تحریر : ایم سرور صدیقی
نئے سال کا سب سے بڑا طوفان اس وقت آیا جب پانامہ لیکس نے دنیا بھرکی سینکڑوں نامی گرامی شخصیات کا بھانڈہ عین چوراہے میںپھوڑدیا جس سے ان کی نیک نامی اڑن فو ہوچکی ہے اب جھوٹے لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتے ہیں پاکستان میں میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیوںکا شور مچاہواہے یہی کہرام کیا کم تھا کہ اپوزیشن نے نوازشریف کیلئے سات سوالوں پر مشتمل ایک مشترکہ ایجنڈہ جاری کیاہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر اس کا جواب دیں یعنی میڈ ان پاکستان کو ان کمپنیوں کے باعث اس عاشقی میں عزت ِ سادات بھی گئی جیسی صورت ِ حال کا سامناکرناپڑرہا ہے۔۔۔ عمران خان، بلاول بھٹو، ڈاکٹر طاہر القادری، خورشید شاہ اور شیخ رشید سمیت ملک کے متعدد سیاستدان میاں نواز شریف کو تنقیدکا نشانہ بناہی رہے تھے۔
لیکن میاں صاحب کا کہناہے اپوزیشن ان سے سوال جواب نہیں کر سکتی یقیناپانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میں ہیں مگے کی بات یہ ہے کہ اب تلک کسی نے پانامہ لیکس کے الزامات کو جھوٹا قرار نہیں دیا اس کا مطلب ہے یہ انکشافات سوفیصد سچے ہیں واقعی پانامہ لیکس نے حکمرانوں کا کچا چٹھہ کھول کررکھ دیاہے شاید شیرکی دم پر پائوں آنا اسی کو کہتے ہیں جس اندازسے مخالفین کی شریف فیملی پر الفاظ و دشنام کی گولہ باری جاری ہے یہ احساس شدید ہوتاجارہاہے کہ حکمران واقعی مشکل میں ہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارے حکمران اپنی عزت پر دولت کو ترجیح دے رہے ہیں حالانکہ انسان کے پاس ایک ہی قیمتی چیز ہوتی ہے جسے عزت کہا جاتاہے ورنہ مثل مشہورہے پیسہ تو طوائفوںکے پاس بھی بہت ہوتاہے لیکن ان کے پاس عزت نہیں ہوتی۔
دنیا کی اس بے ناقابل ِ اعتبار چیز دولت ہے آپ کبھی مشاہدہ یا تجربہ کرکے دیکھ لیں کسی کرنسی نوٹ پر اپنا نام لکھ کر سودا خرید لیں پوری زندگی وہ کرنسی نوٹ کبھی لوٹ کر آپ کے پاس دوبارہ نہیں آئے گا آزمائش شرط ہے۔ اتنی ناپائیدار چیزسے پیارکرنا کیسا لگتاہے؟ حکمرانوں نے اپنے لئے تو دولت کے پہاڑ جمع کرلئے ہیں عوام کے حالات پہلے سے بھی بدترہوگئے ہیں میاں نوازشریف کا یہ کہنا کہ شکرہے پانامہ لیکس کے حقائق نامے میں میرا نام نہیں ہے میاں صاحب کی اس سادگی پر نہ جانے کتنے لوگوںکا مرجانے یا سر پیٹنے کو جی چاہا ہوگا واقعی پاکستان کے وزیر ِ اعظم کو ”اتنا سادہ اور اتنا معصوم” ہی ہونا چاہیے کوئی پوچھنے کی جسارت کرسکتاہے حضور چلو مان لیا آپ سچ ہی کہہ رہے ہوں گے لیکن نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ جب خریدی گئیں اس وقت تو آپ کے ہونہار بیٹے حسن نواز اور حسین نواز نابالغ تھے دنیا میں نابالغ بچے کیونکر اربوں کھربوں کا کاروبارکرسکتے ہیں یہ کیسی منطق ہے۔
حالانکہ انورمقصودکا کہناہے جس طرح گدھے پر تکبیر پڑھ کر چھڑی پھیرنے سے وہ حلال نہیں ہو سکتا بالکل اسی طرح الحمداللہ کہہ کر آف شو رکمپنیوںکو جائز قرارنہیں دیا جا سکتا۔دستاویزات کے مطابق میاں نوازشریف کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ملکیت آف شور کمپنیاں ہیں جن کے نام نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ ہیںنیلسن انٹرپرائزز کا تانا بنا سعودی عرب کے سرور پیلس سے جوڑا گیاہے جہا ںمیاں نوازشریف کے چھوٹے بیٹے حسن نوا زمقیم ہیں بتایا جاتاہے کہ حسین نوازشریف اور ان کی بہن مریم صفدر نے لندن میں اپنی جائیدادگروی رکھ کرنیسکول لمیٹڈ اور دوسری کمپنیوں کے لئے 1کروڑ38لاکھ ڈالر کے حصول کے لئے جون 2007ء میں ایک دستاویز پر دستخط کئے۔
جبکہ جولائی 2014 ء میں یہ کمپنیاں کسی اور کے نام پر منتقل کردی گئیں اس کے بعد حسن نوازشریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا اکلوتا ڈائریکٹر ظاہرکیاگیاہ ہینگون نے اگست2007ء میں لائبیریا میں واقع کیسکون ہولڈنگزسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ کو ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر میں خریدلیا عوام کے لئے یہ سب کچھ طلسم ہوشربا سے کم نہیں تھا ڈاکٹرطاہرالقادری نے تو مسلم لیگ ن کو پانامہ لیگ قراردیدیاہے لیکن میاں صاحب بہت سی وضاحتیں کررہے ہیں کاش میاں نوارشریف یہ بھی بتاتے تھے سعودی عرب والی سٹیل ملز انہوںنے کتنے میں فروخت کی؟ ان کے خاندان کی ملکیت آف شور کمپنیاں کتنی ہیں اور ان کا کاروباری سرمایہ کتنا ہے ؟ اور ان کے اثاثوںکی کل مالیت کیاہے؟۔
کتنا سرمایہ پاکستان سے بھیجا گیا سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہیے تھا یہی ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ہے جماعت اسلامی کے سراج الحق کا یہ کہناہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات ٹریلر ہے ابھی پوری فلم باقی ہے ایک ٹریلر نے ہی پوری قوم کو چکرا کررکھ دیاہے پوری فلم کیاہوگی یہ سوچناہی حکمرانوںکے لئے ہیبت ناک ہے اور عوام کیلئے خوفناک ہے۔ سیاسی طلسم ِ ہوشربا یقینا ملکی حالات پر گہرے اثرات مرتب کرے گا کرپٹ سیاستدان اب ہیرو نہیں زیرو ہوجائیں گے یقینا عوام کی نظروںسے گرجائیں گے نظروںسے گرنا نفرت کی سب سے بری شکل ہے۔
ایک خیال ذہن میں آتاہے کیا پانامہ لیکس کے انکشافات حکمر ان خاندان کے زوال کا نقطہ ٔ آغازہے۔ پانامہ لیکس کے انکشافات پر آئس لینڈ کے وزیر ِ اعظم عوامی دبائو کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر چلے گئے ہیں والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر اب برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف ہزاروں افراد کے استعفےٰ کا مطالبہ کررہے ہیں کرپشن کے خلاف احتجاج کرکے برطانیہ اور آئس لینڈکی عوام نے زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیاہے ایک ملک کے وزیر ِ اعظم کو ان کے کے ملک کے سپیکرنے اسمبلی سے نکال دیا۔
جبکہ وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں ہیں لیکن پاکستان میں حکمرانوںکی کرپشن پر کوئی خاص رد ِعمل دیکھنے میں نہیں آیا میاں نوازشریف اور ان کی فیملی ممبران کے علاوہ ،عمران خان، عبدالعلیم خان،مونس الہی،جہانگیر ترین سمیت جس جس نے بھی ایسی کمپنیاں بنائی ہیں بلا امتیاز اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
ہم تو اب تک اس بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ یہ آف شورکمپنیاں غیرقانونی ہیں یا قانونی ۔ ویسے ہمارے خیال میں۔ اس بارے میں حقیقت کتنی ہے افسانہ کتنا یہ جاننا عوام کا حق ہے ویسے تو مشہور یہی ہے کہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح آف شور کمپنیاں کیلئے استعمال کی جاتی ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایکشن لینا چاہیے دیر کرنا پاکستان سے ظلم کرنے کے مترادف ہوگا۔
تحریر : ایم سرور صدیقی