اسلام آباد(رپورٹ۔ اصغر علی مبارک سے)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہےکہ پاکستان کی سفارتی کوششوں نے بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشاء کے خطے کو اسلحہ کے دوڑ میں نہ دھکیلے۔پاکستان اپنا دفاع کرنا بخوبی جانتا اور پوری دنیا 27فروری کے واقعہ کی گواہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 66 روز سے جاری کرفیو سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔مسئلہ کشمیر کو تمام عالمی فورمز پر اجاگر کرتے رہیں گے۔کرتار پور راہداری کا افتتاح اپنے مقررہ وقت پر ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے تحاشا خریداری اور ذخیرہ کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء کے خطے کو اسلحہ کی دوڑ میں نہ دھکیلیں۔ رافیئل یا دوسرے جیٹ طیاروں کا معاملہ ہو پاکستان اپنا دفاع کرنا بخوبی جانتا ہے اور پوری دنیا 27فروری کے واقعہ کی گواہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کسی اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا۔پاکستان کی موجودہ حکومت انسانی ترقی،صحت اور تعلیم پر توجہ دے رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 66دنوں سے جاری کرفیو سے متعلق ترجمان نے کہا کہ مسلسل کرفیو سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن اور ادویات سمیت بنیادی ضروریات کی چیزیں ناپید ہو چکی ہیں۔ پاکستان مظلوم کشمیریوں کیساتھ کھڑا ہے اور ہم کشمیری عوام کے مصائب اور مسلہ کشمیر کو تمام عالمی فورمز پر اجاگر کرتے رہیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر پردہ ڈالنے کی بھارت کی تمام کوششیں ناکام ہوچکی ہیں اور عالمی سطح پر کشمیری عوام پر مظالم کا ادراک ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین امریکی صدارتی امیدوار وں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز بلند کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں نے بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو دعوت دی گئی ہے جبکہ کرتار پور راہداری کا افتتاح مقررہ وقت پر ہو گا۔ ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں سارک سربراہ اجلاس کے انعقاد کیلئے تاریخ کے تعین پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران ممکنہ طور پر سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرینگے۔ شام کی صورتحال سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان خطے میں ترکی کے جائز سیکورٹی خدشات کو تسلیم کرتا ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ شام کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے