تحریر: زاہد مصطفی اعوان
پاکستان پیپلز پارٹی میں ایک مرتبہ پھر جان ڈالنے والے پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پر سن محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی برسی کے موقع پر شاندار پر وگرام آرگنائز کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ فرانس میں پی پی پی کے جیالے ابھی زندہ ہیں اور وہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔
ٹریفک میں پھنس جانے کی وجہ سے ہم بی بی شہید کی بر سی تقریب چھ کی بجائے آٹھ بجے پہنچے لیکن وہاں پر پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کی صدر روحی بانو کی طر ف سے سجائے جانے خوبصورت سٹیج نے دن بھر کی تھکاوٹ دور کر دی ۔سٹیج کو محترمہ بے نظیر بھٹو ،شہید ذولفقار علی بھٹو کی تصویروں کو ایسا خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا تھا جیسا شہید ا کی روحیں اس تقریب میں موجود ہوں۔
یہاں میں ایک بات کا ذکر ضرور کروں گا ،کہ پی پی پی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ کے ساتھ راقم نے سات آٹھ سال کا عرصہ اکٹھے گزارا ہے۔اپنی قائد کی زندگی میں بھی جتنے پروگرامز ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے کئے ہیں ۔تاریخ اس کو کھبی بھی بھول نہیں سکتی ۔اصلی ہلچل ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے مچائی ہے ۔پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں عشائیہ ہو یا اپنے محبوب قائدذوالقفار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ اور برسی پر دعائیہ تقریب ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے پہلے سے دو قدم آگے پرو گرام آرگنائز کیا ہے ۔ ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے معاشی حالات اچھے نہ ہونے کے باوجود اپنے قائدین کے دن شایان شان طریقے سے منائے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بے نظیر بھٹو شہید کی ساتویں بر سی پر ویلئر لا بل میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔جس کی تفصیلا ت کچھ اس طرح ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے زیر اہتمام شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی ساتویں برسی کی تقریب کا انعقاد ذائقہ ریسٹورنٹ ویلیئر لابیل میں کیا گیا جس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے کی۔ تقریب میں فرانس کی سیاسی، سماجی، مذہبی، صحافتی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت حافظ صدیق نے حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبولۖ کا شرف صوفی محمد عارف اور امامیہ ایسوسی ایشن فرانس کے جابر حسین نے حاصل کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے جنرل سیکرٹری پرویز صدیقی نے سرانجام دیئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو پاکستان کی تاریخ، سیاسی لیڈروں کا تعارف کروانا چاہئے تاکہ ہمارے بچے ملک سے پیار و محبت کرسکیں۔ بینظیر بھٹو شہید کے قاتل اللہ کی پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بینظیر بھٹو شہیدکے لیے قانون بن جاتا تو آج معصوم پھول دہشت گردی کا نشانہ نہ بنتے۔ پاکستان کو بچانا ہے تو سب کو اکٹھے ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سامراجی قوتیں امریکہ، انڈیا، اسرائیل و اندرونی طاقتیں مذہبی منافرت رکھنے والے پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ قربانیاں دے کر ہی پاکستان کو بچایا جاسکتا ہے۔ نئی نسل کو اچھی دنیا دینے کے لیے قربانیاں دینا پڑیں گی۔ ملک کو بچانے کے لیے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔
پاکستان کو پھولوں اور کلیاں کا دیس بنانا ہے۔ بینظیر بھٹو شہید نے اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی لاکر پاکستان کی نئی تاریخ رقم کردی۔ انشاء اللہ 2030ء تک پاکستان ان چند ملکوں میں ہوگا جو پوری دنیا پر راج کرے گا۔ ہماری ایٹم ٹیکنالوجی سے اس وقت پوری دنیا کانپ رہی ہے اسی لیے ہمارے ایٹمی پلانٹ پر قبضہ کرنے کے لیے دہشت گردی کارروائی کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانیں قربان کرکے ملک کو بچائیں گے۔ بینظیر بھٹو شہید نے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو شہید کی طرح ملک کے لیے جان قربان کردی۔ جب بھی ملک کو ہماری ضرورت ہوئی تو ہم خون کا آخری قطرہ بھی بہائیں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک گلدستے کے پھول ہیں اور رہیں گے۔ آخر میں انہوں نے کہاکہ میں فرانس میں مقیم پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوںنے ہمارے دکھ میں پرسہ دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی ویمن ونگ فرانس کی صدر روحی بانو نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی یہ تقریب صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ کی صدارت میں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے سب جمہوریت کے خواہشمند ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن انہوں نے جمہوریت کی خاطر اپنی جان کی قربانی دے کر جمہوریت کی بقاء اور فروغ کو ہمارے دلوں میں جنم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب میں تمام سیاسی پارٹیوں سمیت سماجی رہنمائوں کا اکٹھا ہونا اس بات کی غمازی ہے کہ ہم سب جمہوریت چاہتے ہیں۔ روحی بانو نے مزید کہاکہ محترمہ بینظیر بھٹو وہ انمول ہیرا تھا جس کو جبراً ہم سے چھین لیا گیا۔
بینظیر بھٹو کی خوشبو ہمارے دلوں میں ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول زرداری بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی قیادت میں پاکستانی لوگوں کے خواب پورا کریں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ پاکستان میں خوشحالی لے کر آئیں گے، بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، لوڈ شیڈنگ ختم ہوگی یہ اسی صورت میں ہوگا جب ہم سب میں اتحاد ہوگا لہٰذا سب اپنا محاسبہ کریں گے تو معاشرہ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں دوسروں پر نگلیاں اٹھانے کی بجائے اور تنقید کی بجائے متحد ہوجائیں تو کوئی دہشت گرد ہم پر آنکھ نہیں اٹھا پائے گا۔ میری تمام احباب سے اپیل ہے کہ اختلافات ختم کرکے ایک ہوجائیں تو انشاء اللہ پاکستان دنیا کے نقشے پر صفحہ اول ابن کر ابھرے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے جنرل سیکرٹری پرویز صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید معمولی نام نہیں ہے، وہ پوری دنیا میں ایک سمبل تھے جس وقت محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو شہید کیا گیا اس وقت فرانس اخبار نے ان کو پاکستان کا سمبل ڈکلیئر کیا اور اخباروں میں شہ سرخیوں کے طور پر لکھا گیا کہ آج پاکستان کا سمبل ختم ہوگیا جسے دہشت گردوں نے انتقام کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اپنی شہادت کے لیے تیار تھی۔ بینظیر بھٹو شہید گھر میں بیٹھنا نہیں چاہتی تھی حالانکہ ان کو ہر طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ مگر بینظیر بھٹو شہید نے کہا کہ ”موت تو ایک دن آنی ہے چاہے وہ آج ہی کا دن تو کیوں نہ ہو، عوام میں جاکر اپنی شہادت دوں” اسی طرح آج بہت سارے لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں صرف اس ڈر سے کہ ججز فیصلے نہیں سنارہے اور کہیں ہمارے بچوں کو قتل نہ کردیا جائے۔
آج بینظیر بھٹو شہید کے وہ لفظ کہ ”ہم دہشت گردوں کے ڈر سے بیٹھ گئے تو ہم آنے والی نسلوں کو کیا منہ دکھائیں گے” آج یاد آرہے ہیں اسی لیے آج پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں کا ہر صورت مقابلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید جمہوریت کا، پاکستان کی علامت کا ایک نام تھا اسی لیے پاکستان کے دشمن عناصر نے اس نام کو مٹادینا کی کوشش کی۔ لیکن دہشت گرد چاہے کتنی بھی کوشش کرلیں وہ کبھی بھی ایسے محب الوطن نام نہیں مٹاسکتے کیونکہ یہ شخصیتیں لوگوں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ڈکٹیٹر کا نام لینے والا کوئی نہیں ہے جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے چاہنے والے آج گائوں گائوں قریہ قریہ شہر شہر ملک ملک میں ہیں۔ روزنامہ تاریخ انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹو و سینئر صحافی رائو خلیل احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپنے آج کو قوم کے کل پر قربان کرنے والی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی ساتویں برسی پر شاندار اہتمام کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ، پاکستان پیپلز پارٹی ویمن ونگ کی صدر روحی بانو کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید ایک بہادر باپ کی بہادر بیٹی ہے جنہوں نے دھمکیوں کے باوجود قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے پاکستان جانے کی ٹھانی جبکہ سانحہ کارساز کراچی پر خاتون ہوتے ہوئے بھی پیچھے نہیں ہٹی۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی لیکن ایک تاریخ رقم کردی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید راسخ العقیدہ کے ساتھ مسلمان عورت تھی، شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے جب منہاج القرآن کی رکنیت کا کہا تو انہوںنے تاحیات ممبر شپ لی۔ محترمہ جب شہید ہوئی تو شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید جمہوریت ہے اور کسی میں یہ جرأت نہیں ہوئی ان کی نفی کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی پارٹیوں کے اپنے اپنے شہید ہیں، محترمہ واحد شخصیت ہیں جن پر ان کے مخالف، دشمن، دوست سبھی متفق ہیں کہ محترمہ نے شہادت حاصل کی۔ آخر میں میں پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کو شاندار اہتمام پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ پاکستان پیپلز پارٹی یوتھ ونگ فرانس کی آرگنائزر عدیلہ طارق نے اپنے خطاب میں کہا کہ 27 دسمبر 2007ء تاریخ کا سخت ترین دن ہے جسے تاریخ نہ بھلا پائے گی۔ برصغیر کی عظیم خاتون لیڈر بینظیر بھٹو شہید کو ہم سے بچھڑے آج سات سال ہوگئے مگر ان کی یاد عوام کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گی۔ بینظیر بھٹو شہید عظیم لیڈر تھیں جن کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ یوں تو دنیا میں بہت سے لیڈر گزرے کسی نے سیاست کو چمکایا کسی نے اقرباء پروری کو چمکایا لیکن میری لیڈر خاتون اول دنیا کی واحد لیڈر تھی جنہوں نے تمام چیزیں ٹھکرا کر مظلوموں کی داد رسی کی، شخصی آزادی کا شعور دیا، خواتین کے حقوق کو شعار دلایا۔ آج ہم اس بات پر عہد کرتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کی سلامتی، خوشحالی، امن، بھوک افلاس کے خاتمے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے نائب صدر احسان خان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ بھٹو خاندان شہیدوں کا قبرستان ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے راولپنڈی لیاقت باغ میں جب خطاب کیا تو ایسے لگ رہا تھا جیسے ذوالفقار علی بھٹو شہیدکی روح ان میں داخل ہوگئی ہے۔ محترمہ ادھورا کام مکمل کرنے کے لیے اور پاکستانی قوم کے لیے پاکستان آئی۔ اس موقع پر انہوں نے پرجوش نعرے لگوائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) فرانس کے چیئرمین راجہ علی اصغر نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی برسی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں شہید پاکستان، شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی آج ساتویں برسی منانے پر پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ، پاکستان پیپلز پارٹی ویمن ونگ فرانس کی صدر روحی بانو سمیت دیگر عہدیداران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکر نہیں روئے پاکستان کا ہر بچہ رویا ہے۔ بینظیر بھٹو شہید کی شہادت نے ہر جانب فضا سوگوار کردی تھی لیکن بدقسمتی سے ہم نے بینظیر بھٹو کی شہادت سے اس عظیم نقصان سے سبق نہیں سیکھا جبکہ ہم اور زیادہ شہادتوں کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان سات سالوں میں ہم نے وطن پر ہزاروں بیٹے قربان کیے۔ آج جب پشاور میں ہمارے معصوم بچے ظالموں نے شہید کیے تو ہماری سیاسی قیادت ایک پیج پر آئی لیکن مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ یہ بہت پہلے ہوجانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ان قربانیوںو شہادتوں کا حساب لیا جائے، اب دہشت گردوں کو چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید جب پاکستان گئی تو کراچی شہر میں جاتے ہی ان کے ساتھ ظلم ہوا بی بی شہید کے اسی سے زائد جانثاروں کو شہید کردیا گیا لیکن اس وقت بھی پیش قدمی نہیں ہوئی۔ آج الحمدللہ تمام سیاسی جماعتوںنے مل کر افواج پاکستان کے ساتھ فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کی گردن توڑیں گے دہشت گردوں کو جینے کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بان کی مون پوری دنیا کی لیڈر شپ لیے پھرتے ہیں لیکن کیا ان کو 150 بچوں کے حقوق یاد نہیں آئے آج وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو پھانسیاں نہ دی جائیں۔ آج ہماری قوم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ان دہشت گردوں کو ہر حال میں سبق سکھائیں گے اور بچوںجوانوں کو خوبصورت مستقبل دینگے۔ میں یورپی پارلیمنٹ سے کہنا چاہتا ہوںکہ کتوں بلوں کے حقوق کی بات کرنے والے جب دہشت گردی، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلب میں ہمارے لوگ مرتے ہیں تو تب ان کو ہمارے حقوق یاد کیوں نہیں آتے لیکن جیسے ہی قاتلوں و دہشت گردوں کو پکڑ کر سزا دینا چاہیں تو انہیں انسانی حقوق یاد آجاتے ہیں۔ بان کی مون آئینی و قانونی ریاست بننے کے لیے پاکستانی حکومت کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ بینظیر بھٹو شہید کے چاہنے والے دنیا کے ہر ملک میں آج بھی موجود ہیں یہ ان کے اس کرشماتی شخصیت کا اثر ہے کہ آج بھی ہر شہر ہر گائوں ہر ملک میں بینظیر بھٹو شہید کی برسی منائی جارہی ہے۔ ان کے لیے دعائیہ کلمات کہے جارہے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہمیں ہر سٹیج پر دہشت گردوں کی مذمت کرنی چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے سینئر نائب صدر سید کفایت حسین نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں اللہ تعالیٰ کی نمائندگی کرنے والے قائد اعظم محمد علی جناح، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو، شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو شہید ملک کی خدمت کرنے کا مشن لے کر آئے، ان کی قربانیوں کو قوم کبھی بھی نہیں بھول سکتی۔ سات سال گزرنے کے بعد بھی ہم قائد بینظیر بھٹو شہید کی برسی منارہے ہیں۔ قوم اپنے محسنوں کی خدمات کو کبھی نہیں بھلاتی۔
محترمہ بینظیر بھٹو شہید جو مشن لے کر آئی تھی ان کا مشن ہم لے کر آگے چلیں گے اور پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ شہید جمہوریت بینظیر بھٹونے شہید جو قربانیاں دی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے جس ہستی نے بھی کام کیا تاریخ نے ہمیشہ اپنے دامن میں زندہ رکھا۔ جو کام بھٹو شہید نے کیے وہ تاریخ کے دامن میں لکھے ہوئے ہیں۔ اس سے پوری قوم استفادہ حاصل کررہی ہے۔ شناختی کارڈ، پاسپورٹ کا حصول، قید آرمی کی رہائی سمیت بے شمار کارنامے بھٹو شہید نے ادا کیے۔ عظیم خاتون بینظیر بھٹو نے اپنی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ جب ضرورت ہوئی تو ملک کے لیے جان دے دوں گی۔ ملک کے لیے خاندان قربان کردیا لیکن آنچ نہیں آنے دی۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے ملک، قوم، غریبوں، بیروزگاری کی بہتری کے لیے جان قربان کردی۔ آج بھی پاکستان پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے جو ملک کو تمام مسائل سے نکال سکتی ہے۔ قوم اپنا فیصلہ کرنے سے پہلے دیکھ لے کہ کس جماعت نے پاکستان کے لیے قربانیاں دیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے صدر ڈاکٹر ارشاد کمبوہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوںنے اس وقت پارٹی کو سہارا دیا جب پارٹی لڑکھڑا رہی تھی، انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے جانی مالی قربانیاں دیں۔ آخر میں تمام سیاسی، سماجی، مذہبی، صحافتی شخصیات کو بینظیر بھٹو شہید کی برسی تقریب میں آمد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آخر میں صوفی عارف نے سانحہ پشاور کے شہدائ، محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور پاک آرمی کے شہید جوانوں کے لیے خصوصی دعا کرائی۔
تحریر: زاہد مصطفی اعوان