اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکسان افغان امن عمل کا متمنی ہے، افغانستان میں نہ صرف امن چاہتے ہیں بلکہ امن سے بھرپور فائدہ بھی اٹھانا چاہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کے بعد شاہ محمود قریشی اور میڈیا کے درمیان غیر رسمی گفتگو ہوئی جس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ”کیا دورہ چین کے دوران وزیراعظم عمران خان کی صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات نہ ہونا سفارتی ناکامی ہے؟“ جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب ملاقات طے ہی نہیں تھی تو ناکامی کی باتیں بے مقصد ہیں، دونوں سربراہان کے درمیان جلد ملاقات ہوگی، اور جب وزیراعظم عمران خان کی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوگی تو سب کو پتا چل جائے گا۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان مذاکرات کا ساتواں دور کامیابی سے ہمکنار ہوگا، کرپشن نے دونوں ممالک کو نقصان پہنچایا ہمیں کرپشن کیخلاف لڑنا ہوگا، دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار اور تجارتی مفادات ہیں، اقتصادی راہداری میں افغانستان کی حیثیت مسلمہ ہے، افغانستان پاکستان کا قریبی اور قابل اعتماد دوست ہے، پاکستان اور افغانستان کو نئے آغاز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنا مستقبل طے کرنا چاہیے، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، بہادر افغان عوام نے کبھی بیرونی آقاوں کو تسلیم نہیں کیا، کیا ہمیں تیسرے فریق کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو کیا کرنا چاہیے، خطے میں تجارت کے فروغ کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے، افغانستان میں امن خطے میں مربوط روابط کیلئے ضروری ہے، اپنے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام کو خود کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، افغان امن عمل کے لیے مختلف ممالک کے دورے کر چکا ہوں، پاکستان کی خواہش ہے کہ افغان بھائی پر امن ماحول میں زندگی گزاریں، تاریخ بتاتی ہے افغانستان نے کبھی کسی سپر پاور کو قبول نہیں کیا، پاکستان نے افغانستان کے عوام کیلئے کابل میں جناح ہسپتال کا تحفہ دیا، پاکستان نے افغانستان کی تعمیر نو کیلئے مالی مدد بھی کی ہے، 50 ہزار افغان طالب علموں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں ہونی والی پیشرفت کو سراہتے ہیں، افغانستان کی سو طالبات کیلئے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سیٹیں رکھی گئی ہیں، افغان امن عمل کیلئے پاکستان مخلصانہ کوشش کر رہا ہے، افغان امن عمل کیلئے امریکی نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے متعدد ملاقاتیں کر چکا ہوں، افغانستان ہمارا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، خطے میں امن اور استحکام کے لیے مختلف تنظیمیں کام کر رہی ہیں، پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دیے ہوئے ہے، افغان تنازع کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے۔