اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اپنی نوعیت کے انوکھے کیس تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے ،، سپریم کورٹ آف پاکستان نے تطہیر فاطمہ بنت پاکستان معاملے کو کابینہ میں بھجوا دیا ،، جس کے بعد عدالت نے قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا،،
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے تطہیرفاطمہ بنت پاکستان کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی معاونین کی رائے ہے نام تبدیل نہیں کیاجاسکتا،باپ سے نان نفقے کاتقاضاکیاجاسکتاہے،، عدالتی معاون نے بتایاکہ باپ کانام دستاویزات پرلکھنے میں کوئی مفادعامہ نہیں،امریکا،یواے ای،سعودی عرب میں شناختی دستاویزات پرباپ کانام نہیں ہوتا،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ یہ لڑکی کہہ رہی ہے کہ باپ کانام نہ لکھاجائے،ایسی صورتحال میں کیاکیاجائے؟مخدوم علی خان نے کہا کہ نادراکوکہہ دیں کہ والدکانام نہ لکھیں،اس کیلئے نادراکونیاسوفٹ ویئرلگاناپڑےگااسے ریکارڈمیں رکھیں،عدالتی معاون نے بتایاکہ بیرون ممالک سفرکیلئے تطہیرفاطمہ کوباپ کے نام کی ضرورت ہے،، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شرعی اورقانونی رائے کے مطابق باپ کانام ہٹایا نہیں جاسکتا،والدہ تطہیرفاطمہ نے کہا کہ چاہتی ہوں جہاں والدنہ ہوگارڈین کانام لکھ دیاجائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس سے جائیدادتقسیم کے معاملات پیداہوسکتے ہیں،اس معاملے کوکابینہ میں لے جائیں،قانون سازی کی جائے،عدالت نے معاملہ کابینہ کوبھجواتے ہوئے قانون سازی کاحکم دیتے ہوئے تطہیرفاطمہ بنت پاکستان معاملہ نمٹادیا،، اس کیس کو اپنی نوعیت کا انوکھا ترین کیس سمجھا جا رہا تھا کیونکہ ایسا کیس پاکستان میں پہلے نہیں آیا تھا،،