اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بڑی عالمی معاشی طاقتیں ترقی پذیر ممالک کو وبائی مرض سے پیداہونے والی معاشی تباہی سے نکلنے تک قرض ادائیگی کی مہلت دیں، یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گروپ آف 77 اور چین کے سالانہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک کے لئے نئے خصوصی ڈرائنگ رائٹس کے اجراء اور موجودہ اور استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی دوبارہ اشاعت کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے صدر کی حیثیت سے انھوں نے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لئے سرکاری ونجی شراکت داری سے ایک سہولت قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لئے 1.5 ٹریلین ڈالر کی سالانہ اضافی رقم چاہئے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی اس سلسلے میں جی 77 ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔انھوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کے وبائی مرض نے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ہمیں آب و ہوا کی تبدیلی سمیت دیگر مقامی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے ترقی پذیر دنیا کومناسب مالی تعاون کی ضرورت ہے ، اس لئے جی 77 گروپ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اتحاد سے کام لینا ہوگا ۔ وزیر اعظم عمران خان کے قرضوں سے نجات کے اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جی 20 ممالک ترقی پذیر ممالک کے کورونا وائرس کی وباپر مکمل قابو پانے تک قرض واپسی کی معطلی کی مدت میں توسیع کریں گے۔ انہوں نے کم ترقی یافتہ ممالک کے قرضے ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ واضح رہے کہ گروپ 77 اقوام متحدہ کے رکن ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1964 میں رکھی گئی تھی ۔ اس گروپ کے قیام کا مقصد اجتماعی معاشی مفادات کا فروغ اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے باہم گفت و شنید کی گنجائش پیدا کرناہے۔ ابتدا میں اس گروپ کے ارکان کی تعداد 77 تھی جو اب بڑھ کر 134 ہو گئی ہے ۔گیانا کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی اس وقت جی 77 تنظیم کے سربراہ ہیں