ملک کے سب بڑے رن مزید کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں محمد علی نے اپنی اہلیہ کی تعریفوں کے پُل باندھ دئے تھے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اتنی شہرت ملی کہ اسے سب سے بڑے ”رن مرید” کا خطاب دے دیا گیا۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد محمد علی کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نے بتایا کہ میں نے پہلی ویڈیو محض مذاق میں بنائی تھی، مجھے اداکاری کا شوق ہے ، مجھے اپنے والدین بہت عزیز ہیں اور میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں۔تاہم اب محمد علی کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو رہی ہے، اس ویڈیو میں محمد علی نے پی ٹی سی ایل سے مفت میں وہ کام کر والیا جو پی ٹی سی ایل حکام پیسے لے کر بھی نہیں کرتے ۔محمد علی نے پی ٹی سی ایل کی ہیلپ لائن پر کال کی اور انہیں کہا کہ جرمنی میں میرے تایا جان کا انتقال ہو گیا ہے اور ہمارا نیٹ نہیں آرہا ہم نے ان کی میت دیکھنی ہے برائے مہربانی نیٹ چلا دیں جس پر پی ٹی سی ایل کے نمائندے نے محمد علی کو آگاہ کیا کہ آپ کا 10 ہزار روپے کا بل واجب الادا ہے ، آپ پہلے اس کی ادائیگی کریں جس کے بعد آپ کا نیٹ چلا دیا جائے گا۔اتنا سُن کر محمدعلی نے رونا شروع
کر دیا اور پی ٹی سی ایل کے نمائندے کی منتیں کیں کہ بے شک 10 منٹ کے لیے ہی چلا دیں لیکن چلا دیں، جس پر پی ٹی سی ایل کے نمائندے نے محمد علی کی کال سینئیر حکام کو ٹرانسفر کی ، سینئیر حکام نے بھی واجب الادا بل کا بتایا تو محمد علی نے وہی کہانی سنا دی ، جس پر محمد علی کو آدھا بل ادا کرنے کی پیشکش کی گئی، اتنا سننا تھا کہ محمد علی نے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا، جس پر پی ٹی سی ایل حکام کو ترس آیا اور انہوں نے تین روز کے لیے محمد علی کا نیٹ بحال کردیا۔اس ویڈیو کو بھی محمد علی کی گزشتہ ویڈیوز کی طرح خوب مقبولیت حاصل ہوئی۔ کچھ صارفین نے محمد علی کی چالاکی کو سراہا جبکہ کچھ نے محمد علی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مذاق میں بھی کسی کی موت کا تماشہ نہیں بنانا چاہئیے۔ محمد علی نے دھوکے سے پی ٹی سی ایل حکام کی ہمدردی سمیٹی جس پر پی ٹی سی ایل حکام نے اس کا نیٹ بحال کر دیا لیکن یہ فعل قابل مذمت ہے۔ سوشل میڈیا سائٹس پر محمد علی نے پی کے رن مرید کے نام سے ایک پیج بھی بنالیا جس پر وہ اپنی ویڈیو شئیر کرتا ہے۔ محمد علی کی اس ویڈیو کو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:
پاکستان کے سب سے بڑے رن مرید کی ایک اور کال منظر عام پر پی ٹی سی ایل والوں سے رو رو کر مفت انٹرنیٹ لے لیا
Publiée par Marasiyat sur mardi 22 mai 2018