اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبر کو تبدیل کرنے کی حسین نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جے آئی ٹی کا کوئی رکن تبدیل نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر مبنی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حسین نواز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جے آئی ٹی کا کوئی رکن تبدیل نہیں ہوگا اور شکوک کی بنیاد پر کسی کو ٹیم سے نہیں نکالا جاسکتا کیوں کہ اگر ایسا کیا تو پھر تحقیقات کے لیے آسمان سے فرشتے بلانے پڑیں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی قانون کے مطابق اپنی کارروائی جاری رکھے اورجے آئی ٹی پیش ہونے والے افراد کی عزت نفس کا خیال رکھے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہم ایسے سماج میں رہتے ہیں جہاں کسی کے خلاف بات کی جائے تو اسے جانبدار کہا جاتا ہے تاہم جے آئی ٹی کے کسی ممبر کو تبدیل نہیں کر رہے۔ اس سے قبل حسین نواز نے جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جن میں اسٹیٹ بینک کے نمائندہ عامرعزیز اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے نمائندہ بلال رسول شامل ہیں۔ حسین نواز نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ان اراکین کے سابق صدر پرویز مشرف اور تحریک انصاف سے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز تحفظات کے باوجود گزشتہ روز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جن سے 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔