مقبوضہ یروشلم: مسلمانوں کے قبلہ اوّل اور مقبوضہ بیت المقدس میں مسلسل بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطین نے احتجاج کے طور پر یومِ غضب کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد سے پورا مغربی کنارہ کشیدگی کی زد میں ہے۔
گزشتہ رات بیت المقدس میں فلسطینیوں اور قابض اسرائیلیوں کے درمیان جھڑپوں میں مسجد اقصی کے خطیب شیخ عکرمہ صبری سمیت درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے۔ سعودی عرب کے نیوز چینل ’’العربیہ‘‘ کے مطابق بیت المقدس میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے میں آرہی ہے اور اب یہودی آبادکاروں نے بھی اسرائیلی پولیس اور فوج کے ساتھ مل کر مسجد اقصی کے برآمدوں پر حملے شروع کردیئے ہیں۔ ایسے ہی ایک تازہ حملے میں المغاربہ کے مرکزی دروازے سے درجنوں آبادکار مسجد اقصی داخل ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں یہودی آبادکار روزانہ دو مرتبہ مسجد اقصی پر حملہ کرتے ہیں اور ایسا ہر حملہ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ گزشتہ جمعے کو اسرائیلی پولیس نے قبلہ اوّل پر ہلہ بول دیا جس کے نتیجے میں وہاں موجود 3 فلسطینی شہید ہوگئے جس کے بعد مسجد اقصی، بیت المقدس اور فلسطین میں سخت کشیدگی ہے۔ ان فلسطینیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے دو اسرائیلی پولیس والوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا تھا۔
بعدازاں اسرائیلی حکومت نے کشیدگی کا بہانہ بناتے ہوئے مسجد اقصی کے دروازوں پر نگرانی کے آلات، میٹل ڈٹیکٹرز اور واک تھرو اسکینر گیٹ نصب کردیئے جبکہ بیت المقدس کے مسلمانوں نے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔ فلسطینی حکومت کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس سرزمین پر قابض اسرائیلی حکام ہی اس سارے واقعے کے اصل ذمہ دار ہیں اور سیکیوریٹی کے نام پر کیے گئے اسرائیلی اقدامات انتہائی خطرناک ہیں۔ وزیراعظم فسلطین رامی الحمد اللہ نے مذکورہ اسرائیلی اقدامات پر سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے عالمی برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے مقبوضہ شہر میں امن و امان اور مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔