امریکی صدر کی دھمکیوں کے بعد کی صورتحال پر غور کےلیے پارلیمنٹ کی مشترکہ قومی سلامتی کمیٹی کااہم اجلاس شروع ہوگیا۔ اجلاس میں ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کےجوابی بیانیے پرتفصیلی غور کیاجائےگا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیرخارجہ خواجہ آصف موجودہ صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دیں گے۔ ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کےمنگل کو ہونے والےاجلاس کےفیصلوں پر اعتماد میں لیا جائےگاجبکہ سیاسی جماعتوں کےپارلیمانی لیڈرزکی سفارشات وفاقی حکومت کو پیش کی جائیں گی ۔ اس سے پہلے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے ، امریکا کے امداد بند کرنے سے فرق نہیں پڑتا ، پاکستان کے پاس بھی کئی آپشن ہیں۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس امریکا کی لائن آف کمیونی کمیشن اور انٹیلی جینس شیئرنگ بند کر نے کے ساتھ ساتھ دیگر آپشنز موجود ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی امریکا کو آڑے ہاتھو ں لیا اور کہاکہ دنیا اورامریکا طعنہ دینے سے پہلے یہ ضرور سوچے کہ پاکستان اسی کے بکھیرے ہوئے کانٹوں کی قیمت چکا رہا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق امریکا نے 28 ارب روپےکی امداد روکی ۔ اس سے زیادہ رقم تو پاکستانی حکومت کا صرف ایک دن کا خرچہ ہے، امریکا پچیس ،تیس ارب روپے نہیں دیتا تو نہ دے ، پاکستانی معیشت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔