کراچی: زندگی زندہ دلی اور کھل کر جینے کا نام ہے۔ اسی سوچ کے حامل ایک پاکستانی جوڑے کا تعلق زندہ دلان لاہور سے ہے جو مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے موٹرسائیکل پر شمالی علاقہ جات کے سفر پر نکل کھڑا ہوا۔
باہمت پاکستانی شہری عرفان یونس اپنی اہلیہ نسیم عرفان، ننھی بیٹی کسویٰ اور بیٹے محمد ابراہیم کے ہمراہ ملک کے پرفضا اور تفریحی مقامات کے دورے پر نکل کھڑے ہوئے۔ عرفان نے لاہور سے خنجراب پاس تک سفر کا منصوبہ بنایا۔یوں تو پاکستان بھر سے جوڑے ملک کے پرفضا شمالی علاقہ جات کی سیر کو جاتے ہیں اور قدرت
Adv:
کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن عرفان یونس کے ٹور کی خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے 16 روزہ طویل ترین سفر کے لیے موٹرسائیکل جیسی مشکل سواری کا انتخاب کیا۔عرفان یونس پیشے کے اعتبار سے فوٹو گرافر ہیں۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ طویل Adv:
سفر کیا اور پاک چین سرحد خنجراب تک پہنچے۔اس زندہ دل جوڑے کی راہ میں بل کھاتی ندیاں، سنگلاخ پہاڑ اور دیگر پرخطر مقامات آئے لیکن اس باہمت فیملی نے کسی بھی مشکل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہر رکاوٹ کو پار کیا ۔ اپنے اس سفر کے دوران انہوں نے برف باری، بارش اور موسم کی سختیوں کا سامنا بھی کیا لیکن اپنے حوصلے سے ہر مشکل کو آسان کیا اور اپنے 16 روزہ دورے کو مکمل کیا۔ٹور کے دوران انہوں نے پاکستان کے پرفضا اور خوبصورت مقامات کی ویڈیو بھی بنائی جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر مقبول ہوگئی، جسے سیاحت کو اجاگر کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ایکسپریس ڈاٹ پی کے سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان یونس نے بتایا کہ انہوں نے تین سال قبل موٹرسائیکل پر فیملی کے ہمراہ ٹور کا سلسلہ شروع کیا اور اب تک وہ ملک کے مختلف مقامات کا دورہ کرچکے ہیں۔ بعض ٹورز میں ویڈیو ریکارڈنگ کے لیے ان کے ہمراہ 2 معاون بھی تھے لیکن عموما وہ فیملی کے ہمراہ تنہا ہی سفر کرتے ہیں۔موٹرسائیکل پر فیملی کے ہمراہ گھومنے پھرنے کا مقصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ سیاحت کے شوقین افراد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک کے کسی بھی مقام کا بلاخوف و خطر سفر کرسکتے ہیں، پاکستانی عوام بے حد مہمان نواز ہیں اور مہمانوں کے لیے اپنے دل و گھر کے دروزے کھلے رکھتے ہیں، سیاحتی دوروں کے دوران وہ جس جگہ گئے لوگوں نے ان کا خوش دلی سے استقبال کیا، اپنے دل و در کھولے اور دسترخوان کشادہ کردیے۔کسی بھی علاقے میں انہیں اجنبیت کا احساس نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی اچھی صورت حال ہے جس کے نتیجے میں سفر آسان ہوگیا ہے اور سیاحت کو خوب فروغ حاصل ہورہا ہے۔
عرفان نے بتایا کہ لاہور سے خنجراب تک ان کے ہمراہ معاونین بھی تھے اور پانچ افراد کے سفر پر ان کے 35 ہزار روپے کے اخراجات ہوئے۔ درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر صرف موسم کی خرابی کا سامنا ہوتا ہے جب کہ سیکورٹی کے حوالے سے تاحال کسی ناخوشگوار واقعے کا سامنا نہیں کیا۔ عرفان یونس اب تک فیملی سمیت چولستان، خوشاب، کشمیر، سوات، چترال، اسکردو، دیوسائی سمیت متعدد مقامات کا دورہ کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں موٹرسائیکل پر ٹریولنگ کرنے والے مردوں کے متعدد گروپس موجود ہیں جن میں شامل ہوکر اس سفر کے بارے میں پہلے تجربہ حاصل کیا جاسکتا ہے اور تقاضوں و ضروریات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بعدازاں اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاحت کے شوقین افراد فیملی کے ہمراہ بھی تن تنہا دورے پر نکل کھڑے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ حال ہی میں ملک کے بلند ترین میدانی علاقے دیوسائی کا دورہ کرکے لوٹے ہیں۔ موٹرسائیکل کے بطور سواری انتخاب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ان کا شوق ہے اور اسی پر سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔ سیاحت کے دوران وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ خود ہی کیمپنگ اور دیگر ضروری کام کرتے ہیں اور زندگی کے انوکھے اور منفرد تجربے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اپنے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے جس حد تک ممکن ہو سیاحت کریں اور قدرت کی خوبصورتی اور فطرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوں۔
واضح رہے کہ امریکی نشریاتی ادارہ بلوم برگ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے سے سیاحتی صنعت کو خاطر خواہ فائدہ پہنچا اور 2013 کے بعد سے غیرملکی سیاحوں کی آمد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے جب کہ مقامی سیاحوں کی تعداد 30 فیصد اضافے کے ساتھ 3 کروڑ 83 لاکھ ہوگئی۔