اسلام آباد(ایس ایم حسنین) فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطین کے شہری امور کے وزیر حسین الشیخ نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ”محمود عباس کے بین الاقوامی رابطوں اور اسرائیل کی جانب سے موصول ہونے والے زبانی اور تحریری وعدوں کی روشنی میں ہم اسرائیل کے ساتھ 19 مئی 2020 سے پہلے کی سطح پر معمول کے تعلقات کو بحال کر رہے ہیں۔ غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق حسین الشیخ کے اس اعلان سے قبل محمود عباس نے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کو صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی پر مبارک باد دی تھی اور کہا تھا کہ ان کی کامیابی کے بعد فلسطینی امریکی تعلقات میں بہتری کی امیدیں پیدا ہوگئی ہیں۔ نو منتخب صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ اسرائیل کی طرف سے نئی بستیوں کی تعمیر کی مخالفت کے امریکی موقف کو بحال کر دے گی۔ فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا کہ ”ہم اسرائیلیوں کے ساتھ مالیاتی امور، صحت کے امور اور سیاسی امور پر رابطے بحال کر رہے ہیں۔”انہوں نے خارجہ تعلقات سے متعلق امریکی کونسل کی جانب سے منعقد ایک ویڈیو کانفرنس میں کہا کہ ”یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے موصول ہونے والے اس خط کے بعد کیا جا رہا ہے جس میں اس نے ہمارے ساتھ ماضی کے تمام معاہدوں کی پاسداری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ”یہ ہمارے لیے صحیح سمت میں ایک بہت اہم قدم ہے۔” انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ روابط بحال کرنے کا فیصلہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے صحت کے بحران سے نمٹنے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ کیونکہ ”ہماری اور اسرائیلیوں کی زندگیاں باہم مربوط ہیں۔ اس لیے ہم خود سے تن تنہا اس وائرس سے نہیں نمٹ سکتے۔“ فلسطینی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ پیش رفت اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر ملکوں کی مداخلت کے سبب ہوئی ہے۔ ” یہ اعلان ایسے وقت پر آیا ہے جب رخصت پذیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکا اور فلسطین کے مابین تعلقات خراب رہے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ مشرقِ وسطیٰ امن منصوبہ کو مسترد کردیا تھا اور امریکا اور اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ انھوں نے اسرائیلی فورسز کے ساتھ سکیورٹی کے شعبے میں تعاون بھی ختم کر دیا تھا۔ دریں اثنا اسلام پسند گروپ حماس نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی معطلی کو ختم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
فلسطین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے پر متحدہ عرب امارات اور بحرین سے احتجاجاً واپس بلالیے گئے اپنے سفیروں کو واپس بھیجنے کے علاوہ اسرائیل کے ساتھ گزشتہ چھ ماہ سے معطل رابطے کو بھی بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب ایک اعلی امریکی عہدیدار اسرائیل کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکہ کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں کے بعد ان ملکوں سے اپنے سفیروں کو احتجاجاً واپس بلا لیا تھا۔ دوسری طرف انہوں نے مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے کے خلاف اسرائیل کے ساتھ روابط معطل کردیے تھے۔
’پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا‘
خیال رہے کہ غزہ پٹی کے انتظامی امور حماس کے ہاتھوں میں ہے۔ حماس نے کہا کہ یہ قدم محمودعباس کے مغربی کنارے کی انتظامیہ اور حماس کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کے لیے’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ بائیڈن فلسطینی علاقے پر نصف صدی پرانے اسرائیلی قبضے کو ختم نہیں کرا دیں گے۔‘
دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ان کی بائیڈن کے ساتھ گزشتہ منگل کے روز ‘پرجوش‘ بات چیت رہی اور نو منتخب امریکی صدر نے اسرائیلی ریاست اور اس کی سکیورٹی کے حوالے سے اپنے گہرے عزم و ارادے کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماوں نے جلد ہی ملاقات کرنے اور متعدد امور پر تبادلہ خیال کرنے پر رضامندی بھی ظاہر کی ہے