کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس مصنوعی مسئلہ ہے اور صرف پاکستان میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، اگر احتساب کرنا ہی ہے تو صرف وزیراعظم کا نہیں سب کا اور تمام صوبوں میں ہونا چاہیئے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس ایک مصنوعی مسئلہ اور پوری دنیا کا معاملہ ہے لیکن صرف پاکستان میں اسے ایشو بنایا جارہا ہے، پاناما لیکس کے معاملے میں وزیر اعظم نواز شریف نے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے، معاملہ عدالت میں ہے اور احتساب کے ادارے بھی موجود ہیں تو ایسی صورت حال میں سڑکوں پر آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا فیصلہ بھی عدالت نے کیا تھا، اپوزیشن ابھی تک ٹی او آرز پر ہی متفق نہیں ہوسکی، ایک جماعت اپنی مرضی کے ٹی او آرز منوانا چاہتی ہے، یہ کیسا انصاف ہے۔
رائیونڈ مارچ سیمی فائنل تھا اسلام آباد میں فائنل ہوگا،عمران خان
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ صرف وزیراعظم کا احتساب نہیں بلکہ سب کا اور تمام صوبوں میں ہونا چاہیئے، سب سے زیادہ کرپشن تو خیبرپختون خوا میں ہے جہاں نوکریاں بیچی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر آکر ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی کوششوں کو سبوتاژکرنے کی کوشش کی گئی، جب چین کے صدر پاکستان کے دورے پر تھے تو عمران خان کینٹینر پر تھے اور اب بھی اسلام آباد بند کرنے کی باتیں سن رہا ہوں لیکن اب سڑکوں پر یوٹرن لکھنے کی ضرورت نہیں، بس ایک شخص کی تصویرں لگا دی جائیں۔
سیاسی مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا اس لیے اقتصادی راہداری کی مخالفت ہورہی ہے
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سی پیک پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا اور نا ہی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی نے کوئی اعتراض اٹھایا، وزیر اعظم نے بھی سی پیک پر سب کے تحفظات دور کئے اور اس وقت کچھ لوگ رقص کررہے تھے اب کیا ہوا اب سی پیک کے خلاف کیوں رقص کیا جارہا ہے، ان لوگوں کا ایجنڈا کیا ہے چند روز میں پتا چل جائے گا، سی پیک پر سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے علاوہ پوری دنیا کشمیر کو متنازع مسئلہ قرار دے رہی ہے، سارک کانفرنس میں بھارت کی جانب سے شرکت سے انکار کی وجہ سے کانفرنس التوا کا شکار ہوئی لیکن پاکستان نے دانشمندانہ اقدام کیا۔