پیرس (اے کے راؤ) 30 نومبر سے 11 دسمبر تک پیرس میں جاری رہنے والی اقوامِ متحدہ کی 21 ویں ماحولیاتی کانفرنس “COP_21” میں دنیا کے 190 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔ فرانس کے دارلحکومت پیرس کے شمالی مضافات لابرجے میں ہونے والی “COP_21″ کے انتظامی معملات کو ہتمی شکل دے دی گئی ہے۔ 13 نومبر کو پیرس میں ہوئی دہشت گردی اور ہنگامی حالت میں 3 ماہ کی توسع کے بعد سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔
29 اور 30 نومبر کو گاڑیوں کی نقل وحمل کو کم سے کم رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک نئے ممکنہ عالمی معاہدے کی تشکیل پر مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان مذاکرات میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر بات کی جائے گی تاکہ ملکوں کے غیر محتاط ہونے کی وجہ سے دنیا میں بڑھتے ہوئے درجۂ جرارت پر قابو پایا جا سکے۔
اس کانفرنس کو دنیا کے بڑھتے ہوتے درجۂ حرارت سے نمٹنے کے لیے ایک بہترین موقع قرار دیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں آخری کانفرنس سنہ 2009 میں کوپن ہیگن میں منعقد ہوئی تھی۔ حسب روایت 2009 میں COP_20 ” سے قبل 20 ممالک پر ایک سروے کیا گیا تھا ۔ سنہ 2009 میں کیے گئے سروے کے مطابق 63 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے۔
تحقیقاتی ادارے گلوبل سکین کی جانب سے اس سال جنوری اور فروری میں پھر ایک سروے کیا گیا۔جن میں 20 ممالک کو شامل کیا گیا اور ہر ملک سے تقریباً 1,000 لوگوں سے ان کی رائے جاننے کے لیے سوالات کیے گئے۔ حالیہ سروے کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی میں عالمی ہم آہنگی کے لیے عوامی حمایت میں واضع کمی آئی ہے۔
محققین کا خیال ہے کہ عالمی معاشی بحران نے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کے بارے میں لوگوں کی رائے کو تبدیل کرنےمیں اہم کردا ادا کیا ہے۔
سروے کے یہ نتائج عالمی سیاسی رہنماؤں کے لیے ایک سنجیدہ حقائق ہیں 30 نومبر سے پیرس میں اقوامِ متحدہ کی 21 ویں ماحولیاتی کانفرنس “COP_21” میں دنیا کے 190 سے زائد ممالک کے سربراہان کو درپیش ہو نگے۔