اسلام آباد(ایس ایم حسنین)بی جے پی سرکار کے زیر سایہ ہندوئوں کے ملک میں پاکستانی ہندوئوں کے بہیمانہ ریاستی قتل کیخلاف ملک بھر سے ہندو برادی کے ارکان نے احتجاجاً اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے دھرنا دیا۔رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ رمیش کمار کی سربراہی میں سندھ، خیبر پختونخوا اور ملک کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں ہندو برادری کے ارکان کارواں کی شکل میں گزشتہ رات اسلام آباد پہنچے۔ دھرنے کے شرکا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کےخلاف نعرہ بازی کی۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے اس المناک واقعے کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رامیش کمار کی سربراہی میں یہ ریلی شاہراہ دستور پر موجود رہی جس کےبعد شرکا ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہوگئے۔ ان کاکہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے اس رویے نے پاکستان میں مقیم ہندو برادری کو احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کرتا ہندو برادری کا احتجاج جاری رہے گا۔ ڈاکٹر ر میش کمار کا کہنا تھا کہ ہندو برادری بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے دھرنا دے گی
رات گئے احتجاج کرنے والے پاکستان ہندو کونسل کے مظاہرین خار دار تاریں عبور کرتے ہوئے ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہو گئے۔
پاکستان ہندو کونسل کے مظاہرین کی بڑی تعداد خار دار تاریں عبور کرتے ہوئے ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہوگئی اور بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر شدید نعرے بازی کی۔
مظاہریں پاکستان ہندو کاؤنسل کے سرپرست اعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کی قیادت میں ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہوئے۔ مظاہرین بھارتی سفارت خانے میں جا کر اپنے مطالبات پیش کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے یاد داشت کو بھارتی ہائی کمیشن کے دروازے پر چسپاں کردیا ہے۔
جسکے بعد
پاکستان ہندو کونسل نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے کیا گیا ہے۔
رمیش کمار کا دھرنے سے خطاب میں کہنا تھا کہ میری کوشش تھی کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں سکون سے جائیں۔ ہمارا مطالبہ بھارت سے ہے پاکستان سے نہیں.11 افراد کے خون کا جواب کون دے گا.کوشش تھی کہ ڈپلو میٹک انکلیو میں داخل ہوجاوں.انتظامیہ نے کہا کہ اس دھرنے کو ختم کریں.کہا گیا کہ منسٹروں کی ٹیم کو بھیج دیتے ہیں بات کریں.میرا جوان تھا کہ میں خود حکومت کا حصہ ہوں.میری جنگ بھارت کے خلاف ہے جو جاسوسی نہ کرنے پر قتل کرتے ہیں.ان کا کہنا تھا کہ میں پر امن انداز میں ڈپلو میٹک انکلیو میں داخل ہو گا.ہم پر امن انداز میں داخل ہونگے.ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم سیدھا بھارتی ایمبیسی سے بات کرنا چاہتے ہیں.
انھوں نے کہا کہ پیر کو ہم آپ کا مطالبہ بھارتی ایمبیسی کے آگے پیش کریں گے.یہ ہجوم بھارتی ایمبیسی کے دروازے کو دیکھنا چاہتا ہے.قرارداد کو ابھی پڑھو گا اور میڈیا کے ساتھ ڈپلو میٹک انکلیو میں جاو گا.ہم براہ راست بھارتی ایمبیسی کے افسران کو اپنے مطالبات دینا چاہتے ہیں.انتظامیہ سے درخواست ہے کہ رکاوٹ نہ ڈالیں.رمیش کمار کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گے.ہم پاکستان کو اپنی دھرتی سمجھتے ہیں.ہندو برادری اپنے ملک کے لیے ماضی کی طرح قربانی دینے کو تیار ہے. ہر مذہب کی طرح ہندو مذہب امن کا درس دیتا ہے، موجودہ بھارتی حکومت اس کے خلاف ہے. ہندو مذہب امن سکھاتا ہے کسی کی آواز دبانا نہیں سکھاتا.مہاتما گاندھی کے سیکولر بھارت پر سوالیہ نشان آگیا ہے. 11 لوگوں کو اس طرح قتل کرنے پر ہندو برادری صدمے میں ہے.
ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی مختلف حکومتوں میں رہا. بھارتی میڈیا کے لوگوں نے مجھے کہا کہ خودکشی کا معاملہ ہے. بھارت نے 11 پاکستانی ہندوؤں کے وقوعہ کا مقدمہ اور تفتیشی رپورٹ کیوں فراہم نہ کی؟ جب بھارتی جاسوسی کا جواب دیا تو انہوں نے 11 افراد کو قتل کیا. یہ سب کچھ ہندو مذہب بلکل نہیں سکھاتا.
ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار نے انکشاف کیا کہ مجھے سے رابطہ کر کے کہا گیا کہ ایودھیا مندر کا دورہ کریں. بھارت سے سوال کیا کہ مسجد گرا کر مندر بنائیں. مجھے پاکستان کی سپریم کورٹ پر فخر ہے. جب بھی سپریم کورٹ گیا سب جج صاحبان نے عزت دی. پاکستانی آئین اور سپریم کورٹ عقلیت کو عزت دیتی ہے.
بھارتی سپریم کورٹ ایودھیا مندر بنانے کا کہتی ہے. رمیش کمار کی جانب سے خطاب کے دوران بھجن گن گنایا بھی گیا. بھارت نے کشمیر میں پیاسہ کو پانی سے روک دیا. ہندتوا نرندر مودی کی سوچ ہے مذہب نہیں، گریز کیجیے.مودی، مہاتما گاندھی کے بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا. کورونا میں ہمارے کپتان کی نیت لوگوں کی مدد کی تھی. 14 ستمبر کو مجھے فارن منسٹری نے معاملہ کو سختی سے کی یقین دہانی دی. شاہ محمود صاحب نے کہا سایست میں اس معاملہ کو سکون سے دیکھتے ہیں. مودی، لوگوں کو بند کر کے کورونا ختم نہ کرسکا. مودی صاحب اگر دماغ تبدیل نہ کیا تو وقت نکل جائے گا. مودی صاحب کامیابی چاہتے ہیں تو عمران خان اور قمر جاوید باجوہ کا ساتھ دیں. عمران خان کو کسی کا ڈر نہیں جو دل میں ہو کہتا ہے. بھارت ہمیشہ ہماری آرمی کو برا کہتا ہے. پاکستانی آرمی نے ہمیشہ ہمارے مندر کا دفاع کیا.
رات گئے پاکستان ہندو کونسل کے دھرنے میں شرکا اور ارکان اسمبلی کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔ جس کے دوران چیئرمین ہندو کونسل رمیش کمار نے اسرار کیا کہ ھم ریزولیشن اپنے ہاتھوں سے اینڈین اہمبیسئ کو دیں گے۔ اس موقع پر مرتضیٰ چانڈیو نے کہا کہ ھم آپ کے طرف سے آپ کے نمائندے بن کے اندر جایں گے آپ کے ریزولیشن دے دیتے ھیں۔ مرتضی چانڑیو نے دوبارہ کہا کی آپ تھوڑا پیچھے ھٹ کے بیٹھ جایں ھم دوبارہ کوشش کرتے ھیں اندر بتانے کی۔ مگر رمیش کمار نے کہا کہ اتنی تکلیف تو وھ بھی کریں نا ایک ماں آئی ھوئی ھے جس کے بیٹے کو بے دردی سے مارا گیا ھے ان کو بھی پتا چلے نا کون آج کون اے ھیں ھم ادھر سو جانیں گے کوی بات نیں ۔
چاروں صوبوں اور ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے ہندو برادری کے نمائندوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے واقعے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف سڑک بند کرنا نہیں، انڈین ہائی کمیشن کے سامنے دھرنا دینا تھا، بھارت ہندو کمیونٹی کو پاکستان کیخلاف جاسوس بنا کر استعمال کرنا چاہتا ہے،جو بھارتی جاسوسی پر آمادہ نہیں ہوتا اسے اس طرح قتل کر دیا جاتا ہے،ہم ہندوستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستانی اپنے شہریوں کے حقوق کیلئے لڑنا جانتے ہیںڈاکٹر رمیش کمار نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندو برادری کا پرامن احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھارت کے شہر جودھ پور میں گیارہ پاکستانی ہندوں کے قتل کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ تمام تفصیلات اور تحقیقاتی رپورٹس کاہندو برادری اور پاکستان کے ساتھ تبادلہ کرے۔ ہر پاکستانی خصوصاً ہندو تجارت اور سیاحت کے فروغ کے لئے پرامن ہمسائیگی کا خواہاں ہے۔ اس موقع پر سائنس وٹیکنالوجی کے وزیر فواد چودھری بھی شرکا سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنے میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت جودھ پور واقعے کی شفاف تحقیقات کے لئے پاکستانی ہندو برادری کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ فواد چوھدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہندو برادری کیساتھ یکجہتی کیلئے یہاں آیا،جودھ پور میں بچوں سمیت 11 معصوم پاکستانیوں کو پرسرار ہلاکت ہوئی،ہندو خاندان پاکستان سے گیا، رشتہ ختم نہیں ہوا،یہ پاکستان کے بچے، پاکستان کی خواتین تھیں،ہندوستان میں جو زیادتی ہوئی اس پر بھارتی حکومت کا سلوک نامناسب ہے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہندو خاندان کی ایک بیٹی نے کہا پاکستان کیخلاف بیان دینے، کام کرنے پر مجبور کیا گیا،
پاکستان کے شہریوں کا ناحق خون ہندوستان میں بہا، بھارت اس کا جواب دے،ہندوستان میں مودی نے جس طرح فاشسٹ حکومت میں تبدیل کیا پاکستان سمیت تمام ہمسائے اس کا شکار ہیں،چین، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان ، مودی کے ہندوستان کی شیطانیوں سے متاثر ہیں،پاکستان کی ہندو برادری، بھیل برادری کیساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت میں قتل کیے جانے والے11 پاکستانی ہندوؤں کے حوالے سے پاکستان میں مقیم ہندو برادری کی جانب سے نکالی جانے والی احتجاجی ریلی ملک کے مختلف حصوں سے گزرتی ہوئی اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیریوں کے خلا ف کیے جانے والے مظالم پر بھی بھارتی حکومت پر شدید تنقید کی۔ ریلی کے شرکاء نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بھارتی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی شہر جودھ پورمیں پاکستان سے ہجرت کرنے والے خاندان کو قتل کردیا گیا تھا ، جس کے حوالے سے تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ 9 اگست کو بھارت میں 11 پاکستانی ہندو پراسرار طور پر ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی میڈیا نے کہا تھا کہ پاکستان سے جانے والے ہندو راجستھان کے ضلع جودھپور میں رہائش پذیر تھے، جاں بحق ہونے والوں پورے خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچا تھا۔ ضلع سانگھڑ کی تحصیل شہداد پور کے گاؤں بھادر فقیر کلوئی کے رہائشیوں کے 11 افراد کو بھارت کے شہر جودھپور راجستھان کے گاؤں لوٹا میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں نے پولیس کی سرپرستی می ں19 اگست2020 رات کو تین بجے گھر میں گھس کر زہریلے انجکشن لگاکر قتل کردیا ہے اس طرح کی تفصیل شہداد ہور تھانے میں مقدمہ درج کراتے ھوئے شریمیتی مکھی بھیل نے بتائی ھے مکھی بھیل نے بتایا کہ 2012 میں اسکا والد والدہ اور دیگر گیارہ افراد روزگار کے سلسلے میں بھارت چلے گئے تھے جنھیں گزشتہ روز بھارت کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں نے رات تین بجے پولیس کی سرپرستی میں گاؤں میں داخل ھوکر زہریلے انجیکشن لگاکر قتل کردیا ھے اور اب ہمیں اور ہمارے رشتے داروں کو فون پر دہمکیاں دی جارہی ہیں کہ کسی کو کچھ نہیں بتانا ورنہ بھارت میں تمام خاندان کو قتل کردینگے
واضح رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی ، بعد ازاں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ بھارت کے شہر جودھپور میں پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت پر بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف ہندو برادری اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر دھرنا دیں گے۔ بھارت میں واقعہ پیش آنے کے ایک مہینے پانچ دن تک ہمیں متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کے لیے کوئی رسائی نہیں دی گئی۔ کسی بھی ملک میں اگر غیر ملکی کے ساتھ کچھ ہو تو حکومتیں حرکت میں آجاتی ہیں مگر بھارت میں قتل ہونے کے باوجود بھی مودی حکومت نے قاتلوں کی گرفتار کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔