تحریر: شاہ بانو میر
نہ رُکنا ہے اب نہ ڈرنا ہے
آزادی کا کارواں اب چلنا ہے
دہشت گرد ہماری زمین کو خون سے سرخ کر کے سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں آازادی کے شعور سے بے بہرہ کر دیں گے ٬
تو ان کیلیۓ عبرت ہے کہ اب تو خوشیاں عزم جزبے کامیابیاں پاکستان کی حدود پھلانگ کر دنیا کے پر گوشے تک جا پہنچیں۔ تم کتنی خوشیاں مارو گے ہر گھر سے آزادی نکلے گی کا ترجمان ہوگا۔ ابھی سال 2016 کا پہلا دن تھا ٬ پہلا آرٹیکل لکھا جس میں لکھا تھا کہ اس سال کا جشن آزادی حقیقی معنوں میں روح کی گہرائیوں سے عوامی جزبات کا مظہر ہوگا اور پیرس نے اس پیشین گوئی کو سچ کر دکھایا ۔ اہلیان پیرس پاکستان کے سکون کیلئے قربانیاں دینے والے ہر شہید کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان خوشحال پاکستان کا روشن رخ پوری دنیا میں اجاگر کرنے کیلئے پیرس میں اس بار خاص طور سے جھنڈیوں سے پرچموں سے سبز بہار دکھا رہے ہیں٬ جو زندہ قوم کی شناخت ہے ٬ کہ وہ ہر افتاد سے انشاءاللہ نکلیں گے اور پرچم کو آزادی والے دن لہرائیں گے۔
پیرس میں 14 اگست کیلئے اپنےکاروبار ی مراکز میں موجودہ مشکل حالات میں جشن آزادی کو جس جوش و خروش کے ساتھ نمایاں کیا وہ قابل تحسین ہے٬ جشن آزادی عوام کی وہ خوشی ہے جو اگست کے نام کے ساتھ ہی ہر چہرے پر چمک کی صورت دیکھی جا سکتی ہے ٬ ہر طبقہ زندگی اپنی استطاعت اور بساط کے مطابق اسکو منانا چاہتا ہے٬ بچوں کا یہ ایسا من پسند دن ہے جس دن ایک ایک لمحہ اٹھتی نگاہ وہ مناظر دکھا دیتی ہے جو پورا سال وہ نہیں دیکھتے٬ پرچم بیجز خوشگوار مزاج جیسے ہر جانب خوشی ہی خوشی ہے۔
ہنستی مسکراہٹ ہے اور ہر لب دعا گو ہے٬ الحمد للہ فرانس میں نئے سفیر صاحب کی تقرری ہو چکی ہے ٬ قبال صاحب اپنے لئے بہترین یادیں چھوڑ کردعاؤں کے ساتھ رخصت ہو چکے ہیں ٬ نیا باب سفارتی سطح پر مرتب کر کے جانے والے بہترین خوبیوں اور حب الوطنی سے معمور کامیاب سفارتکار ٬ دعا ہے کہ نئے سفیر صاحب بھی اس کامیابی کی اس نئی کتاب میں نئی تاریخ رقم کر کے کمیونٹی کیلئے بہترین خدمات سر انجام دیں آمین پہلی بار 2016 بالکل تیار بے نئے با اعتماد انداز سے جشن آزادی پیرس میں منانے کیلئے ٬ پیرس کی پاکستانی مساجد کمیونٹی سنٹرز میں وطن عزیز کیلئے دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا۔
گھروں کو قومی پرچموں سے سجایا جائے گا٬ کاروباری مراکز میں مٹھائی سے منہ میٹھے کئے جائیں گے اور کیک کاٹے جائیں گے ٬ اور تو اور اگست 14 کو کئی نئے جوڑے شادی کے بندھن میں بندھنے والے ہیں٬ اللہ سے خصوصی دعا ہے کہ ان بچوں کی خوشیاں قائم رہیں اور کامیاب زندگی گزاریں آمین جشن آزادی ملک میں ہی نہیں دیار غیر میں بھی اسی اہتمام سے منایا جارہا ہے جیسے پاکستان ہو٬ آزادی کا خوبصورت جزبہ پیارے دن اور بہترین قوم کے ساتھ اس بار پیرس میں الگ انداز سے ہر شعبہ ہائے زندگی میں دیکھنے کو مل رہا ہے ٬ مختلف پروگرامز سے قومی دن کی شناخت کو بڑہایا جا رہا ہے٬ جو احسن اقدام ہے۔
پُرامید پاکستان ہر شہری کا ارمان جو سچ ہونے جا رہا ہے٬ جشن آزادی شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی جانب سے اہل وطن کو بہت بہت مُبارک ہو پاکستان کو مل کر دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے کان کھول کر سن لیں ٬ اس ملک کی عوام آج بھی زندہ و پائیندہ ہے وہ نہیں ڈرتی ان بزدلانہ اوچھے ہتھیاروں سے یہ آزادی کا دن تاریخ ہے ہمارے اسلاف کی ان ان گنت قربانیوں کی جن کو شمار کرنا ناممکن ہے٬ کوئی ڈر کوئی خوف اس قوم کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتا ٬ کامیاب پاکستان خوشحال پاکستان اس قوم کا دیرینہ خواب ہے جو اب حقیقت میں ڈھلنے جا رہا ہے ٬ دہشت گرد وہ کسی بھی روپ میں ہیں سُن لیں کہ آج پاکستان انہیں کہ رہا ہے کہ
نہ رُکنا ہے اب نہ ڈرنا ہے
آزدی کا کارواں اب چلنا ہے
تحریر: شاہ بانو میر