پیرس (اے کے راؤ) شورش زدہ شام کے شمال مغربی مضافات حکومت کے زیرِ انتظام علاقوں فوح اور کیفرایہ اور باغیوں کے زیر قبضہ علاقے مدایا میں مسلمان کتے، بلیاں اور گھاس پھوس کھانے پے مجبور ہو چکے ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی رپورٹ کے مطابق شام میں چار سال سے جاری خانہ جنگی میں علاقوں پر قبضے کی حکمت عملی کے باعث انسانیت مشکل میں ہے محض دارلحکومت سے ٢٥ کلومیٹر کے فاصلے پر لوگ گھاس پھوس کھانے پر مجبور ہیں۔
باغیوں کی جانب سے فوح اور کیفرایہ کے محاصرے کے جواب میں حکومت اور حزب اللہ نے مدایا کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران خوراک کی کمی کے باعث دس افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کھانے کی تلاش نکلنے والے دیگر 13 افراد حکومت کی حمایت یافتہ فوج کی فائرنگ اور سرنگ کے دھماکوں میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اِن محصور علاقوں میں تقریباً 393,700 شہری رہائش پذیر رہے ہیں۔ آخری بار اکتوبر کے وسط میں ادویات اور امدادی سامان سے لدے 21 ٹرکوں کو اِس علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی تھی، خیال کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں اب بھی 40,000 افراد رہائش پذیر ہیں۔