اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی پر جوابی حکمت عملی تیار کرلی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی نئی پالیسی میں پاکستان کو کھلی وارننگ دی اور الزام عائد کیا کہ امریکا پاکستان کو اربوں ڈالر دیتا ہے لیکن پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا گیا جب کہ کابینہ نے اس معاملے پر پاکستان کا جامع قومی مؤقف امریکی قیادت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی پر پاکستان کی جوابی حکمت عملی اور ردعمل پر جواب تیار کرلیا گیا ہے اور کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا خصوصی اجلاس کل بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی پالیسی پر روس اور چین سمیت دیگردوست ملکوں سے براہ راست رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسی حکمت عملی کے تحت سعودی عرب گئے ہیں جہاں وہ سعودی قیادت سے امریکی پالیسی پر بات کریں گے۔
دوسری جانب امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کا نئی امریکی پالیسی پر کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے اور پاکستان غیر مستحکم افغانستان کے منفی اثرات38 برس سے بھگت رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت واضح کرتی رہی ہے کہ اس کی سر زمین کسی بھی دہشت گرد کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیر انداز میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام آسکے۔