counter easy hit

قومی اسمبلی اجلاس، مرادسعیدکا بلاول کو چیلنج، شاہ محمود قریشی مولا جٹ بن گئے، احسن اقبال کی میٹھی میٹھی تنقید، مولانا فضل الرحمن کا بیٹ اور علی امین گنڈا پورآمنے سامنے

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پرکہاکہ آج مسلم لیگ (ن) کے وہ ارکان ایوان میں نہیں آئے جو کورونا پازیٹو ہیں جبکہ حکومت کے کورونا کے مریض ارکان کو یہاں بلایا گیا ہے۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ آج سارا پاکستان اس اجلاس کو دیکھ رہا ہے۔ اگر اس صورت میں قوم کو یہ پیغام جائے گا کہ اقتدار کے لئے ایسا کیا گیا ہے تو یہ اس ایوان کی توہین ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا پازیٹو ارکان نہیں ہونے چاہئیں۔ اورنہ ہی حکومت نے ایسے کسی رکن کواجلاس میں دعوت دی ہے ہم غیر ذمہ دار نہیں اورنہ ہی مایوس ہیں۔انہوں نے کہاکہ بجٹ سالانہ کارروائی ہے اور ہم قواعد کے مطابق اسے چلانے پرسپیکر کے شکر گزار ہیں۔ جس طرح ایوان بلایا گیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ اپوزیشن ارکان کو مقررہ وقت سے زیادہ موقع دیا گیا۔ کٹ موشن پر بھی موقع دیا گیا ہے۔ ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وہ یقین دہانی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کوئی مایوسی نہیں ہے یہ ایک سالانہ فنانس بل ہے جو ہر سال پیش کیا جاتاہے اور ان غیر معمولی حالات میں جس طرح ایوان چلایا گیا اور جن افراد نے اس کی سربراہی کی، مختلف جماعتوں کی جانب سے مختص کردہ وقت سے کہیں زیادہ تجاوز کرتے ہوئے اپوزیشن میں سے جس رکن نے بات کرنا چاہی انہیں موقع دیا گیا‘انہوں نے کہا کہ یہ ساری کارروائی بہت اچھے طریقے سے آگے بڑھی ہے اور میں کورونا کا شکار کسی رکن کو ایوان میں بلانے کی تردید کرتا ہوں. وزیر خارجہ نے اپوزیشن سے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ ان کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی، آج دیکھ لیں عمران خان کا ایک ایک ٹائیگر یہاں موجود ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب عمران خان اور اس کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومتوں کی پرواہ نہیں نظریے کا دفاع کریں گے، سودے بازی نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم سن لے کہ عمران خان ایک مقصد کے لیے آیا ہے.

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما احسن اقبال نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی صورتحال سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ اوورسیز میں بسنے والے پاکستانی بھی پریشان ہیں کہ پاکستان بدترین بحران کا شکار ہے ۔ یہ سب پرواضح ہوچکا ہے کہ تمام تربحران ایک شخص کی وجہ سے آیا۔ جنھوں نے اپنی نفرت میں پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھیلا۔ گزشتہ تمام کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام ترکوششیں جاری ہیں جبکہ بہتری کیلئے کچھ نہیں کیا جارہا ۔ ورلڈ بنک ایک مستند ادارہ ہے اور اس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معاشی اشاریے 2018 کے بعد بہتر سطح پرجانے تھے مگر ایک ایسی حکومت جس کے لیڈر نے کبھی ایک یونین کونسل نہیں چلائی ۔ یہ بات میں 2018 سے نارروال کے عوام کو بتا رہا تھا۔ وزیراعظم کی آن جاب ٹریننگ پاکستان کو مہنگی پڑ رہی ہے۔ دنیا میں کوئی ملک اتنی تیزی سے نہیں گرا۔ جتنی تیزی سے پاکستان نیچے آیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اصلاحات کی حکومت ہے۔ دنیا میں صرف دو ممالک کے لیڈرز نے اصلاحات کی ہیں ۔ ایک گورباچوف اوردوسرا چین کا راہنما ڈین ژیائو پنگ تھا۔ دونوں راہنما اصلاحات کرنا چاہ رہے تھے۔ گورباچوف نے جوتقریر کی وہی عمران خان کر رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ ڈھانچے کو گرائوں گا مافیا کو گرائوں گا۔ اورڈھانچہ گراتے گراتے اس نے سوویت یونین کو گرادیا۔ آج بھی اسی طرح ہمیں ایک گورباچوف کا سامنا ہے۔ عمران خان صاحب نے وہی ٹیکس دیا ہے جو میں نے دیا ہے میری کمائی اور ان کی برابر ہے تو میں تو مشکل سے ایک کنال کا گھر بڑی مشکل سے چلاتا ہوں وہ اتنا بڑا گھر اس آمدنی میں کیسے چلاتے ہیں۔ شوگرکمیشن کے نتائج آنے کے بعد اپنے لوگوں کو باہر بھجوا دیا گیا۔ یہ بجٹ ایک بوگس بجٹ ہے۔ اس کے بعد منی بجٹ آئیں گے تو اس ایوان سے اسے پاس کروا کر اس ایوان کو بے توقیر کیوں کیا جارہا ہے۔ یہ لوگ الٹے بھی لٹک جائیں تو ٹیکس ٹارگٹ پورا نہیں کرسکتے۔ اس بجٹ کے اندر ایک ڈیڈ ٹریپ ہے ۔ جتنے قرضے انھوں نے پونے دوسال میں لیے ہیں ہم نے پانچ سال میں لیے تھے۔ ہم نے ترقیاتی جال بچھایا انھوں نے صرف لوگوں کی گردن میں پھندا ڈالا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ جے یو آئی کے پاس 10 سال کشمیر کمیٹی رہی اور جب تک مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے کسی کو کشمیر کاسودا کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔ مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ کشمیر کا وزیر یہ بتا دے کہ مقبوضہ کشمیر کا دارالحکومت کونسا ہے، مقبوضہ کشمیر کا نہیں پتہ تو آزاد کشمیر کا دارالحکومت ہی بتا دیں۔
اسعد محمود کے خطاب کے دوران علی امین گنڈا پور برہم ہوگئے اور مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے بارے میں وکی لیکس کے انکشافات ہمارے سامنے ہیں اور کشمیری مولانا فضل الرحمان سے نفرت کرتے ہیں۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ جناب اسپیکرآپ کی طرف سے وہ جواب دے رہے ہیں جن کا چیلنج میں قبول کر چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بنی گالہ کی روڈ پر نہیں بھاگ رہا تھا، شہد کی بوتلیں کس کی گاڑی سے نکلیں سب جانتے ہیں اور جس کی وجہ سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا اس کا ذکر نہیں ہوا۔

علی امین گنڈاپورنے قومی اسمبلی میں مولانا اسعد محمود کی تقریرکے جواب میں کہا کہ مولانا اپنے دور کا کشمیریوں کے لیے لکھا گیا ایک لیٹر دکھا دیں، وہ تو وہ ڈی آئی خان میں لسیاں پی رہے ہیں جب کہ مجھے فخر ہے کہ میرا کردار یہ ہے کہ میں یہاں ہوں۔
وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2 جماعتوں کی محبت دیکھ کر آج مجھے خوشی ہوئی، وزیر اعظم ہمیشہ کہتے تھے کہ یہ ان دو جماعتوں کی نورا کشتی ہے۔ مراد سعید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چیلنج کرنے والا ان کا سامنا نہیں کر سکتا، یہ عمران خان کو مناظرے کی دعوت دیتے ہیں اور میرا سامنا بھی نہیں کر سکتے۔ وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسزمراد سعید نے اپوزیشن پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ شہباز شریف کا بیٹا ٹی ٹی اسپیشلسٹ اور داماد اشتہاری ہے جب کہ بلاول بھٹو کی سیاست کا آغاز پرچی سے ہوا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا جب کہ آج دنیا کہہ رہی ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہو گا۔ مراد سعید کا کہنا تھا کہ لاک ڈاوَن کےد وران وزیراعظم نے ریلیف پیکج دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاوَن سے متاثرہ افراد کے لیے 144 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا جب کہ 35 سالوں سے حکمرانی کرنے والے غریب کے لیے کچھ نہیں کرسکے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی آمد پر ایسے جشن منایا گیا تھا جیسے کو ئی کمانڈر سیف گارڈ آ گیا ہو۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ میں صحت کا پیسہ جعلی بینک اکاوَنٹس میں گیا جب کہ موجودہ حکومت نے سندھ کے 33 لاکھ خاندانوں کو فی خاندان 12 ہزارروپے دیے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس پرڈرامے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے دور کا وزیر خزانہ اشتہاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے پی آئی اے کی فروخت کے ساتھ اسٹیل ملز مفت دینے کا اعلان کررکھا تھا۔ حکومتی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے پی میں دس لاکھ لوگوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو ریلیف پہنچایا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر 54 سالوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر نہیں تھا لیکن عمران خان نے اسےعالمی سطح پر اجا گر کیا۔ان کا دعویٰ تھا کہ ہمارے صحت کے پروگراموں کا اپوزیشن کو دکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کودکھ ہے کہ جوغریب سڑکوں پرسوتا تھا ان کو پناہ گاہوں میں کیوں پہنچایا؟ انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کو دکھ ہے کہ سندھ میں ترقیاتی کام عمران خان کیوں کررہے ہیں؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن جب حکومت میں تھی تو 2013 میں 480 ارب روپے بغیر آڈٹ کے آئی پی پیز کو دیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے امریکہ میں جا کر کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔ملک کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ ہزار ارب روپے قرضہ سود کی مد میں عمران خان نے ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اسٹیل ملز کو خسارے میں لے کر گئے جب کہ نواز شریف کے دور میں اسٹیل ملز بند ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ گھوسٹ اسکولز سب سے زیادہ سندھ میں ہیں۔ اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے روز کہا کہ لوگوں کو بیماری اورغربت سے بچانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دارطبقہ سب سے زیادہ متاثرہوا۔وفاقی وزیرمرادسعید نے کہا کہ امید تھی کہ بلاول بھٹو زرداری کورونا سے متعلق کیے گئے اقدامات کی بابت بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امید بھی تھی کہ پریس کانفرنس میں اشتہاریوں کی واپسی کی بات ہو گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پرتنقید کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے کیونکہ یہ وہی خواجہ آصف ہیں جنہوں نے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع ہوتے ہوئے بھی اقامہ رکھا۔ مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن مسئلہ کشمیر پر صرف سیاست کرتی ہے جب کہ عمران خان کی وجہ سےمسئلہ کشمیرپر سیکیورٹی کونسل میں بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ لڑا جب کہ آصف زرداری نے امریکہ سے کہا کہ فاٹا میں ڈرون حملے کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی فکر اس لیے نہیں ہے کہ ان کا سب کچھ بیرون ملک ہے۔وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دگنی قیمت پرایل این جی معاہدہ کیا تھا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر ڈاکٹر فرقان کو وینٹی لیٹر نہ ملے تو کیا بلاول سے سوال نہ کیا جائے؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں غربت بڑھ رہی ہے لیکن بلاول کی کوئی توجہ نہیں ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website