پاناما کیس کی آج پانچویں سماعت ہورہی ہے جب کہ سپریم کورٹ آمد کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت پر شدید تنقید کی جب کہ حکومتی ارکان نے بھی حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی لڑائی کسی فرد واحد یا خاندان کےخلاف نہیں، عمران خان کی قیادت میں ہم نے قانون کی بالادستی کی لڑائی لڑی جب کہ پاناما کیس اختتام کے قریب ہے، توقع ہے کہ آج عدالت فیصلہ محفوظ کرلے گی اور امید ہے عدالت ہمیں مایوس نہیں کرے گی۔ پاناما کیس میں فریق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت اہم دن ہے، عوام کو سپریم کورٹ سے بہت امیدیں ہیں، آج کا دن روشن اور خوشحال پاکستان کے لیے اہم ثابت ہوگا جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستانی قوم کا مستقبل وابستہ ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ سب سے بڑا امتحان سپریم کورٹ کا ہے ، عدالت نے ہمیں انصاف دیا تو فیصلے چوکوں اور چوراہوں پر نہیں ہوں گے، سپریم کورٹ کے ججز حکومت کی جانب سے کسی دلیل کے منتظر ہیں جب کہ عدالت نے شاہی خاندان کو ثبوت فراہم کرنے کے لئے 3 مواقع دیے لیکن ٹھوس دلیل سامنے نہ آئی، ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیں۔
پاناما کیس کے ایک اور فریق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے ثبوت بھی نکلے گا اور تابوت بھی جب کہ نواز شریف ساری دنیا کے سامنے ایکسپوز ہوگئے اور وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ پیپلز پارٹی پاناما کیس میں فریق نہیں البتہ اس کے رہنما پاناما کیس کی کارروائی دیکھنے کے لئے مسلسل پانچویں سماعت کے لئے سپریم کورٹ آئے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان کا سپریم کورٹ آمد کے موقع پر کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں اس احتساب کو نہیں مانتے، وزیراعظم نے اپنی ذات کے لئے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور ملک کا ہر ادارہ مفلوج ہوچکا ہے جب کہ وہ احتساب کو استحصال کہہ رہے ہیں اور سپریم کورٹ پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پاکستان کے منتخب وزیراعظم ہیں اور وہ 2018 میں بھی منتخب ہوجائیں گے تاہم عمران خان کے لئے پاگل خانے میں کمرہ تیار کرائیں گے اور شیخ رشید اپنی جائیداد کی منی ٹریل دے دیں تو میں مستعفی ہوجاؤں گا۔