تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
پاکستان کا ہر شخص خواہ وہ امیر آدمی ہو یا غریب، پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ، بے روز گار ہو یا ملازم پیشہ، تاجر ہو یا وکیل، مریض ہو یا معالج، استاد ہو یا سٹوڈنٹس، حتیٰ کی زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جس سے منسلک پاکستانی لوگ یورپ اور امریکہ نہ جانا چاہتے ہوں، ایک حقیقت یہ بھی ہے وہاں انسانیت کی قدر، انسانیت کی عزت، انسانیت کے حقوق بلا تفریق ہر خاص و عام کے لئے ایک جیسے ہیں، انتہائی درد کے ساتھ یہ حقیقت لکھ رہا ہوں کہ پاکستان کا عام آدمی تو عام آدمی ہے۔
پاکستان کے بڑے بڑے سیاست دان، بڑے بڑے حکمران اور بڑے بڑے اعلیٰ عہدے دران بھی، حکمرانی، اور حکومت پاکستان پر کر کے شہری یورپ اور امریکہ جیسے ممالک کے بننے کوترجیح دیتے ہیں۔ ماضی قریب کی مثال روز روشن کی طرح پوری آب و تاب کے ساتھ چمک دمک رہی ہے، ہمارے سیاست دانوں نے غیر ملکی شہریت کو چھوڑنے کی بجائے پاکستان کی اسمبلیوں کی رکنیت کو ٹھوکر یںمار پاکستانی ہونے کا حق ادا کر دیا،بات کدھر کی کدھر نکل گی، اصل جو بات ہے وہ یہ کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی شہریت اتنی قابل فخر بات نہیں جتنی پاکستانی ہونے پر باعث اعزاز ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ عاشقان رسول ۖ کا جو جزبہ ہ،ولولہ ، محبت ، الفت ، چاہت ، پیار اور عقیدت پاکستان کے مسلمانوں کے حصے میں آیا ہے وہ دنیا کے کسی ملک کے مسلمانوں کو نصیب نہیں ہوا۔اسی لئے پاکستان کے خطے کو عاشقان رسول ۖ کا خطہ کہا جاتا ہے۔ پاکستان دنیا کا پہلا سلامی ملک نہیں۔ بلکہ اسلامی جموریہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے قبل بھی دنیا کے نقشہ پر اسلامی ممالک کی ایک فہرست تھیں اور پاکستان کے قیام کے بعد بھی دنیا کے ننقشے پر اسلامی ریاستیں ابھریں گئیں۔لیکن اللہ رب العزت کا جو کرم و فضل پاکستان اور پاکستانیوں پر ہے وہ اس فانی جہاں کے نقشے پر کسی اور ملک کو حاصل نہیں اور قیامت تک جو اعزاز و کرام پاکستان کے حصے میں ئے ہیں وہ دنیا کے کسی اور ملک کے مقدد میں نہیں ہو سکتے۔ تاریخ کی ورق گردانی بتاتی ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے سن 1907میں مسلم لیگ کے پہلے اجلاس کی صدارت کر کے باقاعدہ مسلمانوں کے لئے الگ ملک کی تگ و دو شروع کر دی تھی۔
جیسا کہ چودہ سو سال قبل جب محسن انسانیت کا ظہور ظاہری طور پر اس دنیا میں نمودار ہوا۔ تو رب ذوالجلال و کرام کے منشاء کے مطابق عرصہ چالیس سال کی دنیاوی عمر کے بعد اعلان نبوت ہوا۔ آپ ۖ کے اس دنیا میں مد اور حضور نبی اکرم ۖ کا اعلان نبوت میں پورے چالیس سال کا عرسہ ہیں۔اسی طرح قائد اعظم محمد علی جناح کی مسلم لیگ کے پہلے اجلاس اور پاکستان کی زادی میں پورے چالیس سال کا عرصہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ اللہ کے کرم و فضل کی ایک مثال ہیں۔
تاریخ بتاتی ہے کہ آج کا مدینہ منورہ اعلان نبوت سے قبل دنیا کے نقشہ پر نہیں تھا۔ جب سب جہانوں کے غم خوار دنیا سے غموں کے اندھیروں سے نجات دلانے کے لئے ۔ اللہ کے حکم سے اعلان نبوت کیا تو آپ کی عمرمبارک چالیس برس کی تھی۔اور اعلان نبوت کے بعد یعنی آپ ۖ کی پیدائش کے چالیس سال بعدمدینہ دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ ایسے ہی مسلم لیگ کے پہلے اجلاس کے چالیس سال بعد دنیا کے نقشے پر پاکستان ابھرا یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے مدینہ کا پہلے نام یثرب تھا اور پاکستان کا پہلے نام ہندوستان تھا۔
پاکستان اردو زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے۔دوسری طرف مدینہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اسکا مطلب بھی وہ ہی ہے جو پاکستان کا مطلب ہے۔ اسلام کا پاکستان سے اور پاکستان کا اسلام سے گہرا تعلق ہے۔یہی وجہ ہے تمام اسلامی ممالک سے زیادہ عاشقان رسول ۖ کا تعلق اسی مٹی سے ہیں ۔ دنیا کے کسی بھی اسلامی ملک میں جب بھی زیادتی ہوتی ہے تو سب سے زیادہ احتجاج ریلیاں پا کستان کے حصے میں آتی ہیںاس کی بنیادی وجہ یہ نہیں کہ پاکستانی قوم جذباتی ہے نہ ہی اس کی وجہ دنیا کا دکھاوا ہے بلکہ اصل وجہ اللہ اور اللہ کے حبیب ۖ کی نظر کرم ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نبی کریم ۖ کا فرمان عالی شان ہے ۔ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہے، اسی فرمان کی روشنی میں دیکھا جائے تو آپ کا فرمان عالی شان پاکستان کے مسلمان مردوں ، عورتوں اور بچوں میں عملی طور پر نظر آتا ہے۔
عشق رسولۖ کی بات ہورہی ہے تو سنو ۔۔۔ نبی کریم غفور و رحیم ۖ کے دیوانو !!!! اللہ پاک کی ذات کے ننانوے نام مبارک ہیں اور رسالت مآب ۖ کے بھی ننانوے اسم ہیں ۔ جیسے رب تعالیٰ کا ذاتی نام مبارک اللہ ہے اسی طرح پیارے مکی مدنی آقا ۖ کا ذاتی نام مبارک محمد ۖ ہے علم العداد کے حساب سے تاجدار مدینہ کا ذاتی نام مبارک محمد ۖ کے اعداد 92 ہیں ۔ محسن انسانیت ۖکے دیوانے جانتے ہیں ۔ کہ اللہ اور اللہ کے رسول محبوب خدا کا پاکستان سے پیار ہی ہے جو پاکستان کا کوڈ 92 ہے۔ یہ پاکستان سے اللہ اور نبی کریم ۖ کی محبت ہے ورنہ انڈیا کا کوڈ اگر 91 ہے تو پاکستان کا نوے کوڈ ہوتا کیونکہ ہم چودہ اگست کو اور انڈیا پندرہ اگست کو آزادی مناتا ہے۔اس حساب سے ہمارا پاکستان کا کوڈ نوے ہوتا ۔۔۔۔۔ مگر قربان جاؤں میٹھے میٹھے آقاۖ کی محبت پپر جس نے ہم بے بسوں، بے کسوں، ہم گناہگاروں کی لاج رکھ کر اپنی الفت سے سرشار کیا۔
اسلام اور پاکستان کا جو تعلق ہے اس کو اللہ اور اللہ کے رسول ۖ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ مانا کہ ملک عزیز میں شریعت محمدی کا نفاز نہیں ہو سکا مگر وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں مکمل اسلامی نظام قائم ہو جائے گا۔ اسلامی نظام کے نافز نہ ہونے کے باوجود ملک میں جائیداد کی تقسیم مکمل اسلامی طریقہ کے مطابق تقسیم ہوتی ہے۔ عشق و محبت کی بات ہے کہ پاکستان کے آئین میں سرپرست اعلیٰ اللہ تعالیٰ جبکہ سرپرست حضرت محمد ۖ کے نام مبارک درج ہیں۔ اگر ہم پاکستان کا پورا نام لکھیں تو
اسلامی جموریہ پاکستان ہے۔
آخری بات عرض کر کے آپ سے اجازت چاہوںگا۔ کہ اسلامی جموریہ پاکستان جو نام ہیں اس لفظ کے اگر ہم توڑ کریں تو 19بنتے ہیں جیسا کہ ( الف س ل ا م ی ج م و ر ی ہ پ ا ک س ت ا ن )
ہم سب مسلمان جانتے ہیں کہ اسلام میں 19عدد کی کیا اہمیت افادیت ہے۔ یہ 19عدد ہی ہے جو پورے قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے جیسا کہ ٹوٹل سورتیں 114 ہیں ایک سو چودہ کو چھ سے ضرب دیں تو ایک سو چودہ آجائے گا اسی طرح بسم اللہ الرحمن الرحیم بھی قرآن مقدس میں ایک سو چودہ مرتبہ ہی لکھی گئی ہے اور جب انیس کو چھ سے ضرب دی تو پھر ایک سو چودہ ہی آئے گا۔ْ قرآن مجید کی سورت نمبر ٧٤ سورت المدثر کی آیات میں انیس فرشتوں کا ذکر ہو ا ہے جنکی ڈیوٹی دوزخ کے دروغہ والی ہے۔
انیس کی بات کی جائے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم بزات خود بھی انیس حروف بنے گئے جیسا کہ ( ب س م ا ل ل ہ ا ل ر ح م ن ا ل ر ح ی م ) دنیا کا واحد ملک اسلامی جموریہ پاکستان ہے جسکی اتنی زیادہ نسبت اللہ سے اللہ کے پیارے نبیۖ سے اور اللہ کی الہامی کتاب قرآن پاک سے ہیں ۔۔۔ یہ راز ہیں کہ پاکستان کے مسلمان عاشقان رسول ۖ ہیں اور پاکستان امت محمدیہ کا مورچہ ہے۔یہ اسلام کا وہ قلعہ ہے جس کے شہری ہونے پر ہم کو فخر ہے۔
تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا