تحریر : الحاج محمد اکرم باجوہ ویانا آسٹریا
جشن یوم آزادی کا مہینہ 14 اگست کا دن جونہی قریب آتا ہے پوری دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں اپنے پیارئے وطن پاکستان کی محبت میں پُر وقار تقریبات اور پروگراموں کا انعقاد کرتی ہیں اورپاکستانی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں خصوصاََ دیار غیر میں پاکستانیوں میں کچھ زیادہ ہی پاکستانیت نظر آتی ہے۔
یوم آزادی کا جشن منانے کی تیارں شروع کردیتے ہیں اور پاکستانیوں کی مذہبی ،فلاحی ،سماجی ،سیاسی اور سپورٹس تنظیمیں اپنے اپنے ممالک میں جشن یوم آزادی پروقار طریقے سے مناتے ہیں۔اور یورپ بھر کے پاکستانی سفارت خانوں میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں پاکستانی کثیر تعداد میں شامل ہوکر پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
یورپ کے کچھ ممالک میں پاکستانی سفارت خانے پاکستانی کمیونٹی کے تعاون سے اپنی سرپرستی میں بڑئے بڑئے پروقار تقریبات کا انعقاد کرکے پاکستانی کمیونٹی کو ایک تفریع مہیا کرتی ہے اور نئی نسل کو بتایا جاتا ہے کہ ہمارئے بزرگوں نے کتنی جانوں کی قربانیاں کا نزرانہ دیکر پاکستان حاصل کیا تھا اور کچھ یورپ کے ممالک میں پاکستانی سفارت خانے صرف23 مارچ اور14 اگست والے دن صبع دس بجے پرچم کشائی کی رسم اور حکومت کی جانب سے قوم کے نام پیغامات حکم نامے پڑھ کر سنانے کے بعد چائے پکوڑوں پر پاکستانیوں کو ٹرخا دیا جاتا ہے۔
حالانکہ پاکستان کی حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ کچھ ممالک میں پاکستان سفارت خانے بڑئے بڑئے پروگرام کرتے ہیں اور کچھ ممالک میں چائے پکوڑوں پر فارغ کردیتے ہیں 23 مارچ پاکستان ڈئے پر کچھ پاکستانی سفارت خانے فائیو سٹار ہوٹلوں میں غیر ممالک کے سفارت کاروں کے اعزاز میں بڑی بڑی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں مگر پاکستانیوں کو 23 مارچ اور14 اگست والے دن چائے پکوڑئے آخر پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ دوہرا معیار کیوں حالانکہ ہونا تو یہ چایئے 23 مارچ اور14 اگست والے دن کی تقریبات ہوں پاکستان سفارت خانے غیر ممالک کے سفارت کاروں کو اور پاکستانی کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم خصوصاََ ایک بڑئے ہال میں مدعو کرکے پاکستان کے تہواروں کو منانا چائیے اور غیر ممالک کو ایک پیغام دیا جائے کہ پاکستانی قوم ایک پرامن قوم ہے مگر ہمارئے پاکستانی سفارت خانے پاکستانی کمیونٹی کو اتنی اہمیت نہیں دیتی جو کی لمحہ فکریہ ہے۔
پاکستانی کمیونٹی ویانا کی تنظیمں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہیں کہ یورپ بھر کے سفارت خانوں کی پاکستانی تہواروں کی کارکردگی کا جائزہ لے کہ کون سے سفارت خانہ کس طرح مناتے ہیں ۔اکثر سفارت خانوں میں صرف فوٹو سیشن کے بعد حکومت پاکستان کو سب اچھا کی رپورٹ جاری کرتی ہے اور کاغذوں میں ہزاروں یورو کا بل بنا کر حکومت پاکستان سے رقم وصول کرتے ہیں حالانکہ سفارت خانوں کے پاس کلچر اور قومی اور مذہبی تہوار منانے کا فنڈ ہوتا ہے۔
کچھ پاکستانی سفارت خانہ تو کمیونٹی کو میڈیا کے زریعے سفارت خانوں کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات اور قومی اور مذہبی تہواروں والے دن چھٹی کی اطلاع دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔پاکستانی کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی حکومت سفارت خانوں سے جواب طلب کرئے کہ پچھلے دس پندرہ سالوں میں آپ کی پاکستانی کمیونٹی کیلیے کیا خدمات ہیں اور پاکستانی کلچر اور مذہبی تہوار وں پر کتنے پروگرام کیے ہیں ۔آج کل یورپ بھر کہ کچھ ممالک میں اُس میں ویانا بھی شامل ہے ڈیجیٹل پاسپورٹ کا مسئلہ بنا ہوا ہے جس سے پاکستانی کمیونٹی ویانا میں کافی تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ جن کے پاس پرانے پاسپورٹس ہیں اُن پر نومبر میں سفر کرنا ناممکن ہو گا۔
اور دوسرئے ممالک کی طرح ویانا میں بھی ڈیجیٹل پاسپورٹ کی سہولت نہیں ہے اور ویانا کی پاکستانی کمیونٹی کافی پریشان ہے پاکستانی فیملیز بچوں کے ساتھ جرمنی میں پاسپورٹ بنانے کیلیے جاتے ہیں جہاں دو دن لگ جاتے ہیں جس سے بچوں کے ساتھ پاکستانیوں کو تکالیف اُٹھانی پڑتی ہیں دوسرا جو پاسپورٹ بنانے جرمن جاتے ہیں اُن کو بینک کارڈ کا مسئلہ بھی پیش آتا ہے۔
حکومت پاکستان جرمن سفارت خانہ پاکستان کو حکم جاری کرنا چاہیے کہ جو دوسرئے ممالک سے پاسپورٹ بنانے آئیں اُن سے کیش رقم لی جائے تاکہ پاکستانیوں کی مشکلات کم ہو سکیں۔ڈیجیٹل پاسپورٹ کے مسئلہ پر پاکستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات کئی مرتبہ سفیر پاکستان ویانا سے ملاقات کرچکی ہے جس کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔پاکستان میڈیا کا کام پاکستانی کمیونٹی کے مسائل حکومت پاکستان کو اگاء کرنا ہے۔
تحریر : الحاج محمد اکرم باجوہ ویانا آسٹریا