اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کردی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے پاناما جے آئی ٹی کی پیش رفت سے متعلق معاملے کی سماعت کی ۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان، جہانگیر ترین، نعیم الحق، فواد چوہدری، دانیال عزیز اور شیخ رشید سمیت کئی سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں۔
جسٹس اعجاز افضل نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یاد رہے کہ آپ کو یہ رپورٹ 60 روز میں مکمل کرنی ہے، آپ کو اس کے لیے اضافی وقت نہیں دیا جائے گا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہمیں آپ اور آپ کی ٹیم پراعتماد ہے، آپ درست سمت میں جارہے ہیں، ہم اپنے حکم پرعمل کرانا جانتے ہیں، کسی بھی محکمے سے تعاون چاہیے تو ہمیں بتائیں اور اگر کوئی محکمہ رکاوٹ ڈالے یا تعاون نہ کرے تو بھی ہمیں بتائیں ۔
سماعت کے دوران تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے عدالت سے درخواست کی کہ جے آئی ٹی کہ پیش رفت رپورٹ کو شیئر کیا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ آپ ضابطہ فوجداری کے کسی قانون کا حوالہ دیں کہ ہم رپورٹ پبلک کریں۔ جس پر جسٹس عظمت شیخ نے استفسار کیا کہ کیا آپ دوسرے فریق کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں۔ رپورٹ وقت پر سب کے سامنے آجائے گی۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی رپورٹ شیئر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی، اگلی سماعت 7 جون کو ہوگی۔
سماعت سے قبل ڈائریکٹر ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے ارکان کا اجلاس ہوا جس میں عدالت کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے رکھی ہے جو 60 روز میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے اثاثوں سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔