لاہور (ویب ڈیسک) ایک طرف وزیر اعظم یکسوئی تندہی سے پاکستان میں سرمایہ کاری ڈھونڈنے ملکوں ملکوں کونے کھدرے پھرول رہے ہیں دوسری طرف وطن عزیز اندرونی خلفشار ، اندوہناک مناظر، مولانا سمیع الحق کا قتل،آسیب نے گھیرا تنگ کر رکھا ہے ۔ہر دو معاملات پر وزیر اعظم کی تقاریر نے ۔۔۔۔۔
نامور کالم نگار حفیظ اللہ نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پریشانی و حیرانی میں تکلیف دہ اضافہ کیا۔ سرمایہ کاری کانفرنس یا سپریم کورٹ کے فیصلے کے رد عمل میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے،وزیر اعظم کی تقاریر کاموادپاکستان کا تشخص مسخ کرنے یا حالات کو بگاڑنے میں موثر رہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کے بیرون ملک حالیہ دوروں کا واحد مقصد پر کشش سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آمادہ کرنا تھا۔ گو پی ٹی وی کا وزیر اعظم کی لائیو تقریر دکھانا اور بھیک (BEGGING) بتانا، اصلیت کی عکاسی تھی۔ باک نہیں، عمران خان کی بیرون ملک تقاریر نے پاکستان کامنفی تاثر اُبھارا۔ چین میں 130ممالک کے مندوب جبکہ سعودی عرب میں 100ممالک کی نمائندگی،سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے بڑی کمپنیوں کے سربراہان برابر شریک تھے۔تمام ممالک سے سینکڑوں میڈیا نیٹ ورکس لمحہ بہ لمحہ حرف بہ حرف محفوظ کرتے، اپنے اپنے ملک خبریں پہنچارہے تھے۔وزیر اعظم کی تقاریر کا مرکزی خیال اتنا، ’’کئی دہائیوں سے پاکستان کرپشن میں لت پت، ادارے تباہ ، میں مسیحا بن کر آگیا ہوں‘‘۔ لب لباب، زور ایک ہی بات پر ’’پاکستان ایک کرپٹ ملک ہے‘‘۔ سرمایہ کاری کو اٹریکٹ کرنے کے لیے پاکستان کو کرپشن کا منبع قرار دینا،
مارکیٹنگ کا نیا اچھوتا طریقہ ملاحظہ فرمائیں۔ ضرورت، پر کشش سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں کے سامنے اپنا گیم پلان رکھنا تھا۔ سرمایہ کاری کے لیے مخصوص مقامات ، میدان، ایریا کی نشاندہی کرنا تھی۔ رعایت و ترغیب دینی تھی۔ 22اکتوبر کو ریاض کانفرنس برائے کامرس اور سرمایہ کاری میں ابتدائی کلمات میںکرپشن اور وطنی تباہی کا وا ویلا کیا۔ ادارہ جاتی تباہی اور کرپشن کی کشیدہ کاری پر سامعین سحر زدہ رہے۔ میزبان خاتون نے مداخلت کی،’’ مسٹر وزیر اعظم!آخر آپ کا سرمایہ کاری کے لیے بلیو پرنٹ کیا ہے؟‘‘بدقسمتی، وزیراعظم خالی دماغ عیاں، ہوم ورک غیر موجود، تہی دامن نظر آئے۔ ہڑ بڑا اُٹھے’’ معدنیات، ٹوراِزم اور 50لاکھ گھروںکی تعمیرمیںسرمایہ کاری درکار ہے‘‘۔ میزبان نے لقمہ دیا کہ ’’بری طرح متاثر انرجی سیکٹر اور صنعتی شعبہ جات کے بارے کیا خیال ہے؟‘‘۔طرح مصرح ملایا۔’’ آپ نے بالکل صحیح کہا، ہمیں انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے‘‘۔یوٹرن ،’’ ہماراملک 15سال سے دہشت گردی کا شکار ہے، ملک کی اینٹ سے اینٹ بج چکی ہے‘‘،خرابی کی نئی توجیح چند دن پہلے، اتوار 4نومبرکو چین میں دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کانفرنس میں دوسری تقریر ریاض والی تقریر کی تکرار،’’ اداروں کی ٹوٹ پھوٹ اور کرپشن نے پاکستان کو بدحال کر رکھا ہے، کوئی سرمایہ کار پاکستان آنے کو تیار نہیں‘‘۔عمران خان کا کہنا ’’ پاکستان کی تباہی بربادی، ناکامی کی وجہ کرپشن رہی‘‘،
تاریخ کے حقائق سے چشم پوشی اور لا علمی ہے ۔ جناب وزیر اعظم آپ پاکستانی تاریخ سے نا بلد اور نا واقف ہیں۔کیا آپ یہ سب کچھ جان بوجھ کر کررہے ہیں؟کیا آپ کو معلوم ہے 50 اور60کی دہائی میں پاکستان کی ساتویں آسمان پرواز میں خلل اور تعطل کیوں اور کیسے آیا؟ جنگ ستمبر 1965، سانحہ مشرقی پاکستان، بھٹو صاحب کی ادارے قومیانے کی معاشی پالیسی،جنرل ضیاء الحق کی افغان پالیسی، جنرل مشرف کا امریکی جنگ کا حصہ بننا وغیرہ ،ایسے سانحہ جات کے باوجود، مملکت کا قائم دائم رہنا معجزہِ خدا وندی ہی تو ہے۔ دنیا کا کوئی ایک ملک بتائیں جو ناکام ہوا ہو اور اسکی وجہ کرپشن ہو۔چین اور بھارت کرپشن میں ہم سے کچھ تھوڑے ہی پیچھے ،بھارت شاید برابر۔یہ کرپشن چین اور بھارت کا کیوں نہ کچھ بگاڑ پائی؟بھارتی وزیر اعظم مودی کا 8بلین یورو فرانسیسی جیٹ کی خریداری اسکینڈل تو تازہ بہ تازہ ہے،حکومت ِفرانس بقلم خود گواہ۔ آج بھی انڈیا میں اوور پیکڈریلوے اور جہاز کا ٹکٹ رشوت دے کرلیناممکن ہے۔تو پھرانڈیا کی شر ح نمو 8فیصد سے زیادہ کیوں؟ چین میںہر سطح کی کرپشن کا عینی شاہد ،چین 11ٹریلین ڈالر سے زیادہ اور انڈیا تین ٹریلین ڈالرسے بڑی اکانومی کیسے بنے؟
شکریہ وزیر اعظم ،آپ کا یہ بیانیہ 150 ممالک اور کئی بلین لوگوں تک پہنچ چکا ۔کاش آپ تیار تقریر پرچی سے کر لیتے، بہتر ہوتا ۔ سعودی عرب اور چین میں جو بیانیہ عام کیا وہ کرپشن میں پاکستان سے کہیں آگے۔کیا ہم اس پر اکتفا کرلیں کہ قیادت ’’ سادہ لوح ‘‘ لوگوں کے ہاتھ میںہے۔ مصاحبین !احتیاط لازم ، بھگتنے کو تیار رہیں۔ایک لطیفہ آج کل سوشل میڈیا کی زینت ، رشید خان عرف شیدا پہاڑوں سے اتر کر راولپنڈی کا باسی بنا۔ افیون اور چرس کا رسیا وعادی، شیدا چرسی مشہور تھا۔ تبلیغی جماعت کے دوستوں کی پہنچ میں آیا تو کایا پلٹی ۔ 5وقت کا نمازی،جماعت کا حصہ بن گیا۔ اندرون ملک، بیرون ملک تبلیغی جماعت کے ساتھ سفر کیا۔لوگوں میںدینی شعور پیدا کرنے کے لیے جگہ جگہ رشید خان کو بطور مثا ل پیش کیا جاتا تھا۔ رشید خان کل کا شیدا چرسی،آج کا راسخ العقیدہ مسلمان لوگوں کے لیے مشعل راہ بنانا مقصد تھا۔سالوں مہینوں یہ سلسلہ جاری رہا۔ ایک دن رشید خان بار بار شیدا چرسی سن سن کر ،پھٹ پڑا۔بھرے مجمع میں کھڑے ہوکر دھاڑ دھاڑرو دیا۔ ’’ بھائیو! میں چرسی ضرور تھا مگر پنڈی کی حد تک واقفان حال کو معلوم تھا۔
جب سے تبلیغی جماعت کا حصہ بنا ہوں ،سارے پاکستان بلکہ ایک دنیا کو پتہ چل چکا ہے کہ میں شیدا چرسی ہوں ‘‘۔ عمران خان ، الحمد للہ ،آپ قابل بھروسہ شخصیت ہیں،آپکی وجہ سے ساری دنیا مان چکی کہ’’ پاکستان ایک کرپٹ ملک ہے، ادارے مفلوج ہیں‘‘۔ حالات کی ستم ظریفی ،عمران خان جب چین میں کانفرنس سے مخاطب تھے تو پاکستان میںجلاؤ گھیراؤ اور تشددکی بپھری لہر اُٹھی۔ شو مئی قسمت ،2سال بعد عین وہی دن، 2نومبر2016ہی تو تھا، جب عمران خان لاہور، فیصل آباد، کراچی وغیرہ کا کامیاب لاک ڈاؤن کروانے کے بعد اسلام آباد کی ناکہ بندی کروا رہے تھے۔مکافات عمل2نومبر2018ء پورا پاکستان بند تھا۔ WHAT GOES AROUND,COMES AROUND سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوراً تقریر فرما دی۔حسب معمول بغیر تیاری اور سوچے سمجھے ،دو باتیں انتہائی خطرناک کہہ گئے۔ سوشل میڈیا پر جاری اداروں کے خلاف تضحیک آمیز مہم کو نشری تقریر میں من و عن ایسے دہرایاکہ تقریر کا آغاز بھی انہی فقروںسے اور اختتام بھی انہی فقروں پر ۔ چالاکی تھی یا نادانی؟ادارے ساری رات میڈیا میں بعض حصوں کو حذف کرواتے رہے۔ تقریر میں دوسری بات، مظاہرین کو سخت الفاظ میں تنبیہ اور کوسنا، جلتی پر تیل کا کام کر گیا۔مظاہرین کو انتہائی اشتعال دلا یا، اگلے دن پورے ملک میں آگ اور خون کا کھیل کھیلا گیا۔ ایک بات حتمی ایسے لگتا تھا مظاہرین ملکی نظم و نسق سنبھال چکے ۔
حکومتی رٹ فارغ۔یاد رہے کہ انہی لوگوںنے جب فیض آباد دھرنا دیا تو تحریک انصاف اور حامی میڈیا دھرنے کوکامیاب و کامران رکھنے میں ممدومعاون رہا۔آج بھرنا پڑرہا ہے۔ اس وقت اداروں کا ایسے لوگوں سے آنکھیں موندھنا ، نرم رویہ رکھنا،وطن عزیز آج بھاری قیمت چکانے کو، یا اللہ رحم!سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا جیو پر طلعت حسین کے ساتھ انٹرویو، چاروں طبق روشن کرنے کے لیے کافی ، تاریخ ہی تو رقم کی ہے۔ شکریہ عباسی صاحب، شکریہ طلعت، زندہ تاریخ کو آپ ریکارڈ پر لے آئے۔آنکھیں کھلی کی کھلی، کس طرح پولیس، رینجرز(وفاقی حکومت کا حصہ) مظاہرین کو منتشر کرنے میں ہچکچاہٹ دکھاتے رہے ، آئین اور قانون کی دھجیاں بکھر چکی تھیں ۔ مولانا سمیع الحق کا قتل،دونوں فریقوں کو وقتی طور پر عقل کا دامن تھامنے پر مجبور کر گیا۔حکومت کو پاکستان کی تاریخ کا بد ترین تحریری معاہدہ کرنا پڑا۔آج پورا پاکستان ہکا بکا۔ معاہدے پرمغربی ممالک کا پرزوراحتجاج ،جمائما گولڈ اسمتھ غم و غصہ میں شامل، پاکستان کی سول سوسائٹی انگشت بہ دندان، میڈیا چیخ اُٹھا۔ آج حالت ایسی کہ ٹوپی ڈرامہ رچانا پڑ گیا۔میڈیا پر فرضی جعلی کارروائیوںکا مبالغہ آمیز طوفان برپا ہے۔ اہل وطن ! حکومتی جاری گیدڑبھبکیاں ،بس دکھاوااور کچھ نہیں۔معاشرے کے ہر طبقے ،بڑے بڑے اداروں کے سربراہان اور متعلقین ، قانون نافذ کرنے والوں کی زندگیاں خطرے میںکہ حکومتی رِٹ تحلیل ہو چکی ہے۔ زمینی حقائق اتنے کہ حکومت بن کھلے مرجھا چکی ۔ اُلجھی گتھی سلجھنے کو نہیں کہ گانٹھیں ہم نے محنت و مشقت سے کسی ہیں۔ پچھلے چند ماہ سے حکومتی بیانات اور اب چینی دورے سے واپسی پریہ بات بھی عیاں کہ اقتصادی راہداری CPEC اب C پیک فارغ، چین پیک (CHINA PACK) پرفیکٹ ۔امریکہ جیتا ہم ہارے۔ میرے عزیز ہم وطنو! پاکستان کی کہانی وزیر اعظم کی زبانی عام۔ گیدڑ بھبکیاں،وطنی کرپشن ،ناکام ادارے اور شیدا چرسی ۔