لندن (ویب ڈیسک) مدر پدر آزاد ہونے اور فیملی سسٹم کو توڑنے کا ایک اور خوفناک نقصان ۔ برطانیہ میں سگے باپ نے ایک نہیں درجنوں بار اپنی بیٹی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا ، لڑکی اس شرمناک فعل کی اس قدر عادی ہو گئی کہ
گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیے جانیوالے جنسی درندے کو پاپا آئی لو یو ، آئی کین ناٹ لو ود آؤٹ یو ۔ کہہ کہہ روتی اور چلاتی رہی ۔ تفصیلات کے مطابق شینن کلفٹن نامی اس لڑکی کے کیس نے 5 سال قبل اس وقت پورے برطانوی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ اسے اپنے ہی باپ نے حاملہ کردیا ہے شینن اب 18 سال کی ہوچکی ہے اور پہلی بار اس لیے منظر عام پر آ گئی ہے کہ اتنے قریبی رشتوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں اور لڑکوں کو حوصلہ دے سکے ۔ اس کیس کی تفصیلات کے مطابق اپنے باپ کی درندگی کا نشانہ بننے والی شینن کلفٹن پہلی بار 11 برس کی عمر میں حاملہ ہوئی ، باپ نے اسے اپنا بھیانک چہرہ چھپانے کیلئے ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی بجائے اتنا مارا کہ حمل ساقط ہوگیا۔ 13 سال کی عمر میں شینن ایک مرتبہ پھر حاملہ ہوئی۔ اس مرتبہ بھی ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی بجائے باپ نے اس سے کافی مشکل ایکسرسائز کروائی اور ایسے کام کروائے کہ حمل خود بخود ضائع ہوجائے ، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جب شینن کا حمل واضح طور پر نظر آنے لگا ،
تو سکول کی ایک نرس نے اس کو حمل ٹیسٹ کروانے کیلئے کہا۔ مگر شینن نے انکار کردیا اور گھر آکر سارا قصہ اپنے باپ کو بتایا ۔ سکول انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو شکایت کردی گئی ، جب پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا تو شینن اور اس کا باپ گھر سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ شینن کے باپ نے اسے پچھلی دیوار سے جنگل کی طرف بھگایا اور خود بھی اس کے پیچھے دوڑ لگادی لیکن پولیس نے دونوں کو پکڑ لیا۔ اس کے بعد شینن نے اپنے ہی باپ کے بیٹے کو جنم دیا۔ پولیس کی تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ درندہ صفت باپ بچی کے ساتھ 4، 4 بار بھی زیادتی کرتا تھا اور اس کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بناتا تھا۔ شینن کے درندہ صفت باپ کے خلاف مقدمہ چلا اور اس کو 20 سال کی جیل ہوئی۔ اس بچی کو ذرہ برابربھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے باپ نے اس کے ساتھ کس طرح کی حیوانیت کو انجام دیا ہے ، اس لئے وہ عدالت میں اپنے ہی گنہگار باپ کو چیخ چیخ کر’ آئی لو یو پاپا‘ کہہ رہی تھی۔اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے شینن نے بتایا کہ
5 سال کی عمر تک سب کچھ ٹھیک تھا اور وہ باقی بچوں کی طرح ہی تھی۔ پاپا اسے بہت پیار کرتے تھے۔’ اگر کبھی ماں ڈانٹ دیتی تو وہ ہمیشہ میرا دفاع کرتے ، میرا ہر مطالبہ پورا کرتے۔ جب میں 6 سال کی ہوئی تو میری ماں اور باپ کے درمیان علیحدگی ہو گئی اور عدالت نے مجھے پاپا کے ساتھ رہنے کیلئے بھیج دیا ، تو اس کے بعد میری زندگی بدل گئی‘۔ شینن نے بتایا کہ جب وہ اپنے باپ کے ساتھ رہنے لگی تو اس کے باپ کا رویہ بالکل تبدیل ہوگیا اور انہوں نے معمولی باتوں پر تشدد کرنا شروع کردیا۔ ’ ایک مرتبہ پاپا نے مجھے نصف شب میں نیند سے اٹھایا ، اور میرے ساتھ پہلی بار یہ شرمناک کھیل کھیلا پاپا کہتے تھے کہ سارے پاپا اپنی بیٹیوں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں ، لیکن یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے‘۔ شینن نے گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا ’میرا پورا بچپن ختم ہوگیا ، میں ہر وقت بھیانک خوف میں جیتی تھی۔ میرے ساتھ یہ ہر روز ہوتا تھا۔ ہر مرتبہ ایسا کرنے کے بعد وہ معذرت کرتے اور کہتے کہ اب نہیں کروں گا ، لیکن اگلے دن پھر وہی کہانی دہرائی جاتی۔ مجھے اب بھی پاپا کی یاد آتی ہے ، کیونکہ پورا بچپن میرے پاس ان کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا‘