سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے۔ نعیم بخاری دوسری جانب دلائل دیں گے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا۔
پاناما پیپرز کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کررہا ہے ۔سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لندن فلیٹس روز اول سے شریف خاندان کے ہیں۔اس پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے، ہمیں مطمئن کریں کہ نیب کو حدیبیہ کیس میں اپیل کرنی چاہیے تھی۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ آپ نیب کے پاس جائیں،درخواست دیں ،ہم ٹرائل کورٹ نہیں۔سپریم کورٹ کاتقدس اوروقاربرقراررکھناسب سے اہم ہے، اگر آپ دوسری جانب دلائل دیںگے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا۔نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کا منی لانڈرنگ سے متعلق بیان عدالتی ریکارڈ پر موجود ہے،ستمبر 1998 میں رپورٹ سابق صدر رفیق تارڑ، چیف جسٹس، نیب کو بھیجی گئی تھی۔رپورٹ سابق ایف آئی اے کے ڈائریکٹر رحمان ملک نے تحریر کی تھی۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم نے مقدمے کو 184/3 کے تحت دیکھنا ہے، کچھ مقدمات میں اتنا آگے گئے کہ بند گلی میں پہنچ گئے۔سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ سے متعلق آبزرویشن پر ندامت ہے، الفاظ واپس لیتا ہوں۔پاناما پیپرز کیس میں نعیم بخاری کے دلائل جاری ہیں۔کمرہ عدالت میں درخواست گزارپی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین سمیت دیگر قائدین بھی موجود تھے۔