پاکستان ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتا ہے؛ اسپیکر قومی اسمبلی
اسلام آباد؛ (اصغر علی مبارک): اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اس دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کو رابطوں تیزی لانا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اقوام مذہب، تاریخ اور ثقافت کے اٹوٹ رشتوں سے بندھی ہوئی ہیں اور ان کے دوست، دشمن اور مقاصد بھی سانجھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے تہران میں منعقدہ دوسری اسپیکرز کانفرنس کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر علی لاریجانی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تہران سے موصول ہونے والے پیغام کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پاک۔ ایران تعلقات خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے اشد ضروری ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ دونوں ممالک کے پارلیمانی نمائندوں کے درمیان باقاعدہ اور تسلسل کے ساتھ رابطوں سے خطے میں اتحاد اور استحکام کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
اُمت مسلمہ میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اُنہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ مسلم اُمہ کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گااور اسی اتحاد کے ذریعے ہی ہم موجودہ چیلیجزکا سامنا کر سکتے ہیں۔ اسد قیصر نے توقع ظاہر کی کہ دوسری اسپیکرز کانفرنس کے انعقاد سے نا صرف رکن ممالک کے درمیان رابطے بڑھیں گے بلکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مثبت نتائج بھی سامنے آئیں گے جس کی بدولت خطے میں امن وآشتی قائم ہو گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ ایران پاکستان کو اپنا برادر ملک تصور کرتا ہے اور پہلے سے موجود تعلقات کو مزید توانا کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات اٹوٹ ہیں دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے نظر آئے ہیں۔ایرانی اسپیکر نے کہا کہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستان ایران کا شراکت دار ہے اور وہ اس اُمید کا اظہار کرتے ہیں کہ مستقبل میں ترقی کے زینوں پر چڑتے ہوئے اپنی اپنی عوام کے لیے خوشحالی لے کر آئیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر کاروباری اور دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے دونوں ممالک کی پارلیمان کو اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔