counter easy hit

پاکستان بچوں کی بلند ترین شرح اموات والے ممالک میں شامل

Pakistan's highest mortality rates in the country

Pakistan’s highest mortality rates in the country

کوالا لمپور: حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل وفات پانے والے 59 لاکھ بچوں میں سے 60 فیصد بچوں کا تعلق ایشائی اور افریقی ممالک سے تھا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق دی لینسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تازہ ترین اعداد و شمار 194 ممالک میں بچوں کی شرح اموات میں فرق کی نشاندہی کرتے ہیں اگرچہ 2010 کے مقابلے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں 40 لاکھ تک کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ برس 59 لاکھ اموات میں سے 36 لاکھ بچوں کا تعلق 10 ایشیائی اور افریقی ممالک سے تھا جن میں بھارت، نائیجیریا، پاکستان، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، چین، انگولا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور تنزانیہ شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت، جانز ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ اور لندن اسکول آف ہائیجین کے محققین کے مطابق بچوں میں اموات کی سب سے بڑی وجہ قبل از وقت پیدائش اور نمونیہ ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ بچوں کے زندہ رہنے کی شرح میں بھی معقول حد تک اضافہ ہوا ہے لیکن کئی ممالک پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات کو 1990 سے 2015 کے دوران دو تہائی تک کم کرنے کے اقوام متحدہ کے ملینیم ڈویلپمنٹ گول(ایم ڈی جی) کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

محققین کے مطابق پیدائش کے ابتدائی 28 ایام میں بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے میں سست پیش رفت ایم ڈی جی کے اہداف کو نقصان پہنچارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس موت کے منہ میں جانے والے 59 لاکھ بچوں میں سے 27 لاکھ بچوں نوزائیدہ تھے۔ 80 فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور

جانز ہاپکنز بلوم برگ اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والی اس تحقیق کے مصنفہ لی لوئی کہتی ہیں کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ تمام ملکوں میں پیش رفت ایک جیسی نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کئی ممالک ایسے ہیں جہاں بچوں کی شرح اموات انتہائی زیادہ ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’افریقا اور جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے تحت بچوں کی بقاء کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے معقول پیش رفت کی ضرورت ہے‘۔

ایس ڈی جی جس نے گزشتہ برس ایم ڈی جی کی جگہ لی، اس کے تحت تمام ممالک 2030 تک پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات کو 25 اموات فی 1000 پیدائش تک محدود کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

محققین نے بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے ماں کا دودھ پلانے ، نمونیہ، ملیریا اور دست کی ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ پانی اور نکاسی آب کا نظام بہتر بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website