پاکستان بمقابلہ اسکاٹ لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا کل سے آغاز، انگلینڈ کو تاریخی شکست دینے کے بعد اسکاٹ لینڈ کے حوصلے بلند
ایڈنبرا /اسکاٹ لینڈ: (اصغر علی مبارک) اسکاٹ لینڈ کے خلا ف دو ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ ’’ایڈنبرا‘‘ میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی زیر نگرانی کھلاڑیوں کو بیٹنگ، باولنگ، فیلڈنگ اور کیچنگ پریکٹس کے ساتھ ساتھ بہتر انداز میں تھرو کرنے کی مشقیں بھی کرائی گئیں۔
پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان سیریز کا پہلا میچ کل 12 جون جبکہ دوسرا 13 جون کو کھیلا جائے گا،پاکستان اوراسکاٹ لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز دلچسپ ہونے امید ھے انگلینڈ کے بعد اسکاٹ لینڈ، پاکستان کیخلاف اپ سیٹ کا خواہاں ھے ، پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان دو ٹی20 میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کل ایڈن برگ میں کھیلا جائے گا جہاں انگلینڈ کو شکست دینے کے بعد اسکاٹش ٹیم کے حوصلے بلند ہیں۔پاکستانی ٹیم دورہ آرئرلینڈ، انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے آخری مرحلے میں اسکاٹ لینڈ پہنچ گئی ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف دو ٹی20 میچز کھیلے گی اور ون ڈے کے بعد ٹی20 کی عالمی نمبر ایک ٹیم کے خلاف اپ سیٹ کی خواہاں ہے۔پاکستانی ٹیم کے دورے کا آغاز آئرلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ سے ہوا تھا جہاں پاکستان نے میزبان ٹیم کو شکست دے کر میچ میں فتح اپنے نام کی تھی۔پاکستان نے لارڈز میں شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے انگلینڈ کو 9وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں برتری حاصل کی لیکن اگلے میچ میں انگلینڈ نے مہمان ٹیم کو اننگز اور 55رنز کی عبرتناک شکست سے دوچار کر کے سیریز 1-1 سے برابر کردی۔اب پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان 2 ٹی20 میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کل ایڈن برگ میں کھیلا جائے گا۔اسکاٹ لینڈ کی ٹیم گزشتہ روز ون ڈے کی عالمی نمبر ایک ٹیم انگلینڈ کو اپ سیٹ شکست دے کر اپنے عزائم ظاہر کر چکی ہے اور اب وہ ٹی20 کی عالمی نمبر ایک ٹیم پاکستان کے خلاف بھی ایسی کارکردگی دہرانے کی خواہاں ہے۔دوسری جانب پاکستان کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کی شکست کو بھلا کر سرفراز احمد کی قیادت میں ٹی20 سیریز میں اپنی فتوحات کے سلسلے کو برقرار رکھنے کی خواہشمند ہے۔پاکستان کے کپتان سرفراز احمد بھی اسکاٹ لینڈ کے خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں اور انہوں نے کہا کہ اسکاٹ لینڈ نے انگلینڈ کے خلاف بہترین کارکردگی دکھائی اور ٹی20 کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان حریف نہیں سمجھا جا سکتا۔یہ پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان 11سال بعد کوئی ٹی20 میچ کھیلا جائے گا جہاں اس سے قبل دونوں ٹیمیں 2007 ٹی20 میں مدمقابل آئی تھیں۔پاکستان اور سکاٹ لینڈ کے مابین اب تک صرف ایک ٹی20 انٹرنیشنل میچ 2007 کے ورلڈ ٹی20 میں کھیلا گیا تھا اور پاکستان نے شعیب ملک کی قیادت میں 51 رنز سے فتح حاصل کی تھی۔پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی 21 رنز اور 4 وکٹیں لے کر میچ کے بہترین پلیئر قرار پائے تھے۔دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹی20 میچ 13جون کو کھیلا جائے گا۔منگل کو دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والا میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور بارش کے باعث پاکستان کی مسلسل دوسرے روز ٹریننگ متاثر ہوئی جبکہ منگل کو بارش کی پیش گوئی ہے۔میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے شروع ہو گا۔ گزشتہ روزاسکاٹ لینڈ نےواحد میچ پر مشتمل ون ڈے سیریز میں انگلینڈ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 6 رنز سے شکست دے کر تاریخ رقم کر دیتھی جسکے بعد پاکستان اوراسکاٹ لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریزدلچسپ صورت اختیار کر چکی ھے واضح رھے کہ اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں کھیلے گئے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر میزبان ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دیتھی ۔میزبان اسکاٹ لینڈ کی جانب سے کراس اور کپتان کوئٹزر نے جارحانہ آغاز کرتے ہوئے ابتدائی 13 اوورز میں ٹیم سنچری مکمل کردی اور مقررہ 50 اوورز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کردیاتھا ۔اسکاٹ لینڈ کےکپتان کوئٹزر 58 رنز بنا کر آوٹ ہونے والے پہلے بلے باز تھے جس کے بعد 107 کے اسکور پر کراس 48 رنز بنا کر آوٹ ہوئے۔اوپنرز کے آوٹ ہونے کے بعد کیلم میکلیوڈ نے بیرنگٹن کے ساتھ مل کر اسکور کو 200 رنز تک پہنچایا تاہم بیرنگٹن 39 رنز بنا کر آوٹ ہوئے جس کے بعد جارج میونسی نے ان کا بھر پور ساتھ دیتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔میونسی 55 رنز بنا کر آوٹ ہوئے جس کے بعد ڈی ای بج 11 رنز کا اضافہ کرکے پویلین لوٹ گئے۔اسکاٹ لینڈ نے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں پر 371 رنز بناے تھے ۔کیلم میکلوڈ140 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔انگلینڈ کی جانب سے عادل رشید اور لیام پلنکیٹ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں تھیں ۔ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں تجربہ کار انگلینڈ کی ٹیم کا آغاز بھی انتہائی جارحانہ تھا، جیسن روئے اور جونی بیئراسٹو نے 129 رنز کی شراکت قائم کی۔انگلینڈ کو پہلا نقصان 34 رنز بنانے والے جیسن روئے کی صورت میں اٹھانا پڑا جس کے بعد الیکس ہیلز نے 52 رنز کی اننگز کھیلی۔جونی بیئراسٹو نے کیرئر کی مسلسل تیسری سنچری داغ کر انگلینڈ کے لیے اعزاز حاصل کیا اور صرف 59 گیندوں میں 12 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 105 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔جونی بیرسٹو کے آوٹ ہوتے ہی انگلینڈ کی وکٹیں وقفے وقفے سےگرتی رہیں اور ہدف حاصل کرنے سے قبل ہی پوری ٹیم آوٹ ہوگئی تھی ۔معین علی اور لیام پلنکٹ بالترتیب 46 اور 47 رنز بنا کر ٹیم کو ہدف کے قریب لائے لیکن ان کی یہ کوششیں ناکافی ثابت ہوئیں۔انگلینڈ کی پوری ٹیم 365 رنز پر آوٹ ہوئی اور یوں 6 رنز سے اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اسکاٹ لینڈ کی جانب سے مارک ویٹ نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں تھیں ۔کیا آپ نے کبھی ایسی ٹیم دیکھی ہے جو دنیا کی مضبوط سے مضبوط ٹیم کو ہرا بھی سکتی ہے اور کمزور سے کمزور ٹیم سے ہار بھی سکتی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں کبھی تسلسل نہیں رہا پاکستان کرکٹ ٹیم کے جاری دورہ انگلینڈ کو ہی دیکھ لیں۔مصباح الحق، یونس خان جیسے منجھے اور تجربہ کار کھلاڑیوں کی بجائے زیادہ ترنوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل گرین کیپس نے لارڈز ٹیسٹ میں انگلینڈ ٹیم کے ساتھ جو کچھ کیا، اس پر کرکٹ کے پنڈت بھی حیران رہ گئے، اور تو اور انگلش میڈیا بھی چیخ اٹھا اور اس نے اپنے کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا لیکن اگلے ہی ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کے غبارے سے ایسی ہوا نکلی کہ تیسرے ہی دن میچ کا فیصلہ ہو گیا۔پہلے ٹیسٹ میں غیر معمولی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی،سینئر اور جونیئر سب ناکام ہوئے، بابر اعظم کے ان فٹ ہونے کے بعد عثمان صلاح الدین کو طویل عرصہ کے بعد ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کا موقع میسر آیا تاہم وہ بھی اپنے ابتدائی ٹیسٹ کو یادگار نہ بنا سکے۔چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق بھی صلاحیتوں کامظاہرہ نہ کر سکے،ٹاپ آرڈر کے پانچ بیٹسمین ایسے شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہوئے جو ٹیسٹ بیٹسمین 300 کی لیڈ حاصل کر لینے کے بعد کھیلا کرتے ہیں۔اظہر علی کی فارم کیا بگڑی کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کا فرق ہی بھول بیٹھے۔ وہ بھی کیا دن تھے کہ سرفراز احمد نازک مواقعوں پر میچ کا پانسہ پلٹ دینے والی اننگز کھیلتے ہوئے سینچری بناجاتے تھے مگر جب سے کپتانی کا بوجھ پڑا ہے، ٹیسٹ کو بھی ٹی ٹوئنٹی ہی سمجھ بیٹھے ہیں۔پاکستانی ٹیم کے ساتھ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جونیئر کھلاڑی کسی ایک میچ میں اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ خود کو سپر سٹار سمجھنے لگتا ہے، اپنا موازنہ ماضی کے کسی عظیم کھلاڑی کے ساتھ کرنا شروع کر دیتا ہے، عجیب وغریب ہیئر سٹائل بنا تا اور، فیس بک، وٹس ایپ اور ٹوئٹر پر سرگرم نظر آتا ہے، قصہ مختصر یہ کہ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جاتا ہے جس کا خمیازہ اسے اگلے ہی میچ میں ناقص ترین کارکردگی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ ہر ٹیم ہر دن اچھا نہیں کھیل سکتی، ہر بہترین کھلاڑی بھی بدترین دن دیکھتا ہے۔ مصباح اور یونس کی ٹیم نے سالہا سال کی تگ و دو میں یہ سیکھا تھا کہ مخالف کو تھکانا کیسے ہے؟ موجودہ ٹیم میں نوجوانوں کی اتنی کثرت ہے کہ مخالف سے پہلے ہی خود تھک جاتی ہے۔یہاں ایک اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون سے عوامل ہیں جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان ٹیم کی کارکردگی کو آسمان کی بلندیوں سے زمین پستیوں پر گرا دیا،تو جواب بالکل سیدھا اور سادھا سا یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی سرفراز الیون کو لے ڈوبی۔انسانی نفیساتی کے ماہرین کہتے ہیں کہ کامیابی حاصل کرنا کوئی بڑی بات نہیں بلکہ اس فتح و کامرانی کو برقرار رکھنا اصل بات ہے، مصباح الحق کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم تاریخ میں پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی پوزیشن پکی کرنے میں کامیاب رہی لیکن اسی ٹیم کو اس قدر ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا کہ کچھ ہی ماہ کے بعد آئی سی سی رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر پہنچ گئی۔
بات رینکنگ کی ہو رہی ہے تو یاد آیا کہ پاکستانی ٹیم اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں ٹاپ پر ہے اور اسکاٹ لینڈکے خلاف شیڈول دو میچوں کی سیریز میں کامیابی کی صورت میں گرین شرٹس کی پوزیشن پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم ناکامی سرفراز الیون کو پہلی سے دوسری پوزیشن پر ضرور دھکیل دے گی۔گوپاکستانی ٹیم نے لیڈز ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد آئرلینڈ میں باقاعدہ ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور ایڈنبرا میں زور وشور سے باقاعدہ ٹریننگ کا آغاز بھی کر رکھا ہے۔میزبان سائیڈ ناتجربہ کار سہی لیکن اس کو کسی بھی طور پر آسان لینے کی غلطی نہیں کی جاسکتی، کرکٹ سینکڑوں ناقابل یقین فتوحات اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تو کمزور ٹیمیں بھی غیر متوقع کارکردگی پیش کرسکتی ہیں،کپتان سرفراز احمد بھی انجانے خوف میں مبتلا ہیں، اس لئے انہوں نے ٹیم کے تمام کھلاڑیوں پر واضح کر دیا ہے کہ میزبان سائیڈ کو کسی طور پر بھی آسان نہ لیا جائے۔اگر کھلاڑیوں نے کپتان کی ہدایات پر عمل کیا تو سکاٹ لینڈ سے سب اچھا ہے کی رپورٹ آئے گی اور اگر لیڈز ٹیسٹ کی طرح ان دونوں ٹی ٹوئنٹی میچوں کو بھی آسان لیا گیا تو سیریز کے نتائج پاکستان کرکٹ کے لیے پریشان کن ہوسکتے ہیں، دونوں میچوں کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کواپنی سو فیصد صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔