پیرس (اے کے راؤ سے) یورپی یونین کا حصہ رہنے یا اس سے نکل جانے سے متعلق ریفرنڈم 23 جون بروز جعمرات کو ہو رہا ہے جس میں برطانوی عوام فیصلہ دیں گے کہ انہیں یورپ کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں۔
وزیرِ اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون اس ریفرنڈم کو اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کرار دیتے ہیں اور وہ یورپی یونین کا حصہ رہنے کی مہم چلاتے رہے ہیں۔ مگر ان کی کابینہ کے وزرا منقسم ہیں کچھ یورپین یونین کا حصہ رہنا چاہتے ہیں اور کچھ یورپین یونین کو خیر باد کہنے کے حق میں ہیں۔ ملک کی وزیرِ داخلہ ٹریسا مئی کا شمار ان وزرا میں ہوتا ہے جو یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ہیں جبکہ وزیرِ قانون مائیکل گوو یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ ڈالنے کے علاوہ مہم چلانے میں بھی سرگرم رہے۔ معاشی اعتبار سے بڑے ممالک کے وزرائے خزانہ کا بھی کیال ہے کہ اگر برطانیہ یورپی یونین سے نکل جاتا ہے تو یہ عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا ’دھچکا‘ ہوگا۔
موجود برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن ریفرنڈم کو ’بہت سنجیدہ‘ مسئلہ کرار دیتے ہیں۔ یو کے انڈپینڈنس پارٹی کے نائجل فراج ڈیوڈ کیمرون کے سب سے بڑے مخالف ہیں ۔ اور وہ یورپ سے نکل جانے کے سب سے بڑے حامی ہیں۔ ان کے ساتھ لندن کے سابق مئیر بورس جانسن بھی ہیں۔ مگر لندن کے حالیہ الیکشن میں صادق خان کی کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ جمعرات کو لیبر پارٹی کا ووٹ اہمیت کا حامل ہو گا۔