اسلام آباد(ایس ایم حسنین)پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی واضح ہے، پاکستان اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک فلسطینی آباد کاری کی جانب سے ایسا حل پیش نہیں کیا جاتا جس پر فلسطینی عوام بھی مطمئن ہوں، ہے۔اوآئی سی اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر کے نہ ہونے کی رپورٹس مسترد کرتے ہیں ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے نہ ہونے کی غیر ذمہ دارانہ افواہیں بھارتی پروپیگنڈا مہم کا شاخسانہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس قسم کی افواہیں موصول ہوئی ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے والا ہے لیکن پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدلی نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان واضح کر چکے ہیں کہ جب تک فلسطینی آباد کاری کی جانب سے ایسا حل پیش نہیں کیا جاتا جس پر فلسطینی عوام بھی مطمئن ہوں، پاکستان اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ضروری ہے جس میں 1967 سے پہلے کے اصول کے مطابق قائم ہوں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست ہو جس کا دارالحکوت القدس ہو۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ افغانستان اہمیت کا حامل تھا۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کردار ادا کرتے رہے گا۔ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔ زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نشل کشی کررہا ہے۔ بھارت پاکستان پر الزامات لگا کر مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہدحفیظ نے کہا کہ بھارت مظالم کر کے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا۔ نومبر میں بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں 14 کشمیری شہید کیے۔ عالمی برادری کشمیریوں کےماورائےعدالت قتل کی آزادانہ تحقیقات کرائے۔ اس حوالے سے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو خطوط بھیجے ہیں زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم نے کنٹری اسٹریٹجی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔ یہ ایک سال میں دوسرا تزویراتی مکالمہ تھا۔ وزیراعظم نے مکالمے میں پاکستان کی نمائندگی اور خطاب کیا۔ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم اجلاس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے نہ ہونے کے بارے میں سامنے آنے والی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھوٹا بھارتی پروپیگنڈا اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے نہ ہونے کے بارے میں غیر ذمے دارانہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، یہ مسئلہ او آئی سی ایجنڈے کا مستقل موضوع ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ جھوٹا بھارتی پروپیگنڈا اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کئی دہائیوں سے متعدد اجلاسوں کے ذریعے اور وزرائے خارجہ کے کونسل کی قراردادوں کے ذریعے اس مسئلے کو اٹھارہی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے بعد او آئی سی اس معاملے پر سرگرم رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جموں وکشمیر کے او آئی سی رابطہ گروپ نے گزشتہ 15 مہینوں میں تین بار ملاقات کی ہے اور اس کی آخری نشست رواں سال جون میں وزرائے خارجہ کی سطح پر ہوئی تھی’۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیرقانونی کارروائیوں کو بند کرے اور غیرقانونی طور پر مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نائیجر میں وزرائے خارجہ کا کونسل 5 اگست 2019 کے بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے بعد اس طرح کی پہلی نشست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘توقع کی جارہی ہے کہ سیشن مسئلہ کشمیر پر اپنی بھر پور حمایت کا اعادہ کرے گا’۔ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘میں اس بات کی تصدیق کروں گا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں طویل عرصے سے ایک موضوع رہا ہے’۔ متحدہ عرب امارات کی ویزا پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے اور ہم اس سلسلے میں باقاعدگی سے رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ ویزا معطلی کے اقدام کے پیچھے سیکیورٹی وجوہات تھیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں 497 دن سے جاری غیرانسانی محاصرے، مواصلات کی بندش، میڈیا بلیک آؤٹ اور معصوم کشمیریوں کے ساتھ جاری ظالمانہ رویے پر بھی عالمی برادری سے توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف نومبر کے مہینے میں بھارتی فوج نے 14 معصوم کشمیریوں کا نام نہاد سرچ آپریشن میں قتل کردیا جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران 300 سے زائد معصوم کشمیری نوجوانوں کا ماورائے عدالت جھوٹے انکاؤنٹرز میں قتل کیا جا چکا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے معصوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر عالمی برادری سے شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حال ہی میں بھارتی ریاست بہار میں مسلمان لڑکی کو زندہ جلانے کی شدید مذمت کی۔ زاہد حفیظ چوہدری نے بھارتی وزیر اعظم اور وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان پر عائد دہشت گردی کی اسپانسرشپ کے الزام کو رد کرتے ہوئے اسے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی سے ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کی دہشت گردی کے حوالے سے انکشافات سے بھرپور ڈوزیئر جاری کیے جانے کے بعد سے بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ نے خصوصی بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے جانے کے بعد بھارتی حکومت نے جھوٹے بیانیے، من گھڑت ثبوت اور جھوٹی کارروائیوں سے مزین پاکستان مخالف مہم کو مزید تیز کردیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوتوں پر مشتمل ڈوزیئر گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پیش کردیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوامِ متحدہ کے سربراہ کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا اور اسے نوٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی گزشتہ روز غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں سمیت مقبوضہ کشمیر کی سنگین اور تازہ صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو خط بھیج دیا تھا۔