔ اس طرح کی پابندیاں ، مقدمات و دیگر طریقوں سے کشمیریوں کا گلا دبایا جا رہا ہے۔
جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی اس سے بخوبی واقف ہے کہ کسی بھی قوم کو غلام بنانے سے پہلے اس قوم کی تاریخ اس سے چھین لی جاتی ہے اور یہی کھیل نیشنل ایکشن پلان کے تحت کھیلا جا رہا ہے جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے اور قابضین کے ان گھٹیہ قوانین کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔
جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی شہید کشمیر مقبول بٹ ، سعید اسعد ، شمس رحمان ، بالکے گپتا، پروفیسر محمد عارف خان ، محب الرحمان اور شبیر چوہدری کی کتب پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم ریاست جموں کشمیر کی وحدت خودمختاری اور خوشحالی کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔