اسلام آباد(یس اردو نیوز) پی آئی اے کی دو خصوصی پروازیں 500 پاکستانیوں کو لیکر جدہ اورریاض سے اسلام آباد پہنچ گئی، مملکت میں 15 مارچ کو فلائیٹ آپریشن معطل ہونے کے بعد پہلی پرواز جدہ سے 250 مسافروں کو لیکر پاکستان روانہ ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ الریاض پر سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز اور سفارتخانہ کے افسران نے پاکستانی مسافروں کو الوداع کیا، ایئرپورٹ پر مسافروں سے گفتگو کرتے ہوئی سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور وطن واپسی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، انہوں نے اس مشکل گھڑی میں تمام مسافروں کے صبر اور تحمل پر انکا شکریہ ادا کیا،اس موقع پر مسافروں نے وزیراعظم پاکستان، وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے اوورسیز کی کاوشوں کو بھی سراہا اور انکا شکریہ ادا کیا، اسی کے ساتھ ایئرلائن ٹکٹوں کی فروخت کے طریقہ کار اور کرونا وائرس سے متعلق پاکستانی کمیونٹی کے لئے سفارتخانے کی خدمات پر بھی اظہار اطمنان کیا گیا۔ اسی طرح ایک اور پرواز ریاض سے 250 مسافروں کو لے کر اسلام آباد روانہ ہوئی۔ جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید اور ڈپٹی قونصل جنرل شائق احمد بھٹو نے مسافروں کو ایئر پورٹ سے رخصت کیا۔ سعودی عرب میں اس وقت 13 ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپسی کے خواہشمند ہیں جن میں سے بیشتر وزٹ یا بزنس ویزے پر آئے تھے یا ان کا خروج نہائی لگا تھا اور وہ سفری پابندیوں کے باعث یہاں پھنس گئے تھے.حکومت پاکستان نے ان کی وطن واپسی کے لیے خصوصی پروازوں کا اہتمام کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستانی سفارتخانے نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لگائی گئی فضائی پابندیوں سے متأثر ایسے پاکستانی افراد اور خاندان جن کے ویزوں کی میعاد ختم ہو رہی ہے اور وہ وطن واپس جانا چاہتے ہیں وہ اپنے کوائف فراہم کریں تاکہ سفارت خانہ پاکستان کی طرف سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کرکے ان کی جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ کوائف کے مطابق جن کیٹیگریز کے لوگ پاکستان جانا چاہتے ہیں ان میں ایسے افراد شامل ہیں جن کا خروج نہائی لگا ہوا ہے یا فیملی، ورک اور بزنس ویزے پر موجود افراد اور اقامہ ہولڈرز جن کا کسی ایمرجنسی کے باعث جانا ضروری ہے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے خبررساں ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 13 ہزار افراد پورٹل پر اپنے کوائف درج کرا چکے ہیں.انہوں نے کہا کہ واپس جانے کے خواہشمند بیشتر افراد وہ ہیں جو وزٹ یا بزنس ویزے پر مملکت میں تھے اور سفری پابندیوں کے باعث واپس نہ جا سکے۔’کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی ملازمت کے معاہدے ختم ہو گئے ہیں اور ان کا خروج نہائی لگا ہوا ہے، یا پھر سعودی عرب کی جامعات میں پڑھنے والے پاکستانی طلبہ جامعات کے بند ہونے کے بعد وطن واپس جانے کے خواہشمند ہیں‘۔