اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ کی شکاگو یونیورسٹی سے منسلک سائنسدانوں کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا بھارت ہر سال اربوں ڈالر جھونک کر خطے میں اسلحہ کی دوڑ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اِسکے باوجود وہ جوہری ہتھیاروں کے شعبے میں پاکستان سے پیچھے ہے۔ اْن کے مطابق دْنیا میں اس وقت سب سے زیادہ جوہری ہتھیار اور جوہری مواد روس اور امریکہ کے پاس ہے۔ یہ دونوں ممالک 5 سے 6 ہزار ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں جبکہ فرانس کے پاس 300، چین کے پاس 250، برطانیہ کے پاس 225 اور اسرائیل 80 ایٹمی ہتھیار کا مالک ہے پھر بھارت کے پاس 100 اور پاکستان کے پاس 120 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں سے بھی لیس ہے جس نے بھارت کے اس منصوبے کو جو کولڈ اسٹارٹ ڈوکرائن کہلاتا ہے یعنی پاکستان کے 8 کمزور حصوں سے گھس کر اس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے ،ناکام بنا دیا ہے اس کی وجہ سے بھارت کی پریشانی اور بڑھ گئی ہے، پریشان ہو کر اس نے بچوں کی طرح سے رویہ اختیار کر لیا ہے اگرچہ وہ خود بھی ایٹمی طاقت ہے۔ اس نے پاکستان کی سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ، بلوچستان میں مداخلت اور خودکش دھماکے کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ لوگ اِس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ لاہور چرچ حملہ بھارت کی شرارت ہے۔ چنانچہ پاکستان نے بھارت کو اپنے کئی ہتھیاروں کے تجربے کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ پاکستان روایتی ہتھیاروں کے معاملے میں بھی بھارت سے کہیں آگے ہے۔ فضائی طور سے وہ اس سے کہیں مضبوط اور دفاعی صلاحیت سے آراستہ ہے۔ اس نے اپنے آپ کو جدیدF۔17 تھنڈر طیاروں سے لیس کرلیا ہے جبکہ بھارت کی فضائی صلاحیت کمزور نظر آرہی ہے پھر اس نے 2 فروری 2015ء کو ریڈار پر نظر نہ آنے والا اور روایتی و ایٹمی ہتھیار سے لیس کروز میزائل ’’رعد‘‘ کا تجربہ کیا۔ یہ رعد کروز میزائل جس کی رفتار کی حد 350 کلومیٹر ہے اور وہ زمین پر یا سمندر میں اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا سکتا ہے، جو تجربہ کیا گیا اس میں اس کی کامیابی 100 فیصد تھی۔ یہ کروز میزائل ہے جو رکاوٹوں کے باوجود سیدھا اپنے ہدف کی طرف لپکتا ہے۔ 9مارچ 2015ء کو پاکستان نے شاہین سوئم بلیسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ میزائل زمین سے زمین 2750 کلومیٹر تک جوہری و روایتی ہتھیار لے کر ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ پاکستان اپنی بلیسٹک میزائل کی دور تک ہدف کو مارنے کی صلاحیت میں اضافہ کررہا ہے۔ اگرچہ حکومت اِس سلسلے میں کچھ نہیں کہتی مگر غیرملکی دفاعی تجزیہ کار اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان اپنے زیادہ فاصلے کے میزائل بنانے کی صلاحیت کا اظہار نہیں کرتا اگرچہ اْس کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے۔ گزشتہ سال پاکستان نے شاہین اول اور شاہین دوئم میزائلوں کے کامیاب تجربات کئے تھے۔ شاہین دوئم ڈیڑھ ہزار کلومیٹر تک جوہری ہتھیار لے جاسکتا ہے۔ شاہین سوئم کا تجربہ بحیرۂ عرب میں کیا گیا اور ایک امریکی تھینک ٹینک کا خیال ہے کہ پاکستان کی یہی رفتار رہی تو اس کے پاس 2020ء میں 200 تک جوہری ہتھیار ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ 13 مارچ 2015ء کو پاکستان نے مقامی طور پر تیار کردہ ڈرون ’’براق‘‘ اور لیزر گائیڈڈ ’’برق‘‘ کا کامیاب تجربہ کیا۔ میزائل نے ساکت اور متحرک اہداف کو نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تجربہ کا معائنہ کیا اور انجینئرز اور سائنسدانوں کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ آج پاکستان نے دفاعی شعبہ میں اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے جس پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، براق اور برق لیزر گائیڈڈ میزائل ہر موسم میں کارآمد بنایا گیا ہے۔