اسلام آباد(ویب ڈیسک) ریلوے کی زمین ٹھیکے اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کو دینے کے معاملے کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ریلوے کی زمین بیچنے پرپابندی عائد کرتے ہوئے ریلوے حکام سے زمینوں کی فروخت سے متعلق جواب طلب کر لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے کی زمین ٹھیکے اورہاؤسنگ سوسائٹیز کو دینے کے معاملہ کی سماعت چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ زمین ریاست کی ہے،وزارت ریلوے فروحت نہیں کر سکتی، ریلوے ریاست کی زمین استعمال تو کرسکتا ہے فروخت نہیں۔سپریم کورٹ نے ریلوے حکام سے زمینوں کی فروخت سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ جبکہ دوسری جانب آرمی پبلک سکول پشاور حملہ کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کر دیاجو ہائیکورٹ کے سینئر جج کی سربراہی میں کام کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاور حملہ کیس کی۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ازخودنوٹس کی سماعت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کر دیاجو کہ ہائیکورٹ کے سینئر جج کی سربراہی میں کام کرے گا جبکہ اے پی ایس پشاورحملہ کیس پر سپریم کورٹ کا بنایاہوا کمیشن چھ ہفتوں میں رپورٹ دے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ یہ کام پہلے نہیں کر سکے جس پر شرمندگی ہے ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سانحے کی تحقیقات کے علاوہ لواحقین کے خدشات اور ان کی داد رسی بھی کی جائے۔ چیف جسٹس نے متاثرہ ماؤں سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بہنوں سے معافی چاہتا ہوں۔
زبانی حکم تو پہلے دیا تھا لیکن فائل پر آرڈر نہیں کر سکا۔ ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ، انصاف کے تقاضے پوری کیےجائیں گے۔ یاد رہے 28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کئے تھے۔خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔