اسلام آباد(ایس ایم حسنین)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات پر پرتشدد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کے تحفظ کی قرارداد سے ایک امید پیدا ہوئی جس سے عالمی برادری باہمی احترام ، افہام و تفہیم اور رواداری کی بنیاد پر ، امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرے گی اور ان کوششوں میں پاکستان اپنا مرکزی کردار ادا کرتا رہے گا۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق قرارداد کی منظوری پر اپنے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کی منظوری پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی اسلاموفوبیا کے خاتمے اور بعض ممالک میں مسلمانوں کے مذہبی مزارات، مساجد، علامات اور مقدس شخصیات پر حملوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے ۔ انہوں نے جنرل اسمبلی میں اتفاق رائے سے منظور کردہ قرارددا کی منظوری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسمبلی کی ہر قسم کے تشدد، تباہی اور دنیا بھر اور خاص طور پر بھارت میں مذہبی مقامات کو براہ راست نقصان پہنچانے اور ان پر حملوں کی مذمت کا خصوصی حوالہ دیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ قرارداد کی مظوری بھارت میں ہندوتوا انتہا پسندی کی بھی سرزنش ہے جنہوں نے بھارت میں اسلام کی میراث اور ورثے کو ختم کرنے کے لیےاسلامی یادگاروں اور مزارات کی تباہی اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہریوں یا غیر شہریوں میں تبدیل کرنے جیسے اقدامات کے زریعے ایک منظم اور حکومت کے حمایت یافتہ پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات پر پرتشدد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس قرارداد سے ایک امید پیدا ہوئی ہے کہ عالمی برادری باہمی احترام ، افہام و تفہیم اور رواداری کی بنیاد پر ، امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرے گی اور ان کوششوں میں پاکستان اپنا مرکزی کردار ادا کرتا رہے گا۔ اس موقع پر سعودی عرب کے نمائندہ نے کہا کہ ”مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے امن اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینا“ کے عنوان پر مبنی قرارداد کا مقصد مذہبی مقامت، علامات کے خلاف حملوں اور مذاق اڑانا اور تشدد کے استعمال کو مسترد کرنا اور عدم برداشت اور انتہا پسندی کے خلاف بطور شیلڈ امن کے کلچر کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سپانسرز عقیدے ، رائے اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت میں متحد ہیں جبکہ اس سلسلے میں باہمی احترام اور مستقل اور بلارکاوٹ مزاکرات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق پاکستان، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کی پیش کردہ نئی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی جس میں مذہبی مقامات کے خلاف حملوں کی مذمت کی گئی اورہر سطح پر امن اور صبر و تحمل کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد کی شرائط کے تحت سیکرٹری جنرل کو مذہبی مقامات کے تحفظ کے پلان آف ایکشن کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی کانفرنس بلانے کی دعوت دی گئی جس میں حکومتوں ، سیاسی شخصیات ، مذہبی رہنماؤں ، سول سوسائٹی اور میڈیا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ قرارداد میں مذہبی مقامات کو ختم کرنے یا مذہبی مقامات زبردستی منتقلی یا تبدیلی کے کسی بھی اقدام اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں کے خلاف تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔ جنرل اسمبلی نے بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت ، نسلی پرستی اور دقیانوسی تصورات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی ، نسلی یا مذہبی منافرت کی کسی بھی حمایت کی مذمت کی جو امتیازی سلوک ، دشمنی یا تشدد کے لئے اکسانے کا باعث بنے اور ریاستوں سے ایسے واقعات سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ قرارداد میں زور دیا گیا کہ باہمی انحصار ، باہمی وابستگی اور باہمی تقویت کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی ، رائے عامہ اورآزادی اظہار رائے، پرامن اجتماع کا حق اور وابستگی کی آزادی کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی مقامات اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو مستحکم کرنے کے لئے حکمت عملی ، شعور و آگاہی فراہم کرنے، تعلیمی اقدامات اور عالمی مواصلاتی مہمات پر عمل پیرا ہوں۔