ناروے، اسلام آباد (پ۔ر) پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے جمعرات کے روز پاک سیکریٹریٹ اسلام آباد میں وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران جیو گجرات کے بیوروچیف راجہ ریاض احمد راسخ، پاکستان یونین ناروے کے پاکستان میں کوآرڈی نیٹراور ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ اور اور صحافی شہزاداختر بھی موجود تھے۔
عابد شیرعلی اٹھارہ سال قبل پاکستان یونین ناروے کی دعوت پر اپنے والد اورسابق رکن اسمبلی چوہدری شیرعلی کی جگہ ناروے جاچکے ہیں۔ چوہدری عابد شیرعلی نے لمبے عرصے کے بعد چوہدری قمراقبال سے ملاقات پر مسرت کااظہارکیا اوردوبارہ ملاقات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ چوہدری قمراقبال نے سم کارڈز سمیت نارویجن پاکستانیوں کے مسائل وفاقی وزیرکے سامنے پیش کئے اور ان مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر حل پر زور دیا۔
اس موقع پر نارویجن پاکستانیوں کی پاکستان کے لیے خدمات اور ناروے کی ترقی میں کردار اورپاکستان یونین ناروے کی کارکردگی کے بارے میں وزیرموصوف کو بریفنگ دی گئی۔ چوہدری قمراقبال نے کہاکہ اووسیزپاکستانیوں کی پاکستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری ہے اور اگر ان کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کئے جائیں تو اس سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔ انھوں نے کہاکہ نئی سم کارڈ ز کا اجرا نہ ہونا اور پرانے سم کارڈ ز کا بلاک ہونابھی ان مسائل میں شامل ہے۔ نارویجن پاکستانیوں کے پاس سنگل شہریت ہے اور حکومت پاکستان نے ان کی سہولت کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ ایشو کیاہواہے لیکن گذشتہ مہینوں کے دوران نارویجن پاکستانیوں کو ان سم کارڈوں کے حوالے سے پریشانی کا سامنا کرناپڑا ہے ۔ موبائل فون کمپنیوں نے سنگل شہریت والے اووسیزپاکستانیوں کی سموں کو بلاک کردیاتھا اور ان سے کہاکہ وہ اپنے کسی رشتہ دار کے نام یہ سمیں بحال کرواسکتے ہیں۔ ان پاکستانیوں کو نئی سم جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
چوہدری قمراقبال نے کہاکہ سمندرپارپاکستانیوں کو اس کے علاوہ پراپرٹی سمیت متعدد مسائل کاسامنا ہے۔ انھوں نے نارویجن شہریت لینے کے دوران ایک اہم مسئلہ بھی اٹھایاجس کا سامنا اکثرلوگوں کو ہوتاہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی شہریت سے دستبرداری اور نارویجن شہریت لینے کے لیے پاکستان سے جاری ہونے والی این اوسی پر پاکستانی حکام بڑاوقت لگاتے ہیں جس کی وجہ نارویجن پاکستانیوں کو پریشانی کا سامنا کرناپڑتاہے۔ جب تک پاکستا ن کی طرف سے این او سی جاری نہیں ہوتااس وقت تک نارویجن شہریت نہیں ملتی اور این اوسی جاری ہونے تک پاکستانی پاسپورٹ بھی سفارتخانہ پاکستان لے لیتاہے جس سے ان پاکستانیوں کا ناروے سے باہرسفر ناممکن بن جاتاہے۔ اکثرلوگوں کو ایک سال یا اس سے زائد انتظارکرناپڑتاہے جبکہ اس سے قبل این اوسی میں بہت کم وقت لگتاتھایعنی تین سے چھ ماہ ۔ عابد شیرعلی نے ان مسائل کو غور سے سنااور کہاکہ انہیں اس سلسلے میں پاکستان یونین ناروے کی طرف سے باقاعدہ خط لکھاجائے تاکہ سرکاری طورپر ان مسائل نشاندہی کرکے ان حل کروانے کی کوشش کر سکیں۔
چوہدری قمراقبال نے پاکستان یونین ناروے کی سرپرستی میں قائم پاک۔ناروے فرینڈزشپ ایسوسی ایشن کابھی ذکر کیا جو پاکستان کی سطح پر کام کررہی ہے اورجس میں راجہ ریاض احمدراسخ، چوہدری نصر اللہ ، امجد فاروق، جمشید اقبال اور دیگر شامل ہیں۔اس کے علاوہ ایک ویب ٹی وی اووسیزپاکستانیوں کے لیے ’’ڈیلی نیوزٹی وی‘‘ کے نام سے کام کررہی ہے۔ چوہدری قمراقبال نے اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران نیشنل پریس کلب اسلام آباد کا بھی دورہ کیا اور وہاں صحافیوں سے ملاقات کی۔ درایں اثناء وہ اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ گئے جہاں انھوں نے ایف آئی اے کے حکام کواووسیزپاکستانیوں کے امیگریشن کے حوالے سے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔