اسلام آباد: چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہےکہ پاناما کیس میں ہم نے ثبوت دے دیئے ہیں اب ان پر تحقیقات كرنا ریاستی اداروں كا كام ہے جب کہ یہ پاكستان كے عدالتی نظام كا بھی امتحان ہے۔
سپریم کورٹ کے صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں ہماری قانونی ٹیم كے سربراہ نعیم بخاری ہیں، میری ذاتی خواہش تھی كہ میں پاناما كیس میں ذاتی طور پر پیش ہو كر بدعنوانی كے حوالے سے دلائل دیتا لیكن مجھے قانونی مشیروں نے روك دیا ہے كیونكہ اس میں كئی قانونی معاملات بھی شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان كی جائیدادوں سے متعلق قطر كے سابق وزیراعظم كے خط كے بعد ملك میں پاناما پیپرز كیس كے حوالے سے جو رائے بن چكی ہے اس كی بناء پر یقین ہے كہ ہمیں داد رسی ملے گی، سیاسی طور پر تو ہم پہلے ہی یہ جنگ جیت چكے ہیں، حكومت تمام تر ریاستی وسائل كو ہمارے خلاف استعمال كررہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے خلاف سپریم كورٹ میں كیس كروادیا گیا ہے جس میں ایف بی آر نے میری اور جہانگیر ترین كی ایك ایك دستاویز كی چھان بین كی ہے لیكن میں اتنی جلدی ہار نہیں مانتا ہوں، بطور اپوزیشن پارٹی ہمارا كام ملك میں ہونے والی بدعنوانی پر نظر ركھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیكس كے انكشافات ہم نے نہیں كیے بلكہ ایك صحافتی ادارہ نے كیے ہیں لیكن حكمرانوں نے ساری حكومت میرے پیچھے لگا دی ہے، حنیف عباسی كی ہمارے خلاف سپریم كورٹ میں دائر درخواست كا مقصد صرف اور صرف ہمیں بلیك میل كرنا ہے، جو معلومات سپریم كورٹ میں دی ہیں ہم تو 2013 میں ہی ساری معلومات عوام كو پیش چكے تھے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حكمران ریاستی اداروں كو اپنے ذاتی مفادات كے لیے استعمال كررہے ہیں اسی بناء پر میرے خلاف پنجاب میں 5 ایف آئی آرز درج كروائی گئی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاكستان ایك جمہوری ملك ہے لیكن یہ جمہوری نظام میں بھی ہمارے منہ بند كرانا چاہتے ہیں، یہ ریاستی اداروں كو ذاتی مفادات كے لیے استعمال كركے ان كی ساكھ خراب كررہے ہیں، ریاستی ادارے تباہ ہونے سے پوری پوری قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
پاناما كیس میں سپریم كورٹ میں دستاویزی ثبوت پیش نہ كرنے كے حوالے سے سوال كے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یہ ہمارے خلاف پروپیگنڈہ ہے، ہم نے ثبوت دے دیئے ہیں ان پر تحقیقات كرنا ریاستی اداروں كا كام ہے، پاناما كیس كے حوالےسے ہماری درخواست كا فیصلہ پاكستان كے عدالتی نظام كا بھی امتحان ہے۔