منی لانڈرنگ کا خاتمہ، نظام عدل میں بہتری اور شفاف طرز حکومت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں،نعیم صدیقی
پاکستان میں سرمایہ کاری کر نیوالی چین کی کمپنیاں پاکستانی جوانوں کو روزگار دیں، چئیرمین ایفرو ایشیا بزنس فورم
اسلام آباد( ) ایفرو ایشیا بزنس فورم پاکستان کے چئیر مین نعیم صدیقی نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کو غیر اطمینان بخش قرادر دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی سخت ضرورت ہے،سٹاک مارکیٹ کی بدترین صورت حال نے کاروباری طبقے کو مالی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔حکومت صرف ٹیکس اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ گھمانے کے لیے ہر سطح پر سرمایہ کاری پر بھی سنجیدگی کے ساتھ توجہ دے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کا گراف مسلسل اوپر جا رہا ہے جس کی وجہ سے پوری قوم بے چینی کا شکار ہے ۔ملک میں سیاسی عدام استحکام کے ساتھ اگر معاشی عدم استحکام میں اضافہ ہوتا ہے تو حکومت کی ساکھ بری طرح خراب ہو گی اور اس کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتیں احتجاجی تحریک کا کھیل شروع کر دیں گی جو کہ ملک اور قوم کے لیے مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔سی پیک کا عظیم ترین منصوبہ جس کے ساتھ پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے اس پر توجہ نہیں دی جا رہی۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک اپنے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت،منی لانڈرنگ کے خاتمے، عدالتینظاام میں بہتری اورشفاف طرز حکومت کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں تا کہ ترقی اور خوشحالی کے ثمرات عام لوگوں تک پہنچ سکیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں جب تک نظام حکومت شفاف نہیں ہو گا۔عدل وانصاف اور ترقی کے یکساں مواقع دستیاب نہیں ہو ں گے اس وقت تک پاکستان کے معاشی اور سیاسیحالات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔ایفرو ایشیا بزنس فورم کے چئیر مین نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے آئندہ دورہ چین میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ جتنی بھی چائنیزکمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری اور میگا پروجیکٹ کر رہی ہیں وہ پاکستان کی افرادی قوت کو روزگار دیں کیونکہ ہمارے ملک میں کروڑوں لوگ بیروزگار ہیں۔موٹر وے اور سی پیک منصوبے کے ساتھ ہر مناسب علاقے میں چھوٹی اور بڑی صنعتوں کے لیے صنعتی زونز بنائے جائیں اور پاکستان کے علاوہ ساری دنیا کے سرمایہ کاروں کو مفت زمین کے ساتھ دیگر لازمی سہولیات بجلی،پانی اورسوئی گیس کی فوری فراہمی کا میکنزم بنایاجائے تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کار اور ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے میگا پروجیکٹ یہاں لے کر آئیں اور پاکستان میں صنعت و تجارت کے منصوبے شروع ہو سکیں۔انھوں نے کہا کہ قرض اور امداد کے سہارے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا اور نہ ہی ہماری معیشت اور ملک مستحکم ہو سکتے ہیں اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے مکمل یکسوئی کے ساتھ کام کیا جائے او عوام کے لیے فوری سہولیات کا راستہ نکالا جائے کیونکہ کروڑوں لوگ مسائل کا شکار ہیں۔