سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت اور واٹر کمیشن کی کوششوں سے بین الاقوامی طرز کے پاکستان کے پہلے سیوریج ٹریٹمنٹ منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے جس کے پہلے مرحلے کا کام اگلے مہینے اور دوسرا مرحلہ اس سال دسمبر میں مکمل ہوگا۔ منصوبے کی تکمیل سال 2019 میں شیڈول پر ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے 280 ملین گیلن سیوریج واٹر کی یومیہ ٹریٹمنٹ کا منصوبہ ریکارڈ کے مطابق اپنی نوعیت کے لحاظ سے پاکستان کا پہلا بڑا منصوبہ ہے جس پر کام کا آغاز سال 2015 میں ہوا تاہم یہ انتہائی سست روی کا شکار تھا جس کی وجہ منصوبے کی ایکنیک سے منظوری نہ ہونا تھی کیونکہ اسی بنا پر وفاق کی جانب سے منصوبے کے لئے فنڈز جاری نہیں کئے جاسکے تھے جس پر سپریم کورٹ نے رواں سال فروری میں سخت نوٹس لیا۔
اس کے بعد واٹر جوڈیشل کمیشن نے بھی ڈنڈا اٹھا لیاجس سے منصوبے کی ناصرف ایکنیک سے آناً فاناً منظوری ہوگئی بلکہ وفاقی حکومت نے بھی فوری طور پر فنڈز ریلیز کردیئے۔ یوں مارچ 2018 سے منصوبے پر کام زور و شور سے شروع ہوگیا جو اب دن رات جاری ہے۔
اس منصوبے پر کام پاک اوسس کمپنی کر رہی ہے۔ کنٹریکٹر کے مطابق پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ اگلے ماہ مکمل ہو رہا ہے۔ کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ارشاد حسین نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری ماری پور رواں سال جون میں 50 ملین گیلن سیوریج واٹر کی ٹریٹمنٹ کا کام شروع کر دے گا۔
رواں سال ہی دسمبر تک منصوبے کا ٹی پی ون کا ایک حصہ کام شروع کر دے گاجس سے مزید 50 ملین گیلن سیوریج واٹر پلانٹ سے صاف ہوکر سمندر میں گرنا شروع ہوجائے گا۔ یوں 100 ملین گیلن سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ کے پہلا مرحلہ جاری سال کے دوران ہی کام شروع کردے گا۔
ارشاد حسین کے مطابق مزید 180 ملین گیلن سیوریج کی ٹریٹمنٹ کا آخری مرحلہ سال 2019 میں مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تکمیل سے کراچی کا مجموعی طور پر 280 ملین گیلن سیوریج بین الاقوامی میعار کے مطابق صاف پانی کی شکل میں سمندر میں جائے گا جس سے کراچی کے اطراف کے سمندر کو آلودگی سے پاک کرنے کا برسوں پرانا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔منصوبہ شروع ہونے سے ناصرف آبی حیات کو تحفظ ملے گا بلکہ کراچی کے اطراف کے تعفن زدہ اور نالے نما سمندر سے شہریوں کو بھی آسودگی ملے گی۔ ماحولیاتی آلودگی ختم ہوگی، کراچی پورٹ، فش ہاربر اور حساس تنصیبات کا کام بین الاقوامی میعار کے مطابق ہوسکے گا۔