تیسرا ٹی20: ،پاکستان کا کالی آندھی کے خلاف بلیک واش مکمل، آٹھ وکٹوں سے جیت کر پاکستان کی عالمی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن برقرار
کراچی: (اصغر علی مبارک) پاکستان نے کالی آندھی عالمی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرا ٹی 20 میچ آٹھ وکٹوں سے جیت کر بلیک واش کردیا ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرا ٹی 20میچ پاکستان نے ٹی20:عالمی رینکنگ میں نمبرون پوزیشن برقرار رکھی، پاکستان نے 3-0 سے کلین سوئپ مکمل کیا، فخر زمان اور بابر اعظم کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو تیسرے ٹی20 میچ میں بھی یکطرفہ مقابلے کے بعد باآسانی 8 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ مکمل کرلیا۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بلے بازوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔ میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں اور محمد عامر اور حسن علی کو آرام کا موقع فراہم کر کے شاہین آفریدی اور عثمان شنواری کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ویسٹ انڈیز نے بھی اپنی ٹیم میں ایک تبدیلی کی اور کیسرک ولیمز کی جگہ آندرے میک کارتھی کو ڈیبیو کرایا۔سیریز کے لگاتار تیسرے میچ میں ویسٹ انڈین اننگز کا آغاز ایک مرتبہ پھر مایوس کن رہا اور صرف 2 کے مجموعے پر چیڈوک والٹن محمد نواز کی وکٹ بن گئے۔تاہم اس کے بعد مارلن سیمیولز اور آندرے فلیچر نے ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 72 رنز جوڑ کر ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا۔سیمیولز 25 گیندوں پر 2 چھکوں اور 2 چوکوں سے مزین 31 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد شاداب خان کے خلاف اپنی وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے۔فلیچر نے کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے آندرے میک کارتھی کے ساتھ مل کر اسکور 90 تک پہنچایا ہی تھا کہ ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن ایک مرتبہ پھر مشکلات سے دوچار ہو گئی اور 6 رنز کے وقفے سے 3 وکٹیں گنوا بیٹھی۔فلیچر 3 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے۔5 وکٹیں گرنے کے بعد ایک مرتبہ ویسٹ انڈین ٹیم کے کم اسکور پر آؤٹ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا لیکن دنیش رامدین اور جیسن محمد نے اختتامی اوورز میں قدرے بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلائی۔
دونوں کھلاڑیوں نے 26 گیندوں پر 44 رنز کی شراکت قائم کی جس کی بدولت ویسٹ انڈیز نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز بنائے۔دنیش رامدین نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 18 گیندوں پر 3 چھکوں اور 4 چوکوں کی بدولت ناقابل شکست 42 رنز کی اننگز کھیلی۔
پاکستان کی جانب سے شاداب خان 2 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ فہیم اشرف، عثمان شنواری اور محمد نواز نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان نے دہف کا تعاقب شروع کیا تو فخر زمان نے روایتی جارحانہ انداز اپنایا جس کی بدولت پاکستان نے بہترین انداز میں اننگز کا آغاز کر کے میچ کو یکطرفہ بنا دیا۔فخر نے 17 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے لیکن بابر اعظم نے دوسرے اینڈسے شاندار بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور لگاتار دوسرے میچ میں اپنی نصف سنچری مکمل کی۔بابر 6 چوکوں کی مدد سے 51 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے لیکن پاکستان کی ہدف کی جانب پیش قدمی کو کوئی فرق نہ پڑا اور گرین شرٹس نے 19 گیندوں قبل ہی باآسانی دو وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کر کے سیریز میں کلین سوئپ کر لیا۔پاکستان نے میچ میں آٹھ وکٹ سے فتح حاصل کی، آصف علی 25 اور حسین طلعت 31 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، بابر اعظم، شعیب ملک، سرفراز احمد، آصف علی، حسین طلعت، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد نواز، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان شنواری۔ویسٹ انڈیز: جیسن محمد(کپتان)، آندرے فلیچر، روومین پاول، مارلن سیمیولز، کیمو پال، دنیش رامدین، آندرے میک کارتھی، اوڈین اسمتھ، چیڈوک والٹن، ریاض ایمرت اور سیمیول بدری۔… قبل ازیں پاکستان نے عالمی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کو دوسرے ٹی20 میچ یکطرفہ مقابلے میں 82 رنز سے شکست دے کر سیریزاپنے نام کر لی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے میچ میں قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو فخر زمان صرف 6 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔اس کے بعد بابر اعظم کا ساتھ دینے حسین طلعت آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 119 رنز کی شراکت قائم کر کے ابتدائی نقصان کا ازالہ کر دیا۔حسین طلعت نے ایک مرتبہ شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور ٹی20 کرکٹ میں اپنی پہلی نصف سنچری مکمل کی حسین طلعت نے 41 گیندوں پر ایک چھکے اور 8 چوکوں کی مدد سے 63 رنز بنائیے حسین طلعت نے ایک مرتبہ شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور ٹی20 کرکٹ میں اپنی پہلی نصف سنچری مکمل کی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں 143 رنز سے شکست دی جو کہ ٹی ٹوئنٹی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی فتح ہے، اس سے قبل 2007 میں سری لنکا نے کینیا کو 172 رنز سے شکست دی تھی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہی 20 اپریل 2008 کو پاکستان نے مہمان بنگلادیش کو ٹی ٹوئنٹی میچ میں 102 رنز سے شکست دی، اور حسین اتفاق ہے کہ اُس وقت بھی گرین شرٹس نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 203 رنز بنائے جب کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی گرین شرٹس نے 5 وکٹوں پر 203 رنز بنائے۔ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے پہلے میچ میں بہترین کارکردگی پر حسین طلعت کو مین آف دی میچ کے اعزاز سے نوازا گیا اور وہ ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ میں اپنے ڈیبیو میچ میں بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے والے تیسرے پاکستانی کھلاڑی بھی بنے۔حسین طلعت نے 41 رنز کی اننگز کھیلی اور ایک وکٹ بھی حاصل کی تھی۔پی ایس ایل 3میں اسلام آبادیونائیٹڈ کیلئے شاندار کارکردگی دکھاکرپاکستان ٹیم میں جگہ پانے والے 22سالہ آل رائونڈر حسین طلعت نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو میں اہم عالمی ریکارڈ برابرکرنے کے ساتھ ساتھ تین اہم اعزازات اپنے نام کرلئے۔ آل رائونڈر حسین طلعت نے ویسٹ انڈیزکے خلاف سیریزکے پہلے میچ میں اوپنر آندرے فلیچر، کپتان جیسن محمد اور ریادایمرٹ کے کیچز تھام کر ٹی ٹوئنٹی20ڈیبیومیں زیادہ کیچ تھامنے کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا۔دنیا کا کوئی بھی کھلاڑی کیریئر کے پہلے ٹوئنٹی20انٹرنیشنل میچ میں اس سے زائدکیچ نہیں تھام سکا۔ پاکستان کی ہسٹری کے محض تیسرے کرکٹر ہیں جنہیں کیریئر کے پہلے ہی ٹوئنٹی20انٹرنیشنل میچ میں بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ پانے کا اعزاز حاصل ہوا۔اس سے قبل یہ کارنامہ صرف شاہد آفریدی 2006 میں اور شاداب خان 2017میں سرانجام دے سکے تھے۔ حسین طلعت نے کیریئر کے پہلے ٹوئنٹی20انٹرنیشنل میچ میں 37 گیندوں پر دو چوکوں اور ایک چھکے کی مددسے 41رنز بنائے جو ٹی ٹوئنٹی ڈیبیومیں کسی بھی پاکستانی کرکٹرکے تیسرے زیادہ رنز ہیں۔ پاکستان کی ہسٹری میں صرف دو کھلاڑیوں نے اپنے پہلے ٹوئنٹی20انٹرنیشنل میچ میں اس سے زائد رنزبنائے ہیں جن میں عمرامین نے 2013 میں ویسٹ انڈیزکے خلاف 47جبکہ 2006 میں محمدحفیظ نے پاکستانی تاریخ کے اولین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں انگلینڈکے خلاف46رنزبناکریہ اعزاز پایاتھا۔۔آصف علی ایک مرتبہ پھر اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور صرف 14 رنز بنا کر کیسرک ولیمز کو وکٹ دے بیٹھے۔دوسرے اینڈ سے بابر اعظم نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اوربابر اعظم 58 گیندوں پر ایک چھکے اور 13 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 97 رنز بنائےبابر اعظم نےشعیب ملک کے ساتھ مل کر ٹیم کی ڈبل سنچری مکمل کرائی۔پاکستان نے ٹی20 میں اپنا سب سے بڑا مجموعہ ترتیب دیتے ہوئے مقررہ اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 205 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کو فتح کے لیے 206 رنز کا ہدف دیا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی تاریخ میں پاکستان کا سب سے بڑا مجموعہ ہے جبکہ بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے بڑا مجموعہ 263 رنز ہے جو آسٹریلیا نے 6 ستمبر 2016 کو پالی کیلے میں سری لنکا کے خلاف بنایا تھا۔ویسٹ انڈیز نے اننگز کا آغاز کیا تو آندرے فلیچر صرف ایک رن بنانے کے بعد محمد نواز کی گیند پر وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے۔اس کے بعد مارلن سیمیولز اور چیڈوک والٹن نے نسبتاً بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرائی، والٹن جارحانہ موڈ میں نظر آئے لیکن اس سے قبل کہ وہ خطرناک ثابت ہوتے، شاداب خان نے 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنانے والے بلے باز کی وکٹیں بکھیر دیں جبکہ سیمیولز بھی صرف 12 رنز بنانے کے بعد شاداب کی وکٹ بنے۔57 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد جیسن محمد اور دنیش رامدین وکٹ پر یکجا ہوئے اور چوتھی وکٹ کے لیے 35 رنز جوڑ کر ٹیم کے کچھ آنسو پونچھنے کی کوشش کی لیکن حسین طلعت نے 21 رنز بنانے والے رامدین کی مزاحمت کا خاتمہ کردیا۔اس موقع پر میچ میں محمد عامر نے عمدہ باؤلنگ سے اپنے دو اوورز میں جیسن محمد، روومین پاول اور کیمو پال کو آؤٹ کر کے ویسٹ انڈیز کو آل آؤٹ کرنے کی راہ ہموار کی۔محمد عامر نے ایک ہی اوور میں دو وکٹیں حاصل کیں اس کے بعد حسین طلعت نے اوڈین اسمتھ کو آؤٹ کر کے پوری ویسٹ انڈین ٹیم کی بساط 123 رنز پر لپیٹ دی جس کی بدولت پاکستان نے میچ میں 82 رنز سے فتح اپنے نام کر لی۔بابر اعظم کو 97 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔اس میچ میں فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے سیریز بھی جیت لی ۔واضح رہے کہ سیریز کے پہلے ٹی20 میچ میں مہمان ٹیم کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 143 رنز سے شکست دی تھی۔میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، بابر اعظم، شعیب ملک، سرفراز احمد، آصف علی، حسین طلعت، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد نواز، حسن علی اور محمد عامر۔ویسٹ انڈیز: جیسن محمد(کپتان)، آندرے فلیچر، روومین پاول، مارلن سیمیولز، کیمو پال، دنیش رامدین، کیسرک ولیمز، اوڈین اسمتھ، چیڈوک والٹن، ریاض ایمرت اور سیمیول بدری۔