counter easy hit

پانامہ پچاس درجے آگے ہے

منزل دور ہے جی ہاں ! راستہ کٹھن ہے ادارے نا پختہ ہیں، حکمت کا کوئی وجود نہیں، نیتوں کا حال مگر اللہ جانتا ہے۔ اللہ کے نبی ۖ نے کہا تھا کہ سچائی نجات دیتی ہے اور جھوٹ ہلاک کر ڈالتا ہے۔

بقول شاعر
آسمان پر چاند نکلا بھی تو کیا
گھر کی تاریکی نمایاں ہو گئی

مان لیتے ہیں کہ ملک ترقی کے سفر کی جانب رواں دواں ہے بے روزگاری تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ روزگار کے نئے نئے مواقع پیدا کیے جارہے ہیں ۔ بیرون ملک میںمقیم سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب ہو رہے ہیں ، یا ہو چکے ہیں۔ قرضے کم ہو رہے ہیں ، شرح نمو ساڑھے پانچ سے بلند ہو چکی ہے ، جمہوریت کی گاڑی کسی مزاحمت کے بغیر والی ہموار شاہراہ پر گامزن ہو چکی ہے ، لاہور میں پی ایس ایل-2کے فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد ، انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھلنے جا رہے ہیں، امید کی جارہی ہے کہ پی ایس ایل-2کا یہ فائنل کرکٹ کی یہاں واپسی میں عمل انگیز کا کردار ادا کرئیگا سب درست کی یہ ”خوشخبریاں” 24/7چینلز پر حکومتی اراکین ہر وقت عوام کو سنانے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔

اگر انگریزی والے شک کا فائدہ کو سامنے رکھا جائے تو بیشتر باتیں شائد حکومت کی کورٹ میں گر جائیں اور ان کے درست ہونے کا کریڈٹ بھی حکومت وقت لے اڑے لیکن یہ سب چکنا چور اس وقت ہو گیا جب چند دن پہلے یو این کے ایس ڈی ایس این نے 2017کی سب سے زیادہ خوشی کی جگہ کی ایک رپورٹ شائع کی جس میں ناروے سرفہرست ہے ، اس سے پہلے یہ مرتبہ و مقام ڈنمارک کے پاس تھا ، تیسرے نمبر پر آئس لینڈ ، چھوتھے پر سوئیٹرزلینڈ ارو پانچوں پر فن لینڈ براجمان ہیں ۔ ان خوش کن جگہوں سے مراد زندگی کو حقیقی معنوں میں گزارنا مراد ہے ، جہاںحیات جرم نہ ہو اور زندگی وبال نہ ہو ایس ڈی ایس این کے مطابق سب سے زیادہ خوشی کی جگہ کو درج ذیل عنصر کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا

1۔ شرح نمو ، معاشی ماہرین کے مطابق شرح نمو چار سے اوپر نہیں جا سکی ، ڈار صاحب کا دعویٰ مگر یہ ہے کہ یہ شرح چھ کے قریب ہے ، ڈار صاحب کا یہ خواب کسی دیوانے کا خواب ہی ہو سکتا ہے ، 2سوشل سپورٹ ، اس میں دوسرے کے ساتھ اچھا معاشرتی برتائو ہمیشہ سرفہرست رہتا ہے ، اسلام میں زکوة کا نظام بہرحال موجود ہے ۔ سوشل سپورٹ میں ایک دوسرے کے احساس و جذبات کی قدرکرنا ، عزت نفس کو تحفظ فراہم کرنا اخلاقی قدروں کو فروغ دینا ، مصیبت زدوں کو مصیبت سے آزادی دلانے کی جدوجہد ، بے حوصلوں کو حوصلہ فراہم کرنا، ضرورت مندوں کی مدد کرنا ، لازمی جزو ہے ، اسے ہمدردی کا لفاظ دیا گیا ہے ، یعنی ایک اور کی آنکھوں سے دیکھ دوسرے کے کانوں سے سن رہے ہیں اور ایک دوسرے کی ہمدردی کے دلوں کے ساتھ محسوس کر کا جذبہ انسانی رویوں کو سمجھنے میں مدد فراہمکرتا ہے جس سے ایک خوشحال معاشرہ تشکیل پاتاہے جو بے انصافی اور کینہ فساد سے پاک ہو ۔ 3سخاوت کا جذبہ ہمیشہ سے انبیاء کا پیشہ رہا ہے نبی پاک ۖ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ، حضرت ابو بکر صدیق ۖ سے اپنے گھر کا سارا مال نبی ۖ کی خدمت میں لاکر رکھ دیا تھا ، شاعر کو کہنا پڑا تھا۔

پروانے کو چراغ ، بلبل کو پھول بس
صدیق کیلئے ہے خدا اور اسکا رسولۖ بس

سخاوت میں پاکستانی قوم نے ہمیشہ” فرنٹ لائن آرمی ”والا رول نبھایا ہے ، ناگہانی آفات میں پاکستان قوم مصیبت زدہ بھائیوں کیلئے اپنا تن من دھن لٹا دیتی ہے ، شوکت خانم جیسے کینسر ہسپتال سے لیکر میرپور آزادکشمیر میں کے او آر ٹی اور اکاب سکول فار بلائنڈز جیسے اداروں کا قیام ، دنیا کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ 4صحت مندانہ زندگی کی فراہمی میں ، جس کو ہمیں بلا تامل ماننا چاہیے کہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہے ہیں ، ایک طویل عرصہ جمہوریت و آمریت کی گیم کسی ”میوزیکل چیئر” کی طرح گھومتی رہی ہے ، جمہوری استحکام نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیا ہے ، جس کی وجہ سے بیروزگاری اور مہنگائی نے جنم لیا ہے ، ذرہ اندازے کیجئے کہ پاکستان میںکل آبادی کا ایک چوتھائی (پانچ کروڑ) ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہے دہشت گردی ، بد امنی اور جہالت نے اچھے مستقبل کے خواب کو چکنا چور کر کے رکھ دیا ہے ، 5آزاد اور خود مختار زندگی ، جس کی فراہمی حکومت کا بنیادی حق ہوتا ہے ، قوم کو ہمیشہ روٹی ، کپڑے مکان کے فریب میں الجھایا گیا ہے۔ اس معاملے میں معاشی اور معاشرتی مساوات کا وجود نہایت اہم ہے۔

اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے ، وزیراعظم کاہولی کے موقع پر اقلیتی برادری کو یہ پیغام کہ اسلام انسانیت کی بھلائی اور فلاح کا نام ہے ، نیک شگون ہے ،6کرپشن کا خاتمہ کسی بھی معاشرے کی فلاح و بہبود کا لازمی پہلو ہے ، دہشت گردی اور بدامنی کی ایک بڑی وجہ کرپشن رہی ہے ، کرپشن صرف مالی ہی نہیں ذہنی بھی کی جاتی ہے ، اس کی روک تھام کیلئے ایک ادارہ نیب ہے جو نیب نو ایکشن بیورو ہو کہ رہ گیا ہے ، اسے اپنے پیغام نیب اور اپنے کام یعنی بے لاگ احتساب کو یقینی بنانے پر غور کرنا چاہیے ۔ ہر کوئی جب اپنے ذمے کے کام کو پوری ایمانداری اور دیانتداری سے سرانجام دے گا تو پھر ہی کرپشن کی نفی ہوپائے گی ۔ اس کیلئے مگر قانون کی حکمرانی بہت ضروری ہے جس کے بغیر کرپشن کی روک تھام سعی لاحاصل رہے گی۔

منددجہ ذیل چھ عنصر کے بعد خوش کن قرار دی گئی جگہوں میں پاکستان کا نمبر 80ہے ، تعلیم ، صحت ، روزگار کے ساتھ معاشی و معاشرتی انصاف وقت کی ضرورت ہے ،”سب اچھا” کے جذباتی نعروں سے کام نہیں چلے گا، ایک چھوٹا سا جزیرہ نما ملک جس کے نام کو چند پاکستانی حکمرانوں کے آف شور کاروبار کی وجہ سے پوری دنیا میںشہرت حاصل ہو چکی ہے ،پاکستان سے پورے پچاس درجے آگے ہے اس ملک کا نام پاناما  ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website