اسلام آباد(رپورٹ ؛عظمت علی سے ): قصورمیں اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی زینب کے والد نے کہاکہ جب تک ملزمان کیفرکردارتک نہیں پہنچائے جاتے بچی کی تدفین نہیں کریں گے۔انہوں نے سعودی عرب سے عمرہ کی ادائیگی کے بعد اسلام آبادایئرپورٹ پرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ساتھ اندوہناک سانحہ ہواہے۔ہم نے جب سے سناہم ہوش میں نہیں ہیں۔ابھی توہمیں ہوش بھی نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے رشتہ داروں نے بچی کوڈھونڈنے کیلئے دن رات ایک کردیالیکن پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا۔زینب کے والد نے کہاکہ ساری سکیورٹی جاتی امراء پرلگی ہوئی کیاہم کیڑے مکوڑے ہیں؟انہوں نے کہاکہ جب تک ملزمان کیفرکردارتک نہیں پہنچائے جاتے بچی کی تدفین نہیں کریں گے۔والد زینب نے اعلیٰ حکمرانوں اورآرمی چیف سے اپیل کی کہ انصاف فراہم کیاجائے۔ادھر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے قصور میں 7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔ عدالت نے قصور کے سیشن جج اور پولیس افسران سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی واقعہ کا نوٹس لے کر ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا تھ واضح رہے کہ :پنجاب کے شهر قصور میں 7سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر تمام علاقہ مکین احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے مشتعل افراد کو روکنے کے لئے ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2افراد جاں بحق اور 3افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق قصور کے علاقہ میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا کہ جہاں 7 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر اس کا گلا دبا کر قتل کر دیا گیا ۔تاہم جس پر علاقے کے تمام لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا پولیس نے مشتعل افراد کو روکنے کے لئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔یاد رہے7سالہ کمسن بچی زینب کو5جنوری کو اغوا ء ہوئی اور4دن بعد اس کی لاش لال شہباز روڈ سے ملی ،پولیس کے مطابق بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کرنے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ زینب کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے.
صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے قصور واقعہ کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ بچی کے اغوا کے بعد ہی سے پولیس نے بچی کی تلاش شروع کر دی ۔ ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے جس کی مدد سے ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح بچی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم بچی کا کوئی قریبی رشتہ دار، جاننے والا یا محلے دار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو کیفر کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے قصور میں کمسن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ملزمان کو نہ صرف انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو نہ صرف انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے۔پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے قصور میں7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ نجی چینل کی خبر کے مطابق کیا یہ درست ہے کہ زینب کو 6 روز قبل اغواء کیا گیا تھا، گزشتہ روز بچی کی لاش ذکی اڈہ کے قریب سے ملی۔
بچی کے والدین عمرہ ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں انکی واپسی پر بچی کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ کیا یہ بھی درست ہے کہ قصور میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایک سال کے دوران اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد 12 ہو گئی لیکن پولیس ایک ملزم کو بھی گرفتار نہ کرسکی قصور میں بچیوں کے اغواء اور زیادتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس اہم معاملے میں پنجاب حکومت نے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں، ایوان کو مکمل تفصیل سے آگاہ کیا جائی ۔قصور میں کمسن بچیوں سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعات کا سلسلہ تھم نہ سکا،اب تک بارہ معصوم بچیاں ہوس کا شکارہونے کے بعد موت کی آغوش میں جاچکی ہیں ۔صوفی شاعرو بزرگ حضرت بابا بلھے شاہ کی سرزمین قصورجہاں کسی دور میں علم ونور کے چشمے پھوٹتے تھے ،ْگزشتہ کچھ عرصہ سے لڑکوں سے زیادتی کے واقعات اور اب کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات کی وجہ سے خوف کی علامت بن گیا ،ْچند ماہ کے دوران 12 کمسن بچیاں جنسی ہوس کا نشانہ بننے کے بعد ابدی نیند سلادی گئیں مگرافسوس کوئی قاتل سلاخوں سے پیچھے نہیں،جن کمسن بچیوں کومبینہ طور پرزیادتی کے بعد قتل کیا گیا ان میں ساڑھے چار سالہ ایمان فاطمہ،گیارہ سالہ فوزیہ،سات سالہ نور فاطمہ،ساڑھے پانچ سالہ عائشہ آصف،نوسالہ لائبہ،سات سالہ ثناعمر،پانچ سالہ کائنات بتول وغیرہ شامل ہیں۔زیادتی اور قتل کے زیادہ واقعات تھانہ اے ڈویژن کی حدود میں پیش آئے جبکہ تھانہ صدر ایسے واقعات میں دوسرے نمبر پررہا زیادتی اور قتل کے واقعات میں ملزموں کا طریقہ واردات ایک جیسا ہے ملزم بچیوں کو اغوا کرتا ہے زیادتی کا نشانہ بنانے اور گلا دبا کر بچیوں کو قتل کرنے کے بعد لاش کو کسی ویران علاقے یا جوہڑ میں پھینک کر فرار ہوجاتا ہےسانحہ قصور کیخلاف سراپااحتجاج لوگوں نے مطالبہ کیاہے کہ معصوم بچی کے قاتل درندہ صفت ملزمان کوگرفتارکرکے سرعام پھانسی دی جائے،جب تک ملزمان کوگرفتارنہیں کیاجاتااحتجاجی مظاہرے جاری رہیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قصور میں معصوم بچی زینب کوزیادتی کے بعد قتل کاانتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیاہے۔
درندہ صفت انسان نے پہلے قتل کیاپھرلاش کوکوڑے میں پھینک دیا۔ننھی بچی کی بے حرمتی پرپوری قوم ہل کررہ گئی۔قصور میں ننھی بچی کی بے حرمتی پروکلاء ،سماجی و سیاسی اور تاجربرادری نے زبردست احتجاج کیا۔شہر میں شٹربند ہڑتال کی گئی جبکہ واقعہ کے بعد شہر میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔حالات کوکنٹرول کرنے کیلئے رینجرزطلب کرلی گئی ہے۔
دوسری جانب احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیاہے کہ سانحہ قصور میں ملوث ملزمان کوسرعام پھانسی دی جائے۔واضح رہے ننھی بچی زینب کے والدین عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے۔بچی کی نمازجنازہ اداکردی گئی جبکہ بچی کی تدفین والدین کے پہنچنے پرکی جائے گی۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پروالدین زینب نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ اندوہناک سانحہ ہواہے۔
ہم نے جب سے سناہم ہوش میں نہیں ہیں۔ابھی توہمیں ہوش بھی نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے رشتہ داروں نے بچی کوڈھونڈنے کیلئے دن رات ایک کردیالیکن پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا۔زینب کے والد نے کہاکہ اس ملک میں عام انسان محفوظ نہیں ہیں۔ساری سکیورٹی جاتی امراء پرلگی ہوئی کیاہم کیڑے مکوڑے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ جب تک ملزمان کیفرکردارتک نہیں پہنچائے جاتے بچی کی تدفین نہیں کریں گے۔
والداور والدہ زینب نے کہاکہ ہمیں صرف انصاف چاہیے اور کچھ نہیں چاہیے۔چیف جسٹس واقعے کیخلاف ازخود نوٹس لیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اورآرمی چیف سے اپیل کی کہ انصاف فراہم کیاجائے۔ واضح رہے ننھی بچی زینب کے والدین عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے۔بچی کی نمازجنازہ اداکردی گئی جبکہ بچی کی تدفین والدین کے پہنچنے پرکی جائے گی