پیرس (اے کے راؤ) پولینڈ کے 2007 سے 2014 تک وزرے اعظم رہنے والے ،صدر یورپین کونسل ڈونلڈ ٹسک (Donald Franciszek Tusk ) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر رواں برس مارچ تک یورپی کمیشن پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والے افراد کے بوجھ کا حل نہ نکالا گیا تو براعظم یورپ کے ممالک میں سفر کا ’شینگن‘ نظام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں (UNHCR) کے مطابق 2015 میں سمندر کے راستے دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزین یورپ پہنچے تھے۔ ادارے کے مطابق ساڑھے آٹھ لاکھ تارکینِ وطن ترکی سے یونان میں داخل ہوئے جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد لیبیا سے بحیرۂ روم عبور کے اٹلی پہنچے۔ ان اٹلی پہنچنے والوں مین 49 فیصد شامی جبکہ 21 فیصد افغانی ہیں جبکہ اس کوشش میں 3700 افراد بحیرۂ روم کی نظر ہوئے۔
ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے پاس اس معاملے پر قابو پانے کے لیے دو ماہ سے زیادہ کا وقت نہیں ہے۔ یاد رہے یورپی یونین ” ڈبلن نظام “کے تحت کام کر رہی ہے جس میں پناہ کے خواہشمند افراد کو اس یورپی ملک میں درخواست دینا ہوتی ہے جہاں وہ سب سے پہلے پہنچتے ہیں۔ تاہم یہ نظام گذشتہ برس اس وقت ناکامی کا شکار ہوگیا تھا جب اٹلی اور یونان کے ساحلوں پر پہنچنے والے پناہ گزینوں نے بنا رجسٹریشن شمالی یورپ کا رخ کر لیا تھا۔۔اس نظام کی ناکامی کے بعد تنظیم کے کچھ رکن ممالک نے اپنے طور پر سرحدی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔
جن میں ناروے اور 13 نومبر کی دیشت گردی کے بعد فرانس بھی شامل ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلاڈ جنکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس عظم کا اظہار کیا ہے کہ ’ڈبلن قوانین‘ کی روشنی میں ایک ایسا نظام تشکیل دینگے جس کے تحت پورے براعظم میں پناہ گزینوں کی منصفانہ تقسیم ہو سکے۔